AL BAQARAH
شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱ الم
۲ یہ کتاب (قرآن مجید) اس میں کچھ شک نہیں (کہ کلامِ خدا ہے۔ خدا سے) ڈرنے والوں کی رہنما ہے
۳ جو غیب پر ایمان لاتے اور آداب کے ساتھ نماز پڑھتے اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
۴ اور جو کتاب (اے محمدﷺ) تم پر نازل ہوئی اور جو کتابیں تم سے پہلے (پیغمبروں پر) نازل ہوئیں سب پر ایمان لاتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں
۵ یہی لوگ اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں
۶ جو لوگ کافر ہیں انہیں تم نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لیے برابر ہے۔ وہ ایمان نہیں لانے کے
۷ خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ (پڑا ہوا) ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب (تیار) ہے
۸ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایمان نہیں رکھتے
۹ یہ (اپنے پندار میں) خدا کو اور مومنوں کو چکما دیتے ہیں مگر (حقیقت میں) اپنے سوا کسی کو چکما نہیں دیتے اور اس سے بے خبر ہیں
۱۰ ان کے دلوں میں (کفر کا) مرض تھا۔ خدا نے ان کا مرض اور زیادہ کر دیا اور ان کے جھوٹ بولنے کے سبب ان کو دکھ دینے والا عذاب ہوگا
۱۱ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں، ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں
۱۲ دیکھو یہ بلاشبہ مفسد ہیں، لیکن خبر نہیں رکھتے
۱۳ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح اور لوگ ایمان لے آئے، تم بھی ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں، بھلا جس طرح بےوقوف ایمان لے آئے ہیں اسی طرح ہم بھی ایمان لے آئیں؟ سن لو کہ یہی بےوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے
۱۴ اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمھارے ساتھ ہیں اور (پیروانِ محمدﷺ سے) تو ہم ہنسی کیا کرتے ہیں
۱۵ ان (منافقوں) سے خدا ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیئے جاتا ہے کہ شرارت وسرکشی میں پڑے بہک رہے ہیں
۱۶ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی خریدی، تو نہ تو ان کی تجارت ہی نے کچھ نفع دیا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہوئے
۱۷ ان کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس نے (شبِ تاریک میں) آگ جلائی۔ جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان کی روشنی زائل کر دی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے
۱۸ (یہ) بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں کہ (کسی طرح سیدھے رستے کی طرف) لوٹ ہی نہیں سکتے
۱۹ یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور) اس میں اندھیرے پر اندھیرا (چھا رہا) ہو اور (بادل) گرج (رہا) ہو اور بجلی (کوند رہی) ہو تو یہ کڑک سے (ڈر کر) موت کے خوف سے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور الله کافروں کو (ہر طرف سے) گھیرے ہوئے ہے
۲۰ قریب ہے کہ بجلی (کی چمک) ان کی آنکھوں (کی بصارت) کو اچک لے جائے۔ جب بجلی (چمکتی اور) ان پر روشنی ڈالی ہے تو اس میں چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہو جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں اور اگر الله چاہتا تو ان کے کانوں (کی شنوائی) اور آنکھوں (کی بینائی دونوں) کو زائل کر دیتا ہے۔ بے شک الله ہر چیز پر قادر ہے
۲۱ لوگو! اپنے پروردگار کی عبات کرو جس نے تم کو اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم (اس کے عذاب سے) بچو
۲۲ جس نے تمھارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے مینہ برسا کر تمہارے کھانے کے لیے انواع و اقسام کے میوے پیدا کئے۔ پس کسی کو خدا کا ہمسر نہ بناؤ۔ اور تم جانتے تو ہو
۲۳ اور اگر تم کو اس (کتاب) میں، جو ہم نے اپنے بندے (محمدﷺ عربی) پر نازل فرمائی ہے کچھ شک ہو تو اسی طرح کی ایک سورت تم بھی بنا لاؤ اور خدا کے سوا جو تمہارے مددگار ہوں ان کو بھی بلالو اگر تم سچے ہو
۲۴ لیکن اگر (ایسا) نہ کر سکو اور ہرگز نہیں کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے (اور جو) کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے
۲۵ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے (نعمت کے) باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
۲۶ الله اس بات سے عار نہیں کرتا کہ مچھر یا اس سے بڑھ کر کسی چیز (مثلاً مکھی مکڑی وغیرہ) کی مثال بیان فرمائے۔ جو مومن ہیں، وہ یقین کرتے ہیں وہ ان کے پروردگار کی طرف سے سچ ہے اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس مثال سے خدا کی مراد ہی کیا ہے۔ اس سے (خدا) بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا تو نافرمانوں ہی کو
۲۷ جو خدا کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہٴ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا الله نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں
۲۸ (کافرو!) تم خدا سے کیوں کر منکر ہو سکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
۲۹ وہی تو ہے جس نے سب چیزیں جو زمین میں ہیں تمہارے لیے پیدا کیں پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو ان کو ٹھیک سات آسمان بنا دیا اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے
۳۰ اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا۔ کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔ (خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
۳۱ اور اس نے آدم کو سب (چیزوں کے) نام سکھائے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے کیا اور فرمایا کہ اگر تم سچے ہو تو مجھے ان کے نام بتاؤ
۳۲ انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ بے شک تو دانا (اور) حکمت والا ہے
۳۳ (تب) خدا نے (آدم کو) حکم دیا کہ آدم! تم ان کو ان (چیزوں) کے نام بتاؤ۔ جب انہوں نے ان کو ان کے نام بتائے تو (فرشتوں سے) فرمایا کیوں میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی (سب) پوشیدہ باتیں جاتنا ہوں اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو (سب) مجھ کو معلوم ہے
۳۴ اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کے آگے سجدہ کرو تو وہ سجدے میں گر پڑے مگر شیطان نے انکار کیا اور غرور میں آکر کافر بن گیا
۳۵ اور ہم نے کہا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی بہشت میں رہو اور جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پیو) لیکن اس درخت کے پاس نہ جانا نہیں تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے
۳۶ پھر شیطان نے دونوں کو وہاں سے پھسلا دیا اور جس (عیش ونشاط) میں تھے، اس سے ان کو نکلوا دیا۔ تب ہم نے حکم دیا کہ (بہشت بریں سے) چلے جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور معاش (مقرر کر دیا گیا) ہے
۳۷ پھر آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا بے شک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے
۳۸ ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
۳۹ اور جنہوں نے (اس کو) قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ میں جانے والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے
۴۰ اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا۔ میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو
۴۱ اور جو کتاب میں نے (اپنے رسول محمدﷺ پر) نازل کی ہے جو تمہاری کتاب تورات کو سچا کہتی ہے، اس پر ایمان لاؤ اور اس سے منکرِ اول نہ بنو، اور میری آیتوں میں (تحریف کر کے) ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منعفت) نہ حاصل کرو، اور مجھی سے خوف رکھو
۴۲ اور حق کو باطل کے ساتھ نہ ملاؤ، اور سچی بات کو جان بوجھ کر نہ چھپاؤ
۴۳ اور نماز پڑھا کرو اور زکوٰة دیا کرو اور (خدا کے آگے) جھکنے والوں کے ساتھ جھکا کرو
۴۴ (یہ) کیا (عقل کی بات ہے کہ) تم لوگوں کو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے تئیں فراموش کئے دیتے ہو، حالانکہ تم کتاب (خدا) بھی پڑھتے ہو۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟
۴۵ اور (رنج وتکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز گراں ہے، مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز کرنے والے ہیں
۴۶ اور جو یقین کئے ہوئے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
۴۷ اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے تھے اور یہ کہ میں نے تم کو جہان کے لوگوں پر فضیلت بخشی تھی
۴۸ اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ کام نہ آئے اور نہ کسی کی سفارش منظور کی جائے اور نہ کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول کیا جائے اور نہ لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کر سکیں
۴۹ اور (ہمارے ان احسانات کو یاد کرو) جب ہم نے تم کو قومِ فرعون سے نجات بخشی وہ (لوگ) تم کو بڑا دکھ دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو تو قتل کر ڈالتے تھے اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
۵۰ اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا تم کو نجات دی اور فرعون کی قوم کو غرق کر دیا اور تم دیکھ ہی تو رہے تھے
۵۱ اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا تو تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کو (معبود) مقرر کر لیا اور تم ظلم کر رہے تھے
۵۲ پھر اس کے بعد ہم نے تم کو معاف کر دیا، تاکہ تم شکر کرو
۵۳ اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور معجزے عنایت کئے، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو
۵۴ اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھہرانے میں (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تئیں ہلاک کر ڈالو۔ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا۔ وہ بے شک معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے
۵۵ اور جب تم نے (موسیٰ) سے کہا کہ موسیٰ، جب تک ہم خدا کو سامنے نہ دیکھ لیں گے، تم پر ایمان نہیں لائیں گے، تو تم کو بجلی نے آ گھیرا اور تم دیکھ رہے تھے
۵۶ پھر موت آ جانے کے بعد ہم نے تم کو ازسرِ نو زندہ کر دیا، تاکہ احسان مانو
۵۷ اور بادل کا تم پر سایہ کئے رکھا اور (تمہارے لیے) من و سلویٰ اتارتے رہے کہ جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں، ان کو کھاؤ (پیو) مگر تمہارے بزرگوں نے ان نعمتوں کی کچھ قدر نہ جانی (اور) وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑتے تھے بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے تھے
۵۸ اور جب ہم نے (ان سے) کہا کہ اس گاؤں میں داخل ہو جاؤ اور اس میں جہاں سے چاہو، خوب کھاؤ (پیو) اور (دیکھنا) دروازے میں داخل ہونا تو سجدہ کرنا اور حطة کہنا، ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو اور زیادہ دیں گے
۵۹ تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
۶۰ اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا
۶۱ اور جب تم نے کہا کہ موسیٰ! ہم سے ایک (ہی) کھانے پر صبر نہیں ہو سکتا تو اپنے پروردگار سے دعا کیجئے کہ ترکاری اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز (وغیرہ) جو نباتات زمین سے اُگتی ہیں، ہمارے لیے پیدا کر دے۔ انہوں نے کہا کہ بھلا عمدہ چیزیں چھوڑ کر ان کے عوض ناقص چیزیں کیوں چاہتے ہوں۔ (اگر یہی چیزیں مطلوب ہیں) تو کسی شہر میں جا اترو، وہاں جو مانگتے ہو، مل جائے گا۔ اور (آخرکار) ذلت (ورسوائی) اور محتاجی (وبے نوائی) ان سے چمٹا دی گئی اور وہ الله کے غضب میں گرفتار ہو گئے۔ یہ اس لیے کہ وہ الله کی آیتوں سے انکار کرتے تھے اور (اس کے) نبیوں کو ناحق قتل کر دیتے تھے۔ (یعنی) یہ اس لیے کہ نافرمانی کئے جاتے اور حد سے بڑھے جاتے تھے
۶۲ جو لوگ مسلمان ہیں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست، (یعنی کوئی شخص کسی قوم و مذہب کا ہو) جو خدا اور روز قیامت پر ایمان لائے گا، اور نیک عمل کرے گا، تو ایسے لوگوں کو ان (کے اعمال) کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غم ناک ہوں گے
۶۳ اور جب ہم نے تم سے عہد (کر) لیا اور کوہِ طُور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا) کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑے رہو، اور جو اس میں (لکھا) ہے، اسے یاد رکھو، تاکہ (عذاب سے) محفوظ رہو
۶۴ تو تم اس کے بعد (عہد سے) پھر گئے اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو تم خسارے میں پڑے گئے ہوتے
۶۵ اور تم ان لوگوں کو خوب جانتے ہوں، جو تم میں سے ہفتے کے دن (مچھلی کا شکار کرنے) میں حد سے تجاوز کر گئے تھے، تو ہم نے ان سے کہا کہ ذلیل وخوار بندر ہو جاؤ
۶۶ اور اس قصے کو اس وقت کے لوگوں کے لیے اور جو ان کے بعد آنے والے تھے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا
۶۷ اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو۔ وہ بولے، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں
۶۸ انہوں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا، بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو۔ جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے، ویسا کرو
۶۹ انہوں نے کہا کہ پروردگار سے درخواست کیجئے کہ ہم کو یہ بھی بتائے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔ موسیٰ نے کہا، پروردگار فرماتا ہے کہ اس کا رنگ گہرا زرد ہو کہ دیکھنے والوں (کے دل) کو خوش کر دیتا ہو
۷۰ انہوں نے کہا کہ (اب کے) پروردگار سے پھر درخواست کیجئے کہ ہم کو بتا دے کہ وہ اور کس کس طرح کا ہو، کیونکہ بہت سے بیل ہمیں ایک دوسرے کے مشابہ معلوم ہوتے ہیں، (پھر) خدا نے چاہا تو ہمیں ٹھیک بات معلوم ہو جائے گی
۷۱ موسیٰ نے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ وہ بیل کام میں لگا ہوا نہ ہو، نہ تو زمین جوتتا ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتا ہو۔ اس میں کسی طرح کا داغ نہ ہو۔ کہنے لگے، اب تم نے سب باتیں درست بتا دیں۔ غرض (بڑی مشکل سے) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا، اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں
۷۲ اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا، تو اس میں باہم جھگڑنے لگے۔ لیکن جو بات تم چھپا رہے تھے، خدا اس کو ظاہر کرنے والا تھا
۷۳ تو ہم نے کہا کہ اس بیل کا کوئی سا ٹکڑا مقتول کو مارو۔ اس طرح خدا مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی (قدرت کی) نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو
۷۴ پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے۔ گویا وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت۔ اور پتھر تو بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں سے چشمے پھوٹ نکلتے ہیں، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ پھٹ جاتے ہیں، اور ان میں سے پانی نکلنے لگتا ہے، اور بعضے ایسے ہوتے ہیں کہ خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں، اور خدا تمہارے عملوں سے بے خبر نہیں
۷۵ (مومنو) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہو جائیں گے، (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلامِ خدا (یعنی تورات) کو سنتے، پھر اس کے سمجھ لینے کے بعد اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں
۷۶ اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب آپس میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، جو بات خدا نے تم پر ظاہر فرمائی ہے، وہ تم ان کو اس لیے بتائے دیتے ہو کہ (قیامت کے دن) اسی کے حوالے سے تمہارے پروردگار کے سامنے تم کو الزام دیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟
۷۷ کیا یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ جو کچھ یہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں، خدا کو (سب) معلوم ہے
۷۸ اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں کہ اپنے باطل خیالات کے سوا (خدا کی) کتاب سے واقف ہی نہیں اور وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں
۷۹ تو ان لوگوں پر افسوس ہے جو اپنے ہاتھ سے تو کتاب لکھتے ہیں اور کہتے یہ ہیں کہ یہ خدا کے پاس سے (آئی) ہے، تاکہ اس کے عوض تھوڑی سے قیمت (یعنی دنیوی منفعت) حاصل کریں۔ ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ (بےاصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور (پھر) ان پر افسوس ہے، اس لیے کہ ایسے کام کرتے ہیں
۸۰ اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی۔ ان سے پوچھو، کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا۔ (نہیں)، بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں
۸۱ ہاں جو برے کام کرے، اور اس کے گناہ (ہر طرف سے) گھیر لیں تو ایسے لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں (اور) وہ ہمیشہ اس میں (جلتے) رہیں گے
۸۲ اور جو ایمان لائیں اور نیک کام کریں، وہ جنت کے مالک ہوں گے (اور) ہمیشہ اس میں (عیش کرتے) رہیں گے
۸۳ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں کے ساتھ بھلائی کرتے رہنا اور لوگوں سے اچھی باتیں کہنا، اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہنا، تو چند شخصوں کے سوا تم سب (اس عہد سے) منہ پھیر کر پھر بیٹھے
۸۴ اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں کشت وخون نہ کرنا اور اپنے کو ان کے وطن سے نہ نکالنا تو تم نے اقرار کر لیا، اور تم (اس بات کے) گواہ ہو
۸۵ پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کر دیتے ہو اور اپنے میں سے بعض لوگوں پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرکے انہیں وطن سے نکال بھی دیتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو بدلہ دے کر ان کو چھڑا بھی لیتے ہو، حالانکہ ان کا نکال دینا ہی تم کو حرام تھا۔ (یہ) کیا (بات ہے کہ) تم کتابِ (خدا) کے بعض احکام کو تو مانتے ہو اور بعض سے انکار کئے دیتے ہو، تو جو تم میں سے ایسی حرکت کریں، ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا کی زندگی میں تو رسوائی ہو اور قیامت کے دن سخت سے سخت عذاب میں ڈال دیئے جائیں اور جو کام تم کرتے ہو، خدا ان سے غافل نہیں
۸۶ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ سو نہ تو ان سے عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ ان کو (اور طرح کی) مدد ملے گی
۸۷ اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے
۸۸ اور کہتے ہیں، ہمارے دل پردے میں ہیں۔ (نہیں) بلکہ الله نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر رکھی ہے۔ پس یہ تھوڑے ہی پر ایمان لاتے ہیں
۸۹ اور جب الله کے ہاں سے ان کے پاس کتاب آئی جو ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے، اور وہ پہلے (ہمیشہ) کافروں پر فتح مانگا کرتے تھے، تو جس چیز کو وہ خوب پہچانتے تھے، جب ان کے پاس آپہنچی تو اس سے کافر ہو گئے۔ پس کافروں پر الله کی لعنت
۹۰ جس چیز کے بدلے انہوں نے اپنے تئیں بیچ ڈالا، وہ بہت بری ہے، یعنی اس جلن سے کہ خدا اپنے بندوں میں جس پر چاہتا ہے، اپنی مہربانی سے نازل فرماتا ہے۔ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب سے کفر کرنے لگے تو وہ (اس کے) غضب بالائے غضب میں مبتلا ہو گئے۔ اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے
۹۱ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے (اب) نازل فرمائی ہے، اس کو مانو۔ تو کہتے ہیں کہ جو کتاب ہم پر (پہلے) نازل ہو چکی ہے، ہم تو اسی کو مانتے ہیں۔ (یعنی) یہ اس کے سوا کسی اور (کتاب) کو نہیں مانتے، حالانکہ وہ (سراسر) سچی ہے اور جو ان کی (آسمانی) کتاب ہے، اس کی بھی تصدیق کرتی ہے۔ (ان سے) کہہ دو کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہوتے تو الله کے پیغمبروں کو پہلے ہی کیوں قتل کیا کرتے
۹۲ اور موسیٰ تمہارے پاس کھلے ہوئے معجزات لے کر آئے تو تم ان کے (کوہِ طور جانے کے) بعد بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اور تم (اپنے ہی حق میں) ظلم کرتے تھے
۹۳ اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے (اس کو) سنو تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے
۹۴ کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لیے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لیے مخصوص ہے تو اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو
۹۵ لیکن ان اعمال کی وجہ سے، جو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں، یہ کبھی اس کی آرزو نہیں کریں گے، اور خدا ظالموں سے (خوب) واقف ہے
۹۶ بلکہ ان کو تم اور لوگوں سے زندگی کے کہیں حریص دیکھو گے، یہاں تک کہ مشرکوں سے بھی۔ ان میں سے ہر ایک یہی خواہش کرتا ہے کہ کاش وہ ہزار برس جیتا رہے، مگر اتنی لمبی عمر اس کو مل بھی جائے تو اسے عذاب سے تو نہیں چھڑا سکتی۔ اور جو کام یہ کرتے ہیں، خدا ان کو دیکھ رہا ہے
۹۷ کہہ دو کہ جو شخص جبرئیل کا دشمن ہو (اس کو غصے میں مر جانا چاہیئے) اس نے تو (یہ کتاب) خدا کے حکم سے تمہارے دل پر نازل کی ہے جو پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور بشارت ہے
۹۸ جو شخص خدا کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے پیغمبروں کا اور جبرئیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو ایسے کافروں کا خدا دشمن ہے
۹۹ اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بدکار ہیں
۱۰۰ ان لوگوں نے جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اس کو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بے ایمان ہیں
۱۰۱ اور جب ان کے پاس الله کی طرف سے پیغمبر (آخرالزماں) آئے، اور وہ ان کی (آسمانی) کتاب کی بھی تصدیق کرتے ہیں تو جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی، ان میں سے ایک جماعت نے خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا، گویا وہ جانتے ہی نہیں
۱۰۲ اور ان (ہزلیات) کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کے عہدِ سلطنت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے اور سلیمان نے مطلق کفر کی بات نہیں کی، بلکہ شیطان ہی کفر کرتے تھے کہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ اور ان باتوں کے بھی (پیچھے لگ گئے) جو شہر بابل میں دو فرشتوں (یعنی) ہاروت اور ماروت پر اتری تھیں۔ اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے، جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو (ذریعہٴ) آزمائش ہیں۔ تم کفر میں نہ پڑو۔ غرض لوگ ان سے (ایسا) جادو سیکھتے، جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں۔ اور خدا کے حکم کے سوا وہ اس (جادو) سے کسی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے تھے۔ اور کچھ ایسے (منتر) سیکھتے جو ان کو نقصان ہی پہنچاتے اور فائدہ کچھ نہ دیتے۔ اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں (یعنی سحر اور منتر وغیرہ) کا خریدار ہوگا، اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں۔ اور جس چیز کے عوض انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، وہ بری تھی۔ کاش وہ (اس بات کو) جانتے
۱۰۳ اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو خدا کے ہاں سے بہت اچھا صلہ ملتا۔ اے کاش، وہ اس سے واقف ہوتے
۱۰۴ اے اہل ایمان! (گفتگو کے وقت پیغمبرِ خدا سے) راعنا نہ کہا کرو۔ انظرنا کہا کرو۔ اور خوب سن رکھو، اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے
۱۰۵ جو لوگ کافر ہیں، اہل کتاب یا مشرک وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو۔ اور خدا تو جس کو چاہتا ہے، اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
۱۰۶ ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے یا اسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا ویسی ہی اور آیت بھیج دیتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ خدا ہر بات پر قادر ہے
۱۰۷ تمہیں معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے، اور خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مدد گار نہیں
۱۰۸ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اسی طرح کے سوال کرو، جس طرح کے سوال پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے۔ اور جس شخص نے ایمان (چھوڑ کر اس) کے بدلے کفر لیا، وہ سیدھے رستے سے بھٹک گیا
۱۰۹ بہت سے اہل کتاب اپنے دل کی جلن سے یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لا چکنے کے بعد تم کو پھر کافر بنا دیں۔ حالانکہ ان پر حق ظاہر ہو چکا ہے۔ تو تم معاف کردو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ خدا اپنا (دوسرا) حکم بھیجے۔ بے شک خدا ہر بات پر قادر ہے
۱۱۰ اور نماز ادا کرتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو۔ اور جو بھلائی اپنے لیے آگے بھیج رکھو گے، اس کو خدا کے ہاں پا لو گے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
۱۱۱ اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے سوا کوئی بہشت میں نہیں جانے کا۔ یہ ان لوگوں کے خیالاتِ باطل ہیں۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو دلیل پیش کرو
۱۱۲ ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے، (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
۱۱۳ اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی رستے پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی رستے پر نہیں۔ حالانکہ وہ کتاب (الہٰی) پڑھتے ہیں۔ اسی طرح بالکل انہی کی سی بات وہ لوگ کہتے ہیں جو (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) تو جس بات میں یہ لوگ اختلاف کر رہے خدا قیامت کے دن اس کا ان میں فیصلہ کر دے گا
۱۱۴ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی مسجدوں میں خدا کے نام کا ذکر کئے جانے کو منع کرے اور ان کی ویرانی میں ساعی ہو۔ان لوگوں کو کچھ حق نہیں کہ ان میں داخل ہوں، مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب
۱۱۵ اور مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ تو جدھر تم رخ کرو۔ ادھر خدا کی ذات ہے۔ بے شک خدا صاحبِ وسعت اور باخبر ہے
۱۱۶ اور یہ لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ خدا اولاد رکھتا ہے۔ (نہیں) وہ پاک ہے، بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اسی کا ہے اور سب اس کے فرماں بردار ہیں
۱۱۷ (وہی) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والاہے۔ جب کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو اس کو ارشاد فرما دیتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہو جاتا ہے.
۱۱۸ اور جو لوگ (کچھ) نہیں جانتے (یعنی مشرک) وہ کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے تھے، وہ بھی انہی کی سی باتیں کیا کرتے تھے۔ ان لوگوں کے دل آپس میں ملتے جلتے ہیں۔ جو لوگ صاحبِ یقین ہیں، ان کے (سمجھانے کے) لیے نشانیاں بیان کردی ہیں
۱۱۹ (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو سچائی کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اہل دوزخ کے بارے میں تم سے کچھ پرسش نہیں ہوگی
۱۲۰ اور تم سے نہ تو یہودی کبھی خوش ہوں گے اور نہ عیسائی، یہاں تک کہ تم ان کے مذہب کی پیروی اختیار کرلو۔ (ان سے) کہہ دو کہ خدا کی ہدایت (یعنی دین اسلام) ہی ہدایت ہے۔ اور (اے پیغمبر) اگر تم اپنے پاس علم (یعنی وحی خدا) کے آ جانے پر بھی ان کی خواہشوں پر چلو گے تو تم کو (عذاب) خدا سے (بچانے والا) نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار
۱۲۱ جن لوگوں کو ہم نے کتاب عنایت کی ہے، وہ اس کو (ایسا) پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ اس پر ایمان رکھنے والے ہیں، اور جو اس کو نہیں مانتے، وہ خسارہ پانے والے ہیں
۱۲۲ اے بنی اسرائیل! میرے وہ احسان یاد کرو، جو میں نے تم پر کئے اور یہ کہ میں نے تم کو اہلِ عالم پر فضیلت بخشی
۱۲۳ اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام نہ آئے، اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے اور نہ اس کو کسی کی سفارش کچھ فائدہ دے اور نہ لوگوں کو (کسی اور طرح کی) مدد مل سکے
۱۲۴ اور جب پروردگار نے چند باتوں میں ابراہیم کی آزمائش کی تو ان میں پورے اترے۔ خدا نے کہا کہ میں تم کو لوگوں کا پیشوا بناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ (پروردگار) میری اولاد میں سے بھی (پیشوا بنائیو) ۔ خدا نے فرمایا کہ ہمارا اقرار ظالموں کے لیے نہیں ہوا کرتا
۱۲۵ اور جب ہم نے خانہٴ کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن پانے کی جگہ مقرر کیا اور (حکم دیا کہ) جس مقام پر ابراہیم کھڑے ہوئے تھے، اس کو نماز کی جگہ بنا لو۔ اور ابراہیم اور اسمٰعیل کو کہا کہ طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو پاک صاف رکھا کرو
۱۲۶ اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ اے پروردگار، اس جگہ کو امن کا شہر بنا اور اس کے رہنے والوں میں سے جو خدا پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائیں، ان کے کھانے کو میوے عطا کر، تو خدا نے فرمایا کہ جو کافر ہوگا، میں اس کو بھی کسی قدر متمتع کروں گا، (مگر) پھر اس کو (عذاب) دوزخ کے (بھگتنے کے) لیے ناچار کردوں گا، اور وہ بری جگہ ہے
۱۲۷ اور جب ابراہیم اور اسمٰعیل بیت الله کی بنیادیں اونچی کر رہے تھے (تو دعا کئے جاتے تھے کہ) اے پروردگار، ہم سے یہ خدمت قبول فرما۔ بےشک تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے
۱۲۸ اے پروردگار، ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو۔ اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بنائے رہیو، اور (پروردگار) ہمیں طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم کے ساتھ) توجہ فرما۔ بے شک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے
۱۲۹ اے پروردگار، ان (لوگوں) میں انہیں میں سے ایک پیغمبر مبعوث کیجیو جو ان کو تیری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنایا کرے اور کتاب اور دانائی سکھایا کرے اور ان (کے دلوں) کو پاک صاف کیا کرے۔ بےشک تو غالب اور صاحبِ حکمت ہے
۱۳۰ اور ابراہیم کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے، بجز اس کے جو نہایت نادان ہو۔ ہم نے ان کو دنیا میں بھی منتخب کیا تھا اور آخرت میں بھی وہ (زمرہٴ) صلحا میں سے ہوں گے
۱۳۱ جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے عرض کی کہ میں رب العالمین کے آگے سر اطاعت خم کرتا ہوں
۱۳۲ اور ابرہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی اور یعقوب نے بھی (اپنے فرزندوں سے یہی کہا) کہ بیٹا خدا نے تمہارے لیے یہی دین پسند فرمایا ہے تو مرنا ہے تو مسلمان ہی مرنا
۱۳۳ بھلا جس وقت یعقوب وفات پانے لگے تو تم اس وقت موجود تھے، جب انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے، تو انہوں نے کہا کہ آپ کے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو معبود یکتا ہے اور ہم اُسی کے حکم بردار ہیں
۱۳۴ یہ جماعت گزرچکی۔ ان کو اُن کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
۱۳۵ اور (یہودی اور عیسائی) کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی ہو جاؤ تو سیدھے رستے پر لگ جاؤ۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو، (نہیں) بلکہ (ہم) دین ابراہیم (اختیار کئے ہوئے ہیں) جو ایک خدا کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے
۱۳۶ (مسلمانو) کہو کہ ہم خدا پر ایمان لائے اور جو (کتاب) ہم پر اتری، اس پر اور جو (صحیفے) ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد پر نازل ہوئے ان پر اور جو (کتابیں) موسیٰ اور عیسی کو عطا ہوئیں، ان پر، اور جو اور پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے ملیں، ان پر (سب پر ایمان لائے) ہم ان پیغمروں میں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور ہم اسی (خدائے واحد) کے فرمانبردار ہیں
۱۳۷ تو اگر یہ لوگ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لے آئے ہو تو ہدایت یاب ہو جائیں اور اگر منہ پھیر لیں (اور نہ مانیں) تو وہ (تمھارے) مخالف ہیں اور ان کے مقابلے میں تمھیں خدا کافی ہے۔ اور وہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے
۱۳۸ (کہہ دو کہ ہم نے) خدا کا رنگ (اختیار کر لیا ہے) اور خدا سے بہتر رنگ کس کا ہو سکتا ہے۔ اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں
۱۳۹ (ان سے) کہو، کیا تم خدا کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو، حالانکہ وہی ہمارا اور تمھارا پروردگار ہے اور ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور ہم خاص اسی کی عبادت کرنے والے ہیں
۱۴۰ (اے یہود ونصاریٰ) کیا تم اس بات کے قائل ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ (اے محمدﷺ ان سے) کہو کہ بھلا تم زیادہ جانتے ہو یا خدا؟ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون، جو خدا کی شہادت کو، جو اس کے پاس (کتاب میں موجود) ہے چھپائے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو، خدا اس سے غافل نہیں
۱۴۱ یہ جماعت گزر چکی۔ ان کو وہ (ملے گا) جو انہوں نے کیا، اور تم کو وہ جو تم نے کیا۔ اور جو عمل وہ کرتے تھے، اس کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
۱۴۲ احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلے پر (پہلے سے چلے آتے) تھے (اب) اس سے کیوں منہ پھیر بیٹھے۔ تم کہہ دو کہ مشرق اور مغرب سب خدا ہی کا ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے، سیدھے رستے پر چلاتا ہے
۱۴۳ اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ معتدل بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزماں) تم پر گواہ بنیں۔ اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے، اس کو ہم نے اس لیے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں، کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے، اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی، مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے۔ خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحبِ رحمت ہے
۱۴۴ (اے محمدﷺ) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں۔ سو ہم تم کو اسی قبلے کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو، منہ کرنے کا حکم دیں گے تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہٴ کعبہ) کی طرف پھیر لو۔ اور تم لوگ جہاں ہوا کرو، (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے، وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں، خدا ان سے بے خبر نہیں
۱۴۵ اور اگر تم ان اہلِ کتاب کے پاس تمام نشانیاں بھی لے کر آؤ، تو بھی یہ تمہارے قبلے کی پیروی نہ کریں۔ اور تم بھی ان کے قبلے کی پیروی کرنے والے نہیں ہو۔ اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے پیرو نہیں۔ اور اگر تم باوجود اس کے کہ تمہارے پاس دانش (یعنی وحئ خدا) آ چکی ہے، ان کی خواہشوں کے پیچھے چلو گے تو ظالموں میں (داخل) ہو جاؤ گے
۱۴۶ جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ ان (پیغمبر آخرالزماں) کو اس طرح پہچانتے ہیں، جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں، مگر ایک فریق ان میں سے سچی بات کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے
۱۴۷ (اے پیغمبر، یہ نیا قبلہ) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو تم ہرگز شک کرنے والوں میں نہ ہونا
۱۴۸ اور ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک سمت (مقرر) ہے۔ جدھر وہ (عبادت کے وقت) منہ کیا کرتے ہیں۔ تو تم نیکیوں میں سبقت حاصل کرو۔ تم جہاں رہو گے خدا تم سب کو جمع کرلے گا۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے
۱۴۹ اور تم جہاں سے نکلو، (نماز میں) اپنا منہ مسجد محترم کی طرف کر لیا کرو بےشک وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو۔ خدا اس سے بے خبر نہیں
۱۵۰ اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو
۱۵۱ جس طرح (منجملہ اور نعمتوں کے) ہم نے تم میں تمھیں میں سے ایک رسول بھیجے ہیں جو تم کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور تمہیں پاک بناتے اور کتاب (یعنی قرآن) اور دانائی سکھاتے ہیں، اور ایسی باتیں بتاتے ہیں، جو تم پہلے نہیں جانتے تھے
۱۵۲ سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا
۱۵۳ اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بےشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
۱۵۴ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں ان کی نسبت یہ کہنا کہ وہ مرے ہوئے ہیں (وہ مردہ نہیں) بلکہ زندہ ہیں لیکن تم نہیں جانتے
۱۵۵ اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو
۱۵۶ ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
۱۵۷ یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رحمت ہے۔ اور یہی سیدھے رستے پر ہیں
۱۵۸ بےشک (کوہ) صفا اور مروہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تو جو شخص خانہٴ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ دونوں کا طواف کرے۔ (بلکہ طواف ایک قسم کا نیک کام ہے) اور جو کوئی نیک کام کرے تو خدا قدر شناس اور دانا ہے
۱۵۹ جو لوگ ہمارے حکموں اور ہدایتوں کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجود یہ کہ ہم نے ان لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کردیا ہے۔ ایسوں پر خدا اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں
۱۶۰ ہاں جو توبہ کرتے ہیں اور اپنی حالت درست کرلیتے اور (احکام الہیٰ کو) صاف صاف بیان کردیتے ہیں تو میں ان کے قصور معاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم والا ہوں
۱۶۱ جو لوگ کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ایسوں پر خدا کی اور فرشتوں اور لوگوں کی سب کی لعنت
۱۶۲ وہ ہمیشہ اسی (لعنت) میں (گرفتار) رہیں گے۔ ان سے نہ تو عذاب ہی ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں (کچھ) مہلت ملے گی
۱۶۳ اور (لوگو) تمہارا معبود خدائے واحد ہے اس بڑے مہربان (اور) رحم کرنے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
۱۶۴ بےشک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور کشتیوں اور جہازوں میں جو دریا میں لوگوں کے فائدے کی چیزیں لے کر رواں ہیں اور مینہ میں جس کو خدا آسمان سے برساتا اور اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ (یعنی خشک ہوئے پیچھے سرسبز) کردیتا ہے اور زمین پر ہر قسم کے جانور پھیلانے میں اور ہواؤں کے چلانےمیں اور بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان گھرے رہتے ہیں۔ عقلمندوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں
۱۶۵ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
۱۶۶ اس دن (کفر کے) پیشوا اپنے پیرووں سے بیزاری ظاہر کریں گے اور (دونوں) عذاب (الہیٰ) دیکھ لیں گے اور ان کے آپس کے تعلقات منقطع ہوجائیں گے
۱۶۷ (یہ حال دیکھ کر) پیروی کرنے والے (حسرت سے) کہیں گے کہ اے کاش ہمیں پھر دنیا میں جانا نصیب ہو تاکہ جس طرح یہ ہم سے بیزار ہو رہے ہیں اسی طرح ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔ اسی طرح خدا ان کے اعمال انہیں حسرت بنا کر دکھائے گااور وہ دوزخ سے نکل نہیں سکیں گے
۱۶۸ لوگو جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ۔ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
۱۶۹ وہ تو تم کو برائی اور بےحیائی ہی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور یہ بھی کہ خدا کی نسبت ایسی باتیں کہو جن کا تمہیں (کچھ بھی) علم نہیں
۱۷۰ اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اورنہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی وہ انہیں کی تقلید کئے جائیں گے)
۱۷۱ جو لوگ کافر ہیں ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ سن نہ سکے۔ (یہ) بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں کہ (کچھ) سمجھ ہی نہیں سکتے
۱۷۲ اے اہل ایمان جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو
۱۷۳ اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے ہاں جو ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) خدا کی نافرمانی نہ کرے اور حد (ضرورت) سے باہر نہ نکل جائے اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
۱۷۴ جو لوگ (خدا) کی کتاب سے ان (آیتوں اور ہدایتوں) کو جو اس نے نازل فرمائی ہیں چھپاتے اور ان کے بدلے تھوڑی سی قیمت (یعنی دنیاوی منفعت) حاصل کرتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں محض آگ بھرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے خدا قیامت کے دن نہ کلام کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا۔اور ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے
۱۷۵ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت چھوڑ کر گمراہی اور بخشش چھوڑ کر عذاب خریدا۔ یہ (آتش) جہنم کی کیسی برداشت کرنے والے ہیں!
۱۷۶ یہ اس لئے کہ خدا نے کتاب سچائی کے ساتھ نازل فرمائی۔ اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں (آکر نیکی سے) دور (ہوگئے) ہیں
۱۷۷ نیکی یہی نہیں کہ تم مشرق یا مغرب کو (قبلہ سمجھ کر ان) کی طرف منہ کرلو بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ خدا پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور (خدا کی) کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں (کے چھڑانے) میں (خرچ کریں) اور نماز پڑھیں اور زکوٰة دیں۔ اور جب عہد کرلیں تو اس کو پورا کریں۔ اور سختی اور تکلیف میں اور (معرکہ) کارزار کے وقت ثابت قدم رہیں۔ یہی لوگ ہیں جو (ایمان میں) سچے ہیں اور یہی ہیں جو (خدا سے) ڈرنے والے ہیں
۱۷۸ مومنو! تم کو مقتولوں کے بارےمیں قصاص (یعنی خون کے بدلے خون) کا حکم دیا جاتا ہے (اس طرح پر کہ) آزاد کے بدلے آزاد (مارا جائے) اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت اور قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف کردیا جائے تو (وارث مقتول) کو پسندیدہ طریق سے (قرار داد کی) پیروی (یعنی مطالبہٴ خون بہا) کرنا اور (قاتل کو) خوش خوئی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے لئے آسانی اور مہربانی ہے جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لئے دکھ کا عذاب ہے
۱۷۹ اور اے اہل عقل (حکم) قصاص میں (تمہاری) زندگانی ہے کہ تم (قتل و خونریزی سے) بچو
۱۸۰ تم پر فرض کیا جاتا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت کا وقت آجائے تو اگر وہ کچھ مال چھوڑ جانے والا ہو تو ماں با پ اور رشتہ داروں کے لئے دستور کے مطابق وصیت کرجائے (خدا سے) ڈر نے والوں پر یہ ایک حق ہے
۱۸۱ جو شخص وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالے تو اس (کے بدلنے) کا گناہ انہیں لوگوں پر ہے جو اس کو بدلیں۔ اور بےشک خدا سنتا جانتا ہے
۱۸۲ اگر کسی کو وصیت کرنے والے کی طرف سے (کسی وارث کی) طرفداری یا حق تلفی کا اندیشہ ہو تو اگر وہ (وصیت کو بدل کر) وارثوں میں صلح کرادے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ بےشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
۱۸۳ مومنو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو
۱۸۴ (روزوں کے دن) گنتی کے چند روز ہیں تو جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کرلے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت رکھیں (لیکن رکھیں نہیں) وہ روزے کے بدلے محتاج کو کھانا کھلا دیں اور جو کوئی شوق سے نیکی کرے تو اس کے حق میں زیادہ اچھا ہے۔ اور اگر سمجھو تو روزہ رکھنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے
۱۸۵ (روزوں کا مہینہ) رمضان کا مہینہ (ہے) جس میں قرآن (اول اول) نازل ہوا جو لوگوں کا رہنما ہے اور (جس میں) ہدایت کی کھلی نشانیاں ہیں اور (جو حق و باطل کو) الگ الگ کرنے والا ہے تو جو کوئی تم میں سے اس مہینے میں موجود ہو چاہیئے کہ پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں (رکھ کر) ان کا شمار پورا کرلے۔ خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا اور (یہ آسانی کا حکم) اس لئے (دیا گیا ہے) کہ تم روزوں کا شمار پورا کرلو اور اس احسان کے بدلے کہ خدا نے تم کو ہدایت بخشی ہے تم اس کو بزرگی سے یاد کر واور اس کا شکر کرو
۱۸۶ اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیئے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک رستہ پائیں
۱۸۷ روزوں کی راتوں میں تمہارے لئے اپنی عورتوں کے پاس جانا کردیا گیا ہے وہ تمہاری پوشاک ہیں اور تم ان کی پوشاک ہو خدا کو معلوم ہے کہ تم (ان کے پاس جانے سے) اپنے حق میں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم پر مہربانی کی اور تمہاری حرکات سےدرگزرفرمائی۔اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو۔ اور خدا نے جو چیز تمہارے لئے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو (خدا سے) طلب کرو اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔ پھر روزہ (رکھ کر) رات تک پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو۔ یہ خدا کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جانا۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بنیں
۱۸۸ اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اورنہ اس کو (رشوةً) حاکموں کے پاس پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ ناجائز طور پر کھا جاؤ اور (اسے) تم جانتے بھی ہو
۱۸۹ (اے محمدﷺ) لوگ تم سے نئے چاند کے بارے میں دریافت کرتے ہیں (کہ گھٹتا بڑھتا کیوں ہے) کہہ دو کہ وہ لوگوں کے (کاموں کی میعادیں) اور حج کے وقت معلوم ہونے کا ذریعہ ہے اور نیکی اس بات میں نہیں کہ (احرام کی حالت میں) گھروں میں ان کے پچھواڑے کی طرف سے آؤ۔ بلکہ نیکوکار وہ ہے جو پرہیز گار ہو اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ نجات پاؤ
۱۹۰ اور جو لوگ تم سے لڑتے ہیں تم بھی خدا کی راہ میں ان سے لڑو مگر زیادتی نہ کرنا کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا
۱۹۱ اور ان کو جہاں پاؤ قتل کردو اور جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے (یعنی مکے سے) وہاں سے تم بھی ان کو نکال دو۔ اور (دین سے گمراہ کرنے کا) فساد قتل وخونریزی سے کہیں بڑھ کر ہے اور جب تک وہ تم سے مسجد محترم (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑیں تم بھی وہاں ان سے نہ لڑنا۔ ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان کو قتل کرڈالو۔ کافروں کی یہی سزا ہے
۱۹۲ اور اگر وہ باز آجائیں تو خدا بخشنے والا (اور) رحم کرنے والا ہے
۱۹۳ اور ان سے اس وقت تک لڑتے رہنا کہ فساد نابود ہوجائے اور (ملک میں) خدا ہی کا دین ہوجائے اور اگر وہ (فساد سے) باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی نہیں (کرنی چاہیئے)
۱۹۴ ادب کا مہینہ ادب کے مہینے کے مقابل ہے اور ادب کی چیزیں ایک دوسرے کا بدلہ ہیں۔ پس اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو جیسی زیادتی وہ تم پر کرے ویسی ہی تم اس پر کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ڈرنے والوں کے ساتھ ہے
۱۹۵ اور خدا کی راہ میں (مال) خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بےشک خدا نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
۱۹۶ اور خدا (کی خوشنودی) کے لئے حج اور عمرے کو پورا کرو۔ اور اگر (راستےمیں) روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو (کردو) اور جب تک قربانی اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے سر نہ منڈاؤ۔ اور اگر کوئی تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی طرح کی تکلیف ہو تو (اگر وہ سر منڈالے تو) اس کے بدلے روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب (تکلیف دور ہو کر) تم مطمئن ہوجاؤ تو جو (تم میں) حج کے وقت تک عمرے سے فائدہ اٹھانا چاہے وہ جیسی قربانی میسر ہو کرے۔ اور جس کو (قربانی) نہ ملے وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔ یہ پورے دس ہوئے۔ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جس کے اہل وعیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے
۱۹۷ حج کے مہینے (معین ہیں جو) معلوم ہیں تو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کرلے تو حج (کے دنوں) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی برا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے۔ اور جو نیک کام تم کرو گے وہ خدا کو معلوم ہوجائے گا اور زاد راہ (یعنی رستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ کیونکہ بہتر (فائدہ) زاد راہ (کا) پرہیزگاری ہے اور اے اہل عقل مجھ سے ڈرتے رہو
۱۹۸ اس کا تمہیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بذریعہ تجارت) اپنے پروردگار سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعر حرام (یعنی مزدلفے) میں خدا کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے تم کو سکھایا۔ اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے
۱۹۹ پھر جہاں سے اور لوگ واپس ہوں وہیں سے تم بھی واپس ہو اور خدا سے بخشش مانگو۔ بےشک خدا بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے
۲۰۰ پھر جب حج کے تمام ارکان پورے کرچکو تو (منیٰ میں) خدا کو یاد کرو۔ جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور بعض لوگ ایسے ہیں جو (خدا سے) التجا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو (جو دنیا ہے) دنیا ہی میں عنایت کر ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں
۲۰۱ اور بعضے ایسے ہیں کہ دعا کرتے ہیں کہ پروردگار ہم کو دنیا میں بھی نعمت عطا فرما اور آخرت میں بھی نعمت بخشیو اور دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھیو
۲۰۲ یہی لوگ ہیں جن کے لئے ان کے کاموں کا حصہ (یعنی اجر نیک تیار) ہے اور خدا جلد حساب لینے والا (اور جلد اجر دینے والا) ہے
۲۰۳ اور (قیام منیٰ کے) دنوں میں (جو) گنتی کے (دن میں) خدا کو یاد کرو۔ اگر کوئی جلدی کرے (اور) دو ہی دن میں (چل دے) تو اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ اور جو بعد تک ٹھہرا رہے اس پر بھی کچھ گناہ نہیں۔ یہ باتیں اس شخص کے لئے ہیں جو (خدا سے) ڈرے اور تم لوگ خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اس کے پاس جمع کئے جاؤ گے۔
۲۰۴ اور کوئی شخص تو ایسا ہے جس کی گفتگو دنیا کی زندگی میں تم کو دلکش معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی مانی الضمیر پر خدا کو گواہ بناتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے
۲۰۵ اور جب پیٹھ پھیر کر چلا جاتا ہے تو زمین میں دوڑتا پھرتا ہے تاکہ اس میں فتنہ انگیزی کرے اور کھیتی کو (برباد) اور (انسانوں اور حیوانوں کی) نسل کو نابود کردے اور خدا فتنہ انگیزی کو پسند نہیں کرتا
۲۰۶ اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ خدا سے خوف کر تو غرور اس کو گناہ میں پھنسا دیتا ہے۔ سو ایسے کو جہنم سزاوار ہے۔ اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے
۲۰۷ اور کوئی شخص ایسا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور خدا بندوں پر بہت مہربان ہے
۲۰۸ مومنو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو وہ تو تمہارا صریح دشمن ہے
۲۰۹ پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑاجاؤ تو جان جاؤ کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
۲۱۰ کیا یہ لوگ اسی بات کے منتظر ہیں کہ ان پر خدا (کاعذاب) بادل کے سائبانوں میں آنازل ہو اور فرشتے بھی (اتر آئیں) اور کام تمام کردیا جائے اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے
۲۱۱ (اے محمد) بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے ان کو کتنی کھلی نشانیاں دیں۔ اور جو شخص خدا کی نعمت کو اپنے پاس آنے کے بعد بدل دے تو خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
۲۱۲ اور جو کافر ہیں ان کے لئے دنیا کی زندگی خوشنما کر دی گئی ہے اور وہ مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں لیکن جو پرہیز گار ہیں وہ قیامت کے دن ان پر غالب ہوں گے اور خدا جس کو چاہتا ہے بےشمار رزق دیتا ہے
۲۱۳ (پہلے تو سب) لوگوں کا ایک ہی مذہب تھا (لیکن وہ آپس میں اختلاف کرنے لگے) تو خدا نے (ان کی طرف) بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبر بھیجے اور ان پر سچائی کے ساتھ کتابیں نازل کیں تاکہ جن امور میں لوگ اختلاف کرتے تھے ان کا ان میں فیصلہ کردے۔ اور اس میں اختلاف بھی انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی باوجود یہ کہ ان کے پاس کھلے ہوئے احکام آچکے تھے (اور یہ اختلاف انہوں نے صرف) آپس کی ضد سے (کیا) تو جس امر حق میں وہ اختلاف کرتے تھے خدا نے اپنی مہربانی سے مومنوں کو اس کی راہ دکھا دی۔ اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھا رستہ دکھا دیتا ہے
۲۱۴ کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ (یوں ہی) بہشت میں داخل ہوجاؤ گے اور ابھی تم کو پہلے لوگوں کی سی (مشکلیں) تو پیش آئی ہی نہیں۔ ان کو (بڑی بڑی) سختیاں اور تکلیفیں پہنچیں اور وہ (صعوبتوں میں) ہلا ہلا دیئے گئے۔ یہاں تک کہ پیغمبر اور مومن لوگ جو ان کے ساتھ تھے سب پکار اٹھے کہ کب خدا کی مدد آئے گی ۔ دیکھو خدا کی مدد (عن) قریب (آيا چاہتی) ہے
۲۱۵ (اے محمدﷺ) لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ (جو چاہو خرچ کرو لیکن) جو مال خرچ کرنا چاہو وہ (درجہ بدرجہ اہل استحقاق یعنی) ماں باپ اور قریب کے رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو (سب کو دو) اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے
۲۱۶ (مسلمانو) تم پر (خدا کے رستے میں) لڑنا فرض کردیا گیا ہے وہ تمہیں ناگوار تو ہوگا مگر عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بھلی ہو اور عجب نہیں کہ ایک چیز تم کو بھلی لگے اور وہ تمہارے لئے مضر ہو۔ اور ان باتوں کو) خدا ہی بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
۲۱۷ (اے محمدﷺ) لوگ تم سے عزت والے مہینوں میں لڑائی کرنے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان میں لڑنا بڑا (گناہ) ہےاور خدا کی راہ سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ میں جانے) سے (بند کرنا) ۔ اور اہل مسجد کو اس میں سے نکال دینا (جو یہ کفار کرتے ہیں) خدا کے نزدیک اس سے بھی زیادہ (گناہ) ہے۔ اور فتنہ انگیزی خونریزی سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور یہ لوگ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر مقدور رکھیں تو تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں۔ اور جو کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر کر (کافر ہو) جائے گا اور کافر ہی مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ دوزخ (میں جانے) والے ہیں جس میں ہمیشہ رہیں گے
۲۱۸ جو لوگ ایمان لائے اور خدا کے لئے وطن چھوڑ گئے اور (کفار سے) جنگ کرتے رہے وہی خدا کی رحمت کے امیدوار ہیں۔ اور خدا بخشنے والا (اور) رحمت کرنے والا ہے
۲۱۹ (اے پیغمبر) لوگ تم سے شراب اور جوئے کا حکم دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لئے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں اور یہ بھی تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کون سا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ جو ضرورت سے زیادہ ہو۔ اس طرح خدا تمہارے لئے اپنے احکام کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
۲۲۰ (یعنی) دنیا اور آخرت (کی باتوں) میں (غور کرو) ۔ اور تم سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ ان کی (حالت کی) اصلاح بہت اچھا کام ہے۔ اور اگر تم ان سے مل جل کر رہنا (یعنی خرچ اکھٹا رکھنا) چاہو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔ اور اگر خدا چاہتا تو تم کو تکلیف میں ڈال دیتا۔بےشک خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
۲۲۱ اور (مومنو) مشرک عورتوں سے جب تک کہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرنا۔ کیونکہ مشرک عورت خواہ تم کو کیسی ہی بھلی لگے اس سے مومن لونڈی بہتر ہے۔ اور (اسی طرح) مشرک مرد جب تک ایمان نہ لائیں مومن عورتوں کو ان کو زوجیت میں نہ دینا کیونکہ مشرک (مرد) سے خواہ وہ تم کو کیسا ہی بھلا لگے مومن غلام بہتر ہے۔ یہ (مشرک لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے ہیں۔ اور خدا اپنی مہربانی سے بہشت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ اور اپنے حکم لوگوں سے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ نصیحت حاصل کریں
۲۲۲ اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے۔ سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔ اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے خدا نے ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے
۲۲۳ تمہاری عورتیں تمہارای کھیتی ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جاؤ۔ اور اپنے لئے (نیک عمل) آگے بھیجو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ (ایک دن) تمہیں اس کے روبرو حاضر ہونا ہے اور (اے پیغمبر) ایمان والوں کو بشارت سنا دو
۲۲۴ اور خدا (کے نام کو) اس بات کا حیلہ نہ بنانا کہ (اس کی) قسمیں کھا کھا کر سلوک کرنے اورپرہیزگاری کرنے اور لوگوں میں صلح و سازگاری کرانے سے رک جاؤ۔ اور خدا سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
۲۲۵ خدا تمہاری لغو قسموں پر تم سے مواخذہ نہ کرے گا۔ لیکن جو قسمیں تم قصد دلی سے کھاؤ گے ان پر مواخذہ کرے گا۔ اور خدا بخشنے والا بردبار ہے
۲۲۶ جو لوگ اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھالیں ان کو چار مہینے تک انتظار کرنا چاہیئے۔ اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کرلیں تو خدا بخشنے والا مہربان ہے
۲۲۷ اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے
۲۲۸ اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنی تئیں روکے رہیں۔ اور اگر وہ خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کا جائز نہیں کہ خدا نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور ان کے خاوند اگر پھر موافقت چاہیں تو اس (مدت) میں وہ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں۔ اور عورتوں کا حق (مردوں پر) ویسا ہی ہے جیسے دستور کے مطابق (مردوں کا حق) عورتوں پر ہے۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے۔ اور خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے
۲۲۹ طلاق (صرف) دوبار ہے (یعنی جب دو دفعہ طلاق دے دی جائے تو) پھر (عورتوں کو) یا تو بطریق شائستہ (نکاح میں) رہنے دینا یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا۔ اور یہ جائز نہیں کہ جو مہر تم ان کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ ہاں اگر زن و شوہر کو خوف ہو کہ وہ خدا کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو اگر عورت (خاوند کے ہاتھ سے) رہائی پانے کے بدلے میں کچھ دے ڈالے تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ خدا کی (مقرر کی ہوئی) حدیں ہیں ان سے باہر نہ نکلنا۔ اور جو لوگ خدا کی حدوں سے باہر نکل جائیں گے وہ گنہگار ہوں گے
۲۳۰ پھر اگر شوہر (دو طلاقوں کے بعد تیسری) طلاق عورت کو دے دے تو اس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔ ہاں اگر دوسرا خاوند بھی طلاق دے دے اورعورت اور پہلا خاوند پھر ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ دونوں یقین کریں کہ خدا کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے اور یہ خدا کی حدیں ہیں ان کو وہ ان لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے جو دانش رکھتے ہیں
۲۳۱ اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھوکہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
۲۳۲ اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو۔ اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے۔ یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
۲۳۳ اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں یہ (حکم) اس شخص کے لئے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے۔ اور دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق باپ کے ذمے ہوگا۔ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جاتی (تو یاد رکھو کہ) نہ تو ماں کو اس کے بچے کے سبب نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور اسی طرح (نان نفقہ) بچے کے وارث کے ذمے ہے۔ اور اگر دونوں (یعنی ماں باپ) آپس کی رضامندی اور صلاح سے بچے کا دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ تم دودھ پلانے والیوں کو دستور کے مطابق ان کا حق جو تم نے دینا کیا تھا دے دو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے
۲۳۴ اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں۔ اور جب (یہ) عدت پوری کرچکیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
۲۳۵ اور اگر تم کنائے کی باتوں میں عورتوں کو نکاح کا پیغام بھیجو یا (نکاح کی خواہش کو) اپنے دلوں میں مخفی رکھو تو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ خدا کو معلوم ہے کہ تم ان سے (نکاح کا) ذکر کرو گے۔ مگر (ایام عدت میں) اس کے سوا کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہہ دو پوشیدہ طور پر ان سے قول واقرار نہ کرنا۔ اور جب تک عدت پوری نہ ہولے نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرنا۔ اور جان رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے تو اس سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا بخشنے والا اور حلم والا ہے
۲۳۶ اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ ہاں ان کو دستور کے مطابق کچھ خرچ ضرور دو (یعنی) مقدور والا اپنے مقدور کے مطابق دے اور تنگدست اپنی حیثیت کے مطابق۔ نیک لوگوں پر یہ ایک طرح کا حق ہے
۲۳۷ اور اگر تم عورتوں کو ان کے پاس جانے سے پہلے طلاق دے دو لیکن مہر مقرر کرچکے ہو تو آدھا مہر دینا ہوگا۔ ہاں اگر عورتیں مہر بخش دیں یا مرد جن کے ہاتھ میں عقد نکاح ہے (اپنا حق) چھوڑ دیں۔ (اور پورا مہر دے دیں تو ان کو اختیار ہے) اور اگر تم مرد لوگ ہ اپنا حق چھوڑ دو تو یہ پرہیزگاری کی بات ہے۔ اور آپس میں بھلائی کرنے کو فراموش نہ کرنا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے
۲۳۸ (مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو
۲۳۹ اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیادے یا سوار (جس حال میں ہو نماز پڑھ لو) پھر جب امن (واطمینان) ہوجائے تو جس طریق سے خدا نے تم کو سکھایا ہے جو تم پہلے نہیں جانتے تھے خدا کو یاد کرو
۲۴۰ اور جو لوگ تم میں سے مرجائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں وہ اپنی عورتوں کے حق میں وصیت کرجائیں کہ ان کو ایک سال تک خرچ دیا جائے اور گھر سے نہ نکالی جائیں۔ ہاں اگر وہ خود گھر سے نکل جائیں اور اپنے حق میں پسندیدہ کام (یعنی نکاح) کرلیں تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور خدا زبردست حکمت والا ہے
۲۴۱ اور مطلقہ عورتوں کو بھی دستور کے مطابق نان و نفقہ دینا چاہیئے پرہیزگاروں پر (یہ بھی) حق ہے
۲۴۲ اسی طرح خدا اپنے احکام تمہارے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
۲۴۳ بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں) ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے۔ تو خدا نے ان کو حکم دیا کہ مرجاؤ۔ پھر ان کو زندہ بھی کردیا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
۲۴۴ اور (مسلمانو) خدا کی راہ میں جہاد کرو اور جان رکھو کہ خدا (سب کچھ) جانتا ہے
۲۴۵ کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے اس کو کئی حصے زیادہ دے گا۔ اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے۔ اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
۲۴۶ بھلا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو نہیں دیکھا جس نے موسیٰ کے بعد اپنے پیغمبر سے کہا کہ آپ ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کردیں تاکہ ہم خدا کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے کہا کہ اگر تم کو جہاد کا حکم دیا جائے تو عجب نہیں کہ لڑنے سے پہلو تہی کرو۔ وہ کہنے لگے کہ ہم راہ خدا میں کیوں نہ لڑیں گے جب کہ ہم وطن سے (خارج) اور بال بچوں سے جدا کردیئے گئے۔ لیکن جب ان کو جہاد کا حکم دیا گیا تو چند اشخاص کے سوا سب پھر گئے۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے
۲۴۷ اور پیغمبر نے ان سے (یہ بھی) کہا کہ خدا نے تم پر طالوت کو بادشاہ مقرر فرمایا ہے۔ وہ بولے کہ اسے ہم پر بادشاہی کا حق کیونکر ہوسکتا ہےبادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اس کے پاس تو بہت سی دولت بھی نہیں۔ پیغمبر نے کہا کہ خدا نےاس کو تم پر فضیلت دی ہے اور (بادشاہی کے لئے) منتخب فرمایا ہے اس نے اسے علم بھی بہت سا بخشا ہے اور تن و توش بھی (بڑا عطا کیا ہے) اور خدا (کو اختیار ہے) جسے چاہے بادشاہی بخشے۔ وہ بڑا کشائش والا اور دانا ہے
۲۴۸ اور پیغمبر نے ان سے کہا کہ ان کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک صندوق آئے گا جس کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تسلی (بخشنے والی چیز) ہوگی اور کچھ اور چیزیں بھی ہوں گی جو موسیٰ اور ہارون چھوڑ گئے تھے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو تو یہ تمہارے لئے ایک بڑی نشانی ہے
۲۴۹ غرض جب طالوت فوجیں لے کر روانہ ہوا تو اس نے (ان سے) کہا کہ خدا ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جو شخص اس میں سے پانی پی لے گا (اس کی نسبت تصور کیا جائے گا کہ) وہ میرا نہیں۔ اور جو نہ پئے گا وہ (سمجھا جائے گا کہ) میرا ہے۔ ہاں اگر کوئی ہاتھ سے چلو بھر پانی پی لے (تو خیر۔ جب وہ لوگ نہر پر پہنچے) تو چند شخصوں کے سوا سب نے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور مومن لوگ جو اس کے ساتھ تھے نہر کے پار ہوگئے۔ تو کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔ جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ ان کو خدا کے روبرو حاضر ہونا ہے وہ کہنے لگے کہ بسااوقات تھوڑی سی جماعت نے خدا کے حکم سے بڑی جماعت پر فتح حاصل کی ہے اور خدا استقلال رکھنے والوں کے ساتھ ہے
۲۵۰ اور جب وہ لوگ جالوت اور اس کے لشکر کے مقابل آئے تو (خدا سے) دعا کی کہ اے پروردگار ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں (لڑائی میں) ثابت قدم رکھ اور (لشکر) کفار پر فتحیاب کر
۲۵۱ تو طالوت کی فوج نے خدا کے حکم سے ان کو ہزیمت دی۔ اور داؤد نے جالوت کو قتل کر ڈالا۔ اور خدا نے اس کو بادشاہی اور دانائی بخشی اور جو کچھ چاہا سکھایا۔ اور خدا لوگوں کو ایک دوسرے (پر چڑھائی اور حملہ کرنے) سے ہٹاتا نہ رہتا تو ملک تباہ ہوجاتا لیکن خدا اہل عالم پر بڑا مہربان ہے
۲۵۲ یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں (اور اے محمدﷺ) تم بلاشبہ پیغمبروں میں سے ہو
۲۵۳ یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ بعض ایسے ہیں جن سے خدا نے گفتگو فرمائی اور بعض کے (دوسرے امور میں) مرتبے بلند کئے۔ اور عیسیٰ بن مریم کو ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے ان کو مدد دی۔ اور اگر خداچاہتا تو ان سے پچھلے لوگ اپنے پاس کھلی نشانیاں آنے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا تو ان میں سے بعض تو ایمان لے آئے اور بعض کافر ہی رہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو یہ لوگ باہم جنگ و قتال نہ کرتے۔ لیکن خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
۲۵۴ اے ایمان والو جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے پہلے خرچ کرلو جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہو اور نہ دوستی اور سفارش ہو سکے اور کفر کرنے والے لوگ ظالم ہیں
۲۵۵ خدا (وہ معبود برحق ہے کہ) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں زندہ ہمیشہ رہنے والا اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہیں سب اسی کا ہے کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس سے (کسی کی) سفارش کر سکے جو کچھ لوگوں کے روبرو ہو رہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز پر دسترس حاصل نہیں کر سکتے ہاں جس قدر وہ چاہتا ہے (اسی قدر معلوم کرا دیتا ہے) اس کی بادشاہی (اور علم) آسمان اور زمین سب پر حاوی ہے اور اسے ان کی حفاظت کچھ بھی دشوار نہیں وہ بڑا عالی رتبہ اور جلیل القدر ہے
۲۵۶ دین (اسلام) میں زبردستی نہیں ہے ہدایت (صاف طور پر ظاہر اور) گمراہی سے الگ ہو چکی ہے تو جو شخص بتوں سے اعتقاد نہ رکھے اور خدا پر ایمان لائے اس نے ایسی مضبوط رسی ہاتھ میں پکڑ لی ہے جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں اور خدا (سب کچھ) سنتا اور (سب کچھ) جانتا ہے
۲۵۷ جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کا دوست خدا ہے کہ اُن کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے اور جو کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں کہ ان کو روشنی سے نکال کر اندھیرے میں لے جاتے ہیں یہی لوگ اہل دوزخ ہیں کہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
۲۵۸ بھلا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو اس (غرور کے) سبب سے کہ خدا نے اس کو سلطنت بخشی تھی ابراہیم سے پروردگار کے بارے میں جھگڑنے لگا۔ جب ابراہیم نے کہا میرا پروردگار تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے۔ وہ بولا کہ جلا اور مار تو میں بھی سکتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا کہ خدا تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے آپ اسے مغرب سے نکال دیجیئے (یہ سن کر) کافر حیران رہ گیا اور خدا بےانصافوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
۲۵۹ یا اسی طرح اس شخص کو (نہیں دیکھا) جسے ایک گاؤں میں جو اپنی چھتوں پر گرا پڑا تھا اتفاق گزر ہوا۔ تو اس نے کہا کہ خدا اس (کے باشندوں) کو مرنے کے بعد کیونکر زندہ کرے گا۔ تو خدا نے اس کی روح قبض کرلی (اور) سو برس تک (اس کو مردہ رکھا) پھر اس کو جلا اٹھایا اور پوچھا تم کتنا عرصہ (مرے) رہے ہو اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ خدا نے فرمایا (نہیں) بلکہ سو برس (مرے) رہے ہو۔ اور اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ (اتنی مدت میں مطلق) سڑی بسی نہیں اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو (جو مرا پڑا ہے) غرض (ان باتوں سے) یہ ہے کہ ہم تم کو لوگوں کے لئے (اپنی قدرت کی) نشانی بنائیں اور (ہاں گدھے) کی ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم ان کو کیونکر جوڑے دیتے اور ان پر (کس طرح) گوشت پوست چڑھا دیتے ہیں۔ جب یہ واقعات اس کے مشاہدے میں آئے تو بول اٹھا کہ میں یقین کرتا ہوں کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے
۲۶۰ اور جب ابراہیم نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا۔ خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ لیکن (میں دیکھنا) اس لئے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے۔ خدا نے فرمایا کہ چار جانور پکڑوا کر اپنے پاس منگا لو (اور ٹکڑے ٹکڑے کرادو) پھر ان کا ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھوا دو پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے۔ اور جان رکھو کہ خدا غالب اور صاحب حکمت ہے۔
۲۶۱ جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بال میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے۔ وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
۲۶۲ جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ اس خرچ کا (کسی پر) احسان رکھتے ہیں اور نہ (کسی کو) تکلیف دیتے ہیں۔ ان کا صلہ ان کے پروردگار کے پاس (تیار) ہے۔ اور (قیامت کے روز) نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۲۶۳ جس خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذا دی جائے اس سے تو نرم بات کہہ دینی اور (اس کی بے ادبی سے) درگزر کرنا بہتر ہے اور خدا بےپروا اور بردبار ہے
۲۶۴ مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذا دینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردینا۔ جو لوگوں کو دکھاوے کے لئے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے۔ (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا
۲۶۵ اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے خلوص نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو (جب) اس پر مینہ پڑے تو دگنا پھل لائے۔ اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوار ہی سہی اور خدا تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے
۲۶۶ بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں۔ تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر (راکھ کا ڈھیر ہو) جائے۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو (اور سمجھو)
۲۶۷ مومنو! جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کماتے ہوں اور جو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سےنکالتے ہیں ان میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرو۔ اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو) بجز اس کے کہ (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو۔ اور جان رکھو کہ خدا بےپروا (اور) قابل ستائش ہے
۲۶۸ (اور دیکھنا) شیطان (کا کہنا نہ ماننا وہ) تمہیں تنگ دستی کا خوف دلاتا اور بےحیائی کے کام کر نے کو کہتا ہے۔ اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا وعدہ کرتا ہے۔ اور خدا بڑی کشائش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے
۲۶۹ وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے۔ اور جس کو دانائی ملی بےشک اس کو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں
۲۷۰ اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو یا کوئی نذر مانو خدا اس کو جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں
۲۷۱ اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا۔ اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے
۲۷۲ (اے محمدﷺ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے۔ اور (مومنو) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کو ہے اور تم جو خرچ کرو گے خدا کی خوشنودی کے لئے کرو گے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دے دیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا،
۲۷۳ (اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اور ملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھوڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کرو گے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے
۲۷۴ جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگار کے پاس ہے اور ان کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ غم
۲۷۵ جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے
۲۷۶ خدا سود کو نابود (یعنی بےبرکت) کرتا اور خیرات (کی برکت) کو بڑھاتا ہے اور خدا کسی ناشکرے گنہگار کو دوست نہیں رکھتا
۲۷۷ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے اور نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہے ان کو ان کے کاموں کا صلہ خدا کے ہاں ملے گا اور (قیامت کے دن) ان کو نہ کچھ خوف ہوا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
۲۷۸ مومنو! خدا سے ڈرو اور اگر ایمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گیا ہے اس کو چھوڑ دو
۲۷۹ اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ (کہ تم) خدا اور رسول سے جنگ کرنے کے لئے (تیار ہوتے ہو) اور اگر توبہ کرلو گے (اور سود چھوڑ دو گے) تو تم کو اپنی اصل رقم لینے کا حق ہے جس میں نہ اوروں کا نقصان اور تمہارا نقصان
۲۸۰ اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حاصل ہونے) تک مہلت (دو) اور اگر (زر قرض) بخش ہی دو توتمہارے لئے زیادہ اچھا ہے بشرطیکہ سمجھو
۲۸۱ اور اس دن سے ڈرو جب کہ تم خدا کے حضور میں لوٹ کر جاؤ گے اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا۔ اور کسی کا کچھ نقصان نہ ہوگا
۲۸۲ مومنو! جب تم آپس میں کسی میعاد معین کے لئے قرض کا معاملہ کرنے لگو تو اس کو لکھ لیا کرو اور لکھنے والا تم میں (کسی کا نقصان نہ کرے بلکہ) انصاف سے لکھے نیز لکھنے والا جیسا اسے خدا نے سکھایا ہے لکھنے سے انکار بھی نہ کرے اور دستاویز لکھ دے۔ اور جو شخص قرض لے وہی (دستاویز کا) مضمون بول کر لکھوائے اور خدا سے کہ اس کا مالک ہے خوف کرے اور زر قرض میں سے کچھ کم نہ لکھوائے۔ اور اگر قرض لینے والا بےعقل یا ضعیف ہو یا مضمون لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ مضمون لکھوائے۔ اور اپنے میں سے دو مردوں کو (ایسے معاملے کے) گواہ کرلیا کرو۔ اور اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو (کافی ہیں) کہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلادے گی۔ اور جب گواہ (گواہی کے لئے طلب کئے جائیں تو انکار نہ کریں۔ اور قرض تھوڑا ہو یا بہت اس (کی دستاویز) کے لکھنے میں کاہلی نہ کرنا۔ یہ بات خدا کے نزدیک نہایت قرین انصاف ہے اور شہادت کے لئے بھی یہ بہت درست طریقہ ہے۔ اس سے تمہیں کسی طرح کا شک وہ شبہ بھی نہیں پڑے گا۔ ہاں اگر سودا دست بدست ہو جو تم آپس میں لیتے دیتے ہو تو اگر (ایسے معاملے کی) دستاویز نہ لکھوتو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ اور جب خرید وفروخت کیا کرو تو بھی گواہ کرلیا کرو۔ اور کاتب دستاویز اور گواہ (معاملہ کرنے والوں کا) کسی طرح نقصان نہ کریں۔ اگر تم (لوگ) ایسا کرو تو یہ تمہارے لئے گناہ کی بات ہے۔ اور خدا سے ڈرو اور (دیکھو کہ) وہ تم کو (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
۲۸۳ اور اگر تم سفر پر ہواور (دستاویز) لکھنے والا مل نہ سکے تو (کوئی چیز) رہن یا قبضہ رکھ کر (قرض لے لو) اور اگر کوئی کسی کو امین سمجھے (یعنی رہن کے بغیر قرض دیدے) تو امانتدار کو چاہیئے کہ صاحب امانت کی امانت ادا کردے اور خدا سے جو اس کا پروردگار ہے ڈرے۔اور (دیکھنا) شہادت کو مت چھپانا۔ جو اس کو چھپائے گا وہ دل کا گنہگار ہوگا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
۲۸۴ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ تم اپنے دلوں کی بات کو ظاہر کرو گے تو یا چھپاؤ گے تو خدا تم سے اس کا حساب لے گا پھر وہ جسے چاہے مغفرت کرے اور جسے چاہے عذاب دے۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
۲۸۵ رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔ سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اورکہتے ہیں کہ) ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے
۲۸۶ خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
١ الم
٢ ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ
٣ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ
٤ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ
٥ أُولَٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
٦ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
٧ خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
٨ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ
٩ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
١٠ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ
١١ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ
١٢ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَٰكِنْ لَا يَشْعُرُونَ
١٣ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ ۗ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَٰكِنْ لَا يَعْلَمُونَ
١٤ وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ
١٥ اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ
١٦ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
١٧ مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لَا يُبْصِرُونَ
١٨ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَرْجِعُونَ
١٩ أَوْ كَصَيِّبٍ مِنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ مِنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ
٢٠ يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
٢١ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
٢٢ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَكُمْ ۖ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّهِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ
٢٣ وَإِنْ كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِنْ مِثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
٢٤ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا وَلَنْ تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ
٢٥ وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٢٦ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلًا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًا ۘ يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا ۚ وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ
٢٧ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
٢٨ كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
٢٩ هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَىٰ إِلَى السَّمَاءِ فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ۚ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
٣٠ وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ
٣١ وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَائِكَةِ فَقَالَ أَنْبِئُونِي بِأَسْمَاءِ هَٰؤُلَاءِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
٣٢ قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ
٣٣ قَالَ يَا آدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ ۖ فَلَمَّا أَنْبَأَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ
٣٤ وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ
٣٥ وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنْتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
٣٦ فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ ۖ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ
٣٧ فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
٣٨ قُلْنَا اهْبِطُوا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِنِّي هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
٣٩ وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٤٠ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ
٤١ وَآمِنُوا بِمَا أَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَكُمْ وَلَا تَكُونُوا أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ ۖ وَلَا تَشْتَرُوا بِآيَاتِي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ
٤٢ وَلَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُوا الْحَقَّ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ
٤٣ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ
٤٤ أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
٤٥ وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَ
٤٦ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
٤٧ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
٤٨ وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ
٤٩ وَإِذْ نَجَّيْنَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ
٥٠ وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنْجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ
٥١ وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَىٰ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ
٥٢ ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
٥٣ وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
٥٤ وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَىٰ بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
٥٥ وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنْتُمْ تَنْظُرُونَ
٥٦ ثُمَّ بَعَثْنَاكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
٥٧ وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
٥٨ وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ
٥٩ فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ
٦٠ وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ
٦١ وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَنْ نَصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ
٦٢ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
٦٣ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
٦٤ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ
٦٥ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ
٦٦ فَجَعَلْنَاهَا نَكَالًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ
٦٧ وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖ قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ
٦٨ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا فَارِضٌ وَلَا بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَٰلِكَ ۖ فَافْعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ
٦٩ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا لَوْنُهَا ۚ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاءُ فَاقِعٌ لَوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ
٧٠ قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنْ لَنَا مَا هِيَ إِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ
٧١ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ
٧٢ وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّهُ مُخْرِجٌ مَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ
٧٣ فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
٧٤ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
٧٥ أَفَتَطْمَعُونَ أَنْ يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِنْ بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
٧٦ وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُمْ بِهِ عِنْدَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
٧٧ أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ
٧٨ وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
٧٩ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ
٨٠ وَقَالُوا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ إِلَّا أَيَّامًا مَعْدُودَةً ۚ قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدًا فَلَنْ يُخْلِفَ اللَّهُ عَهْدَهُ ۖ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
٨١ بَلَىٰ مَنْ كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٨٢ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٨٣ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ
٨٤ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ
٨٥ ثُمَّ أَنْتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ أَنْفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقًا مِنْكُمْ مِنْ دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِمْ بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِنْ يَأْتُوكُمْ أُسَارَىٰ تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ ۚ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ ۚ فَمَا جَزَاءُ مَنْ يَفْعَلُ ذَٰلِكَ مِنْكُمْ إِلَّا خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَىٰ أَشَدِّ الْعَذَابِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
٨٦ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ
٨٧ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ ۖ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَىٰ أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ
٨٨ وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَلْ لَعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَا يُؤْمِنُونَ
٨٩ وَلَمَّا جَاءَهُمْ كِتَابٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ وَكَانُوا مِنْ قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُوا فَلَمَّا جَاءَهُمْ مَا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ ۚ فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْكَافِرِينَ
٩٠ بِئْسَمَا اشْتَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ أَنْ يَكْفُرُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ بَغْيًا أَنْ يُنَزِّلَ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ عَلَىٰ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ فَبَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَىٰ غَضَبٍ ۚ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُهِينٌ
٩١ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا نُؤْمِنُ بِمَا أُنْزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرُونَ بِمَا وَرَاءَهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِمَا مَعَهُمْ ۗ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنْبِيَاءَ اللَّهِ مِنْ قَبْلُ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
٩٢ وَلَقَدْ جَاءَكُمْ مُوسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِهِ وَأَنْتُمْ ظَالِمُونَ
٩٣ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُمْ بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
٩٤ قُلْ إِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِنْدَ اللَّهِ خَالِصَةً مِنْ دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
٩٥ وَلَنْ يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
٩٦ وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَنْ يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ
٩٧ قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
٩٨ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِلْكَافِرِينَ
٩٩ وَلَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ ۖ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ
١٠٠ أَوَكُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَبَذَهُ فَرِيقٌ مِنْهُمْ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ
١٠١ وَلَمَّا جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
١٠٢ وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنْزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنْفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنْفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
١٠٣ وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ خَيْرٌ ۖ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ
١٠٤ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انْظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ
١٠٥ مَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلَا الْمُشْرِكِينَ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْكُمْ مِنْ خَيْرٍ مِنْ رَبِّكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
١٠٦ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
١٠٧ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
١٠٨ أَمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَسْأَلُوا رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَىٰ مِنْ قَبْلُ ۗ وَمَنْ يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاءَ السَّبِيلِ
١٠٩ وَدَّ كَثِيرٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُمْ مِنْ بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِنْ عِنْدِ أَنْفُسِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
١١٠ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ۚ وَمَا تُقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ مِنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِنْدَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
١١١ وَقَالُوا لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
١١٢ بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِنْدَ رَبِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
١١٣ وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
١١٤ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَنْ يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا ۚ أُولَٰئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَنْ يَدْخُلُوهَا إِلَّا خَائِفِينَ ۚ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ
١١٥ وَلِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
١١٦ وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَلْ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَهُ قَانِتُونَ
١١٧ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ
١١٨ وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ
١١٩ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا ۖ وَلَا تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ
١٢٠ وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ
١٢١ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَنْ يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
١٢٢ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
١٢٣ وَاتَّقُوا يَوْمًا لَا تَجْزِي نَفْسٌ عَنْ نَفْسٍ شَيْئًا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَلَا هُمْ يُنْصَرُونَ
١٢٤ وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ
١٢٥ وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ۖ وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
١٢٦ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَٰذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمْ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ قَالَ وَمَنْ كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَىٰ عَذَابِ النَّارِ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
١٢٧ وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
١٢٨ رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
١٢٩ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
١٣٠ وَمَنْ يَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَنْ سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ
١٣١ إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
١٣٢ وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَىٰ لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ
١٣٣ أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
١٣٤ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
١٣٥ وَقَالُوا كُونُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ تَهْتَدُوا ۗ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
١٣٦ قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنْزِلَ إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَىٰ وَعِيسَىٰ وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِنْ رَبِّهِمْ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ
١٣٧ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا ۖ وَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
١٣٨ صِبْغَةَ اللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ
١٣٩ قُلْ أَتُحَاجُّونَنَا فِي اللَّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ
١٤٠ أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَالْأَسْبَاطَ كَانُوا هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ قُلْ أَأَنْتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللَّهُ ۗ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
١٤١ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
١٤٢ سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلَّاهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا ۚ قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
١٤٣ وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ
١٤٤ قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ ۖ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا ۚ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ
١٤٥ وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ ۚ وَمَا أَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ ۚ وَمَا بَعْضُهُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ ۚ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ
١٤٦ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
١٤٧ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ
١٤٨ وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
١٤٩ وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۖ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
١٥٠ وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ
١٥١ كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ
١٥٢ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ
١٥٣ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
١٥٤ وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِنْ لَا تَشْعُرُونَ
١٥٥ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ
١٥٦ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
١٥٧ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ
١٥٨ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
١٥٩ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِنْ بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ
١٦٠ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
١٦١ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ
١٦٢ خَالِدِينَ فِيهَا ۖ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنْظَرُونَ
١٦٣ وَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَٰنُ الرَّحِيمُ
١٦٤ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ
١٦٥ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ
١٦٦ إِذْ تَبَرَّأَ الَّذِينَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا وَرَأَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْأَسْبَابُ
١٦٧ وَقَالَ الَّذِينَ اتَّبَعُوا لَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَتَبَرَّأَ مِنْهُمْ كَمَا تَبَرَّءُوا مِنَّا ۗ كَذَٰلِكَ يُرِيهِمُ اللَّهُ أَعْمَالَهُمْ حَسَرَاتٍ عَلَيْهِمْ ۖ وَمَا هُمْ بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ
١٦٨ يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ
١٦٩ إِنَّمَا يَأْمُرُكُمْ بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ
١٧٠ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ
١٧١ وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
١٧٢ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ
١٧٣ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
١٧٤ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
١٧٥ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدَىٰ وَالْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَةِ ۚ فَمَا أَصْبَرَهُمْ عَلَى النَّارِ
١٧٦ ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
١٧٧ لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ
١٧٨ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى ۖ الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنْثَىٰ بِالْأُنْثَىٰ ۚ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ۗ ذَٰلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ ۗ فَمَنِ اعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ
١٧٩ وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
١٨٠ كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِنْ تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
١٨١ فَمَنْ بَدَّلَهُ بَعْدَمَا سَمِعَهُ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى الَّذِينَ يُبَدِّلُونَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
١٨٢ فَمَنْ خَافَ مِنْ مُوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
١٨٣ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
١٨٤ أَيَّامًا مَعْدُودَاتٍ ۚ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۚ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ ۖ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ ۚ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ
١٨٥ شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ ۖ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ ۗ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
١٨٦ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
١٨٧ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ ۚ هُنَّ لِبَاسٌ لَكُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَهُنَّ ۗ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُونَ أَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ ۖ فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ ۚ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۖ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ ۚ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
١٨٨ وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُوا بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُوا فَرِيقًا مِنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ
١٨٩ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَنْ تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
١٩٠ وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
١٩١ وَاقْتُلُوهُمْ حَيْثُ ثَقِفْتُمُوهُمْ وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ ۚ وَلَا تُقَاتِلُوهُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ حَتَّىٰ يُقَاتِلُوكُمْ فِيهِ ۖ فَإِنْ قَاتَلُوكُمْ فَاقْتُلُوهُمْ ۗ كَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ
١٩٢ فَإِنِ انْتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
١٩٣ وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انْتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ
١٩٤ الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
١٩٥ وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ ۛ وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
١٩٦ وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ ۚ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۖ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ ۚ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ ۚ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَةٌ كَامِلَةٌ ۗ ذَٰلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
١٩٧ الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ يَعْلَمْهُ اللَّهُ ۗ وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ ۚ وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ
١٩٨ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِنْ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ
١٩٩ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
٢٠٠ فَإِذَا قَضَيْتُمْ مَنَاسِكَكُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا ۗ فَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ
٢٠١ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
٢٠٢ أُولَٰئِكَ لَهُمْ نَصِيبٌ مِمَّا كَسَبُوا ۚ وَاللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ
٢٠٣ وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ ۚ فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ لِمَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ
٢٠٤ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ
٢٠٥ وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ
٢٠٦ وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ
٢٠٧ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
٢٠٨ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ
٢٠٩ فَإِنْ زَلَلْتُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْكُمُ الْبَيِّنَاتُ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
٢١٠ هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ
٢١١ سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُمْ مِنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَنْ يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
٢١٢ زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
٢١٣ كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّهُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ
٢١٤ أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ ۖ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّىٰ يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَىٰ نَصْرُ اللَّهِ ۗ أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ
٢١٥ يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ ۖ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۗ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
٢١٦ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ ۖ وَعَسَىٰ أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
٢١٧ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ ۖ وَصَدٌّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَكُفْرٌ بِهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِخْرَاجُ أَهْلِهِ مِنْهُ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ ۚ وَالْفِتْنَةُ أَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ ۗ وَلَا يَزَالُونَ يُقَاتِلُونَكُمْ حَتَّىٰ يَرُدُّوكُمْ عَنْ دِينِكُمْ إِنِ اسْتَطَاعُوا ۚ وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٢١٨ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ
٢١٩ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا ۗ وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
٢٢٠ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۗ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَىٰ ۖ قُلْ إِصْلَاحٌ لَهُمْ خَيْرٌ ۖ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
٢٢١ وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ ۚ وَلَأَمَةٌ مُؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكَةٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْكُمْ ۗ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا ۚ وَلَعَبْدٌ مُؤْمِنٌ خَيْرٌ مِنْ مُشْرِكٍ وَلَوْ أَعْجَبَكُمْ ۗ أُولَٰئِكَ يَدْعُونَ إِلَى النَّارِ ۖ وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى الْجَنَّةِ وَالْمَغْفِرَةِ بِإِذْنِهِ ۖ وَيُبَيِّنُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
٢٢٢ وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
٢٢٣ نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنْفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
٢٢٤ وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِأَيْمَانِكُمْ أَنْ تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
٢٢٥ لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِنْ يُؤَاخِذُكُمْ بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ
٢٢٦ لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ
٢٢٧ وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
٢٢٨ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِنْ كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا ۚ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
٢٢٩ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ۗ وَلَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْخُذُوا مِمَّا آتَيْتُمُوهُنَّ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ ۗ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا ۚ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
٢٣٠ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّىٰ تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
٢٣١ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ ۚ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ ۚ وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُمْ بِهِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
٢٣٢ وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ
٢٣٣ وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَا تُضَارَّ وَالِدَةٌ بِوَلَدِهَا وَلَا مَوْلُودٌ لَهُ بِوَلَدِهِ ۚ وَعَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذَٰلِكَ ۗ فَإِنْ أَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِنْهُمَا وَتَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا ۗ وَإِنْ أَرَدْتُمْ أَنْ تَسْتَرْضِعُوا أَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِذَا سَلَّمْتُمْ مَا آتَيْتُمْ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
٢٣٤ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
٢٣٥ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنْتُمْ فِي أَنْفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِنْ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَنْ تَقُولُوا قَوْلًا مَعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
٢٣٦ لَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِنْ طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ
٢٣٧ وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَنْ يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ ۚ وَأَنْ تَعْفُوا أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ۚ وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
٢٣٨ حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ
٢٣٩ فَإِنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا ۖ فَإِذَا أَمِنْتُمْ فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَمَا عَلَّمَكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ
٢٤٠ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
٢٤١ وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
٢٤٢ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
٢٤٣ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
٢٤٤ وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
٢٤٥ مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً ۚ وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
٢٤٦ أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَىٰ إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا ۖ قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا ۖ فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
٢٤٧ وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا ۚ قَالُوا أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِنَ الْمَالِ ۚ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ ۖ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
٢٤٨ وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
٢٤٩ فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ ۚ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ ۚ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ ۚ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
٢٥٠ وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
٢٥١ فَهَزَمُوهُمْ بِإِذْنِ اللَّهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ اللَّهِ النَّاسَ بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْأَرْضُ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ ذُو فَضْلٍ عَلَى الْعَالَمِينَ
٢٥٢ تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
٢٥٣ تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۘ مِنْهُمْ مَنْ كَلَّمَ اللَّهُ ۖ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ۚ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ ۗ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ وَلَٰكِنِ اخْتَلَفُوا فَمِنْهُمْ مَنْ آمَنَ وَمِنْهُمْ مَنْ كَفَرَ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا اقْتَتَلُوا وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ
٢٥٤ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ ۗ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ
٢٥٥ اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
٢٥٦ لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انْفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
٢٥٧ اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ ۗ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٢٥٨ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ۖ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
٢٥٩ أَوْ كَالَّذِي مَرَّ عَلَىٰ قَرْيَةٍ وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا قَالَ أَنَّىٰ يُحْيِي هَٰذِهِ اللَّهُ بَعْدَ مَوْتِهَا ۖ فَأَمَاتَهُ اللَّهُ مِائَةَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَهُ ۖ قَالَ كَمْ لَبِثْتَ ۖ قَالَ لَبِثْتُ يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۖ قَالَ بَلْ لَبِثْتَ مِائَةَ عَامٍ فَانْظُرْ إِلَىٰ طَعَامِكَ وَشَرَابِكَ لَمْ يَتَسَنَّهْ ۖ وَانْظُرْ إِلَىٰ حِمَارِكَ وَلِنَجْعَلَكَ آيَةً لِلنَّاسِ ۖ وَانْظُرْ إِلَى الْعِظَامِ كَيْفَ نُنْشِزُهَا ثُمَّ نَكْسُوهَا لَحْمًا ۚ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ قَالَ أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
٢٦٠ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۖ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ ۖ قَالَ بَلَىٰ وَلَٰكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي ۖ قَالَ فَخُذْ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَصُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَىٰ كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعْيًا ۚ وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
٢٦١ مَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنْبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنْبُلَةٍ مِائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَنْ يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
٢٦٢ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
٢٦٣ قَوْلٌ مَعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِنْ صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ
٢٦٤ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ كَالَّذِي يُنْفِقُ مَالَهُ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَيْهِ تُرَابٌ فَأَصَابَهُ وَابِلٌ فَتَرَكَهُ صَلْدًا ۖ لَا يَقْدِرُونَ عَلَىٰ شَيْءٍ مِمَّا كَسَبُوا ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
٢٦٥ وَمَثَلُ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ وَتَثْبِيتًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ كَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبْوَةٍ أَصَابَهَا وَابِلٌ فَآتَتْ أُكُلَهَا ضِعْفَيْنِ فَإِنْ لَمْ يُصِبْهَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
٢٦٦ أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
٢٦٧ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ ۖ وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
٢٦٨ الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُمْ مَغْفِرَةً مِنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
٢٦٩ يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَمَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا ۗ وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ
٢٧٠ وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُمْ مِنْ نَذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ
٢٧١ إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِنْ سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
٢٧٢ لَيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنْفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنْفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
٢٧٣ لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُمْ بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
٢٧٤ الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
٢٧٥ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا ۗ وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا ۚ فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
٢٧٦ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ ۗ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ
٢٧٧ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
٢٧٨ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
٢٧٩ فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ
٢٨٠ وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ
٢٨١ وَاتَّقُوا يَوْمًا تُرْجَعُونَ فِيهِ إِلَى اللَّهِ ۖ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
٢٨٢ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنْتُمْ بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُبْ بَيْنَكُمْ كَاتِبٌ بِالْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَنْ يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللَّهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْئًا ۚ فَإِنْ كَانَ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُ بِالْعَدْلِ ۚ وَاسْتَشْهِدُوا شَهِيدَيْنِ مِنْ رِجَالِكُمْ ۖ فَإِنْ لَمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَىٰ ۚ وَلَا يَأْبَ الشُّهَدَاءُ إِذَا مَا دُعُوا ۚ وَلَا تَسْأَمُوا أَنْ تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَىٰ أَجَلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَادَةِ وَأَدْنَىٰ أَلَّا تَرْتَابُوا ۖ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا ۗ وَأَشْهِدُوا إِذَا تَبَايَعْتُمْ ۚ وَلَا يُضَارَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ ۚ وَإِنْ تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ فُسُوقٌ بِكُمْ ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ اللَّهُ ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
٢٨٣ وَإِنْ كُنْتُمْ عَلَىٰ سَفَرٍ وَلَمْ تَجِدُوا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَقْبُوضَةٌ ۖ فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ ۗ وَلَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ ۚ وَمَنْ يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ
٢٨٤ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ ۖ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
٢٨٥ آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ
٢٨٦ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا ۚ أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
In the name of Allah, the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
1 Alif, Lam, Meem.
2 This is the Book about which there is no doubt, a guidance for those conscious of Allah –
3 Who believe in the unseen, establish prayer, and spend out of what We have provided for them,
4 And who believe in what has been revealed to you, [O Muhammad], and what was revealed before you, and of the Hereafter they are certain [in faith].
5 Those are upon [right] guidance from their Lord, and it is those who are the successful.
6 Indeed, those who disbelieve – it is all the same for them whether you warn them or do not warn them – they will not believe.
7 Allah has set a seal upon their hearts and upon their hearing, and over their vision is a veil. And for them is a great punishment.
8 And of the people are some who say, “We believe in Allah and the Last Day,” but they are not believers.
9 They [think to] deceive Allah and those who believe, but they deceive not except themselves and perceive [it] not.
10 In their hearts is disease, so Allah has increased their disease; and for them is a painful punishment because they [habitually] used to lie.
11 And when it is said to them, “Do not cause corruption on the earth,” they say, “We are but reformers.”
12 Unquestionably, it is they who are the corrupters, but they perceive [it] not.
13 And when it is said to them, “Believe as the people have believed,” they say, “Should we believe as the foolish have believed?” Unquestionably, it is they who are the foolish, but they know [it] not.
14 And when they meet those who believe, they say, “We believe”; but when they are alone with their evil ones, they say, “Indeed, we are with you; we were only mockers.”
15 [But] Allah mocks them and prolongs them in their transgression [while] they wander blindly.
16 Those are the ones who have purchased error [in exchange] for guidance, so their transaction has brought no profit, nor were they guided.
17 Their example is that of one who kindled a fire, but when it illuminated what was around him, Allah took away their light and left them in darkness [so] they could not see.
18 Deaf, dumb and blind – so they will not return [to the right path].
19 Or [it is] like a rainstorm from the sky within which is darkness, thunder and lightning. They put their fingers in their ears against the thunderclaps in dread of death. But Allah is encompassing of the disbelievers.
20 The lightning almost snatches away their sight. Every time it lights [the way] for them, they walk therein; but when darkness comes over them, they stand [still]. And if Allah had willed, He could have taken away their hearing and their sight. Indeed, Allah is over all things competent.
21 O mankind, worship your Lord, who created you and those before you, that you may become righteous –
22 [He] who made for you the earth a bed [spread out] and the sky a ceiling and sent down from the sky, rain and brought forth thereby fruits as provision for you. So do not attribute to Allah equals while you know [that there is nothing similar to Him].
23 And if you are in doubt about what We have sent down upon Our Servant [Muhammad], then produce a surah the like thereof and call upon your witnesses other than Allah, if you should be truthful.
24 But if you do not – and you will never be able to – then fear the Fire, whose fuel is men and stones, prepared for the disbelievers.
25 And give good tidings to those who believe and do righteous deeds that they will have gardens [in Paradise] beneath which rivers flow. Whenever they are provided with a provision of fruit therefrom, they will say, “This is what we were provided with before.” And it is given to them in likeness. And they will have therein purified spouses, and they will abide therein eternally.
26 Indeed, Allah is not timid to present an example – that of a mosquito or what is smaller than it. And those who have believed know that it is the truth from their Lord. But as for those who disbelieve, they say, “What did Allah intend by this as an example?” He misleads many thereby and guides many thereby. And He misleads not except the defiantly disobedient,
27 Who break the covenant of Allah after contracting it and sever that which Allah has ordered to be joined and cause corruption on earth. It is those who are the losers.
28 How can you disbelieve in Allah when you were lifeless and He brought you to life; then He will cause you to die, then He will bring you [back] to life, and then to Him you will be returned.
29 It is He who created for you all of that which is on the earth. Then He directed Himself to the heaven, [His being above all creation], and made them seven heavens, and He is Knowing of all things.
30 And [mention, O Muhammad], when your Lord said to the angels, “Indeed, I will make upon the earth a successive authority.” They said, “Will You place upon it one who causes corruption therein and sheds blood, while we declare Your praise and sanctify You?” Allah said, “Indeed, I know that which you do not know.”
31 And He taught Adam the names – all of them. Then He showed them to the angels and said, “Inform Me of the names of these, if you are truthful.”
32 They said, “Exalted are You; we have no knowledge except what You have taught us. Indeed, it is You who is the Knowing, the Wise.”
33 He said, “O Adam, inform them of their names.” And when he had informed them of their names, He said, “Did I not tell you that I know the unseen [aspects] of the heavens and the earth? And I know what you reveal and what you have concealed.”
34 And [mention] when We said to the angels, “Prostrate before Adam”; so they prostrated, except for Iblees. He refused and was arrogant and became of the disbelievers.
35 And We said, “O Adam, dwell, you and your wife, in Paradise and eat therefrom in [ease and] abundance from wherever you will. But do not approach this tree, lest you be among the wrongdoers.”
36 But Satan caused them to slip out of it and removed them from that [condition] in which they had been. And We said, “Go down, [all of you], as enemies to one another, and you will have upon the earth a place of settlement and provision for a time.”
37 Then Adam received from his Lord [some] words, and He accepted his repentance. Indeed, it is He who is the Accepting of repentance, the Merciful.
38 We said, “Go down from it, all of you. And when guidance comes to you from Me, whoever follows My guidance – there will be no fear concerning them, nor will they grieve.
39 And those who disbelieve and deny Our signs – those will be companions of the Fire; they will abide therein eternally.”
40 O Children of Israel, remember My favor which I have bestowed upon you and fulfill My covenant [upon you] that I will fulfill your covenant [from Me], and be afraid of [only] Me.
41 And believe in what I have sent down confirming that which is [already] with you, and be not the first to disbelieve in it. And do not exchange My signs for a small price, and fear [only] Me.
42 And do not mix the truth with falsehood or conceal the truth while you know [it].
43 And establish prayer and give zakah and bow with those who bow [in worship and obedience].
44 Do you order righteousness of the people and forget yourselves while you recite the Scripture? Then will you not reason?
45 And seek help through patience and prayer, and indeed, it is difficult except for the humbly submissive [to Allah]
46 Who are certain that they will meet their Lord and that they will return to Him.
47 O Children of Israel, remember My favor that I have bestowed upon you and that I preferred you over the worlds.
48 And fear a Day when no soul will suffice for another soul at all, nor will intercession be accepted from it, nor will compensation be taken from it, nor will they be aided.
49 And [recall] when We saved your forefathers from the people of Pharaoh, who afflicted you with the worst torment, slaughtering your [newborn] sons and keeping your females alive. And in that was a great trial from your Lord.
50 And [recall] when We parted the sea for you and saved you and drowned the people of Pharaoh while you were looking on.
51 And [recall] when We made an appointment with Moses for forty nights. Then you took [for worship] the calf after him, while you were wrongdoers.
52 Then We forgave you after that so perhaps you would be grateful.
53 And [recall] when We gave Moses the Scripture and criterion that perhaps you would be guided.
54 And [recall] when Moses said to his people, “O my people, indeed you have wronged yourselves by your taking of the calf [for worship]. So repent to your Creator and kill yourselves. That is best for [all of] you in the sight of your Creator.” Then He accepted your repentance; indeed, He is the Accepting of repentance, the Merciful.
55 And [recall] when you said, “O Moses, we will never believe you until we see Allah outright”; so the thunderbolt took you while you were looking on.
56 Then We revived you after your death that perhaps you would be grateful.
57 And We shaded you with clouds and sent down to you manna and quails, [saying], “Eat from the good things with which We have provided you.” And they wronged Us not – but they were [only] wronging themselves.
58 And [recall] when We said, “Enter this city and eat from it wherever you will in [ease and] abundance, and enter the gate bowing humbly and say, ‘Relieve us of our burdens.’ We will [then] forgive your sins for you, and We will increase the doers of good [in goodness and reward].”
59 But those who wronged changed [those words] to a statement other than that which had been said to them, so We sent down upon those who wronged a punishment from the sky because they were defiantly disobeying.
60 And [recall] when Moses prayed for water for his people, so We said, “Strike with your staff the stone.” And there gushed forth from it twelve springs, and every people knew its watering place. “Eat and drink from the provision of Allah, and do not commit abuse on the earth, spreading corruption.”
61 And [recall] when you said, “O Moses, we can never endure one [kind of] food. So call upon your Lord to bring forth for us from the earth its green herbs and its cucumbers and its garlic and its lentils and its onions.” [Moses] said, “Would you exchange what is better for what is less? Go into [any] settlement and indeed, you will have what you have asked.” And they were covered with humiliation and poverty and returned with anger from Allah [upon them]. That was because they [repeatedly] disbelieved in the signs of Allah and killed the prophets without right. That was because they disobeyed and were [habitually] transgressing.
62 Indeed, those who believed and those who were Jews or Christians or Sabeans [before Prophet Muhammad] – those [among them] who believed in Allah and the Last Day and did righteousness – will have their reward with their Lord, and no fear will there be concerning them, nor will they grieve.
63 And [recall] when We took your covenant, [O Children of Israel, to abide by the Torah] and We raised over you the mount, [saying], “Take what We have given you with determination and remember what is in it that perhaps you may become righteous.”
64 Then you turned away after that. And if not for the favor of Allah upon you and His mercy, you would have been among the losers.
65 And you had already known about those who transgressed among you concerning the sabbath, and We said to them, “Be apes, despised.”
66 And We made it a deterrent punishment for those who were present and those who succeeded [them] and a lesson for those who fear Allah.
67 And [recall] when Moses said to his people, “Indeed, Allah commands you to slaughter a cow.” They said, “Do you take us in ridicule?” He said, “I seek refuge in Allah from being among the ignorant.”
68 They said, “Call upon your Lord to make clear to us what it is.” [Moses] said, “[Allah] says, ‘It is a cow which is neither old nor virgin, but median between that,’ so do what you are commanded.”
69 They said, “Call upon your Lord to show us what is her color.” He said, “He says, ‘It is a yellow cow, bright in color – pleasing to the observers.’ ”
70 They said, “Call upon your Lord to make clear to us what it is. Indeed, [all] cows look alike to us. And indeed we, if Allah wills, will be guided.”
71 He said, “He says, ‘It is a cow neither trained to plow the earth nor to irrigate the field, one free from fault with no spot upon her.’ ” They said, “Now you have come with the truth.” So they slaughtered her, but they could hardly do it.
72 And [recall] when you slew a man and disputed over it, but Allah was to bring out that which you were concealing.
73 So, We said, “Strike the slain man with part of it.” Thus does Allah bring the dead to life, and He shows you His signs that you might reason.
74 Then your hearts became hardened after that, being like stones or even harder. For indeed, there are stones from which rivers burst forth, and there are some of them that split open and water comes out, and there are some of them that fall down for fear of Allah. And Allah is not unaware of what you do.
75 Do you covet [the hope, O believers], that they would believe for you while a party of them used to hear the words of Allah and then distort the Torah after they had understood it while they were knowing?
76 And when they meet those who believe, they say, “We have believed”; but when they are alone with one another, they say, “Do you talk to them about what Allah has revealed to you so they can argue with you about it before your Lord?” Then will you not reason?
77 But do they not know that Allah knows what they conceal and what they declare?
78 And among them are unlettered ones who do not know the Scripture except in wishful thinking, but they are only assuming.
79 So woe to those who write the “scripture” with their own hands, then say, “This is from Allah,” in order to exchange it for a small price. Woe to them for what their hands have written and woe to them for what they earn.
80 And they say, “Never will the Fire touch us, except for a few days.” Say, “Have you taken a covenant with Allah? For Allah will never break His covenant. Or do you say about Allah that which you do not know?”
81 Yes, whoever earns evil and his sin has encompassed him – those are the companions of the Fire; they will abide therein eternally.
82 But they who believe and do righteous deeds – those are the companions of Paradise; they will abide therein eternally.
83 And [recall] when We took the covenant from the Children of Israel, [enjoining upon them], “Do not worship except Allah; and to parents do good and to relatives, orphans, and the needy. And speak to people good [words] and establish prayer and give zakah.” Then you turned away, except a few of you, and you were refusing.
84 And [recall] when We took your covenant, [saying], “Do not shed each other’s blood or evict one another from your homes.” Then you acknowledged [this] while you were witnessing.
85 Then, you are those [same ones who are] killing one another and evicting a party of your people from their homes, cooperating against them in sin and aggression. And if they come to you as captives, you ransom them, although their eviction was forbidden to you. So do you believe in part of the Scripture and disbelieve in part? Then what is the recompense for those who do that among you except disgrace in worldly life; and on the Day of Resurrection they will be sent back to the severest of punishment. And Allah is not unaware of what you do.
86 Those are the ones who have bought the life of this world [in exchange] for the Hereafter, so the punishment will not be lightened for them, nor will they be aided.
87 And We did certainly give Moses the Torah and followed up after him with messengers. And We gave Jesus, the son of Mary, clear proofs and supported him with the Pure Spirit. But is it [not] that every time a messenger came to you, [O Children of Israel], with what your souls did not desire, you were arrogant? And a party [of messengers] you denied and another party you killed.
88 And they said, “Our hearts are wrapped.” But, [in fact], Allah has cursed them for their disbelief, so little is it that they believe.
89 And when there came to them a Book from Allah confirming that which was with them – although before they used to pray for victory against those who disbelieved – but [then] when there came to them that which they recognized, they disbelieved in it; so the curse of Allah will be upon the disbelievers.
90 How wretched is that for which they sold themselves – that they would disbelieve in what Allah has revealed through [their] outrage that Allah would send down His favor upon whom He wills from among His servants. So they returned having [earned] wrath upon wrath. And for the disbelievers is a humiliating punishment.
91 And when it is said to them, “Believe in what Allah has revealed,” they say, “We believe [only] in what was revealed to us.” And they disbelieve in what came after it, while it is the truth confirming that which is with them. Say, “Then why did you kill the prophets of Allah before, if you are [indeed] believers?”
92 And Moses had certainly brought you clear proofs. Then you took the calf [in worship] after that, while you were wrongdoers.
93 And [recall] when We took your covenant and raised over you the mount, [saying], “Take what We have given you with determination and listen.” They said [instead], “We hear and disobey.” And their hearts absorbed [the worship of] the calf because of their disbelief. Say, “How wretched is that which your faith enjoins upon you, if you should be believers.”
94 Say, [O Muhammad], “If the home of the Hereafter with Allah is for you alone and not the [other] people, then wish for death, if you should be truthful.
95 But they will never wish for it, ever, because of what their hands have put forth. And Allah is Knowing of the wrongdoers.
96 And you will surely find them the most greedy of people for life – [even] more than those who associate others with Allah. One of them wishes that he could be granted life a thousand years, but it would not remove him in the least from the [coming] punishment that he should be granted life. And Allah is Seeing of what they do.
97 Say, “Whoever is an enemy to Gabriel – it is [none but] he who has brought the Qur’an down upon your heart, [O Muhammad], by permission of Allah, confirming that which was before it and as guidance and good tidings for the believers.”
98 Whoever is an enemy to Allah and His angels and His messengers and Gabriel and Michael – then indeed, Allah is an enemy to the disbelievers.
99 And We have certainly revealed to you verses [which are] clear proofs, and no one would deny them except the defiantly disobedient.
100 Is it not [true] that every time they took a covenant a party of them threw it away? But, [in fact], most of them do not believe.
101 And when a messenger from Allah came to them confirming that which was with them, a party of those who had been given the Scripture threw the Scripture of Allah behind their backs as if they did not know [what it contained].
102 And they followed [instead] what the devils had recited during the reign of Solomon. It was not Solomon who disbelieved, but the devils disbelieved, teaching people magic and that which was revealed to the two angels at Babylon, Harut and Marut. But the two angels do not teach anyone unless they say, “We are a trial, so do not disbelieve [by practicing magic].” And [yet] they learn from them that by which they cause separation between a man and his wife. But they do not harm anyone through it except by permission of Allah. And the people learn what harms them and does not benefit them. But the Children of Israel certainly knew that whoever purchased the magic would not have in the Hereafter any share. And wretched is that for which they sold themselves, if they only knew.
103 And if they had believed and feared Allah, then the reward from Allah would have been [far] better, if they only knew.
104 O you who have believed, say not [to Allah ‘s Messenger], “Ra’ina” but say, “Unthurna” and listen. And for the disbelievers is a painful punishment.
105 Neither those who disbelieve from the People of the Scripture nor the polytheists wish that any good should be sent down to you from your Lord. But Allah selects for His mercy whom He wills, and Allah is the possessor of great bounty.
106 We do not abrogate a verse or cause it to be forgotten except that We bring forth [one] better than it or similar to it. Do you not know that Allah is over all things competent?
107 Do you not know that to Allah belongs the dominion of the heavens and the earth and [that] you have not besides Allah any protector or any helper?
108 Or do you intend to ask your Messenger as Moses was asked before? And whoever exchanges faith for disbelief has certainly strayed from the soundness of the way.
109 Many of the People of the Scripture wish they could turn you back to disbelief after you have believed, out of envy from themselves [even] after the truth has become clear to them. So pardon and overlook until Allah delivers His command. Indeed, Allah is over all things competent.
110 And establish prayer and give zakah, and whatever good you put forward for yourselves – you will find it with Allah. Indeed, Allah of what you do, is Seeing.
111 And they say, “None will enter Paradise except one who is a Jew or a Christian.” That is [merely] their wishful thinking, Say, “Produce your proof, if you should be truthful.”
112 Yes [on the contrary], whoever submits his face in Islam to Allah while being a doer of good will have his reward with his Lord. And no fear will there be concerning them, nor will they grieve.
113 The Jews say “The Christians have nothing [true] to stand on,” and the Christians say, “The Jews have nothing to stand on,” although they [both] recite the Scripture. Thus the polytheists speak the same as their words. But Allah will judge between them on the Day of Resurrection concerning that over which they used to differ.
114 And who are more unjust than those who prevent the name of Allah from being mentioned in His mosques and strive toward their destruction. It is not for them to enter them except in fear. For them in this world is disgrace, and they will have in the Hereafter a great punishment.
115 And to Allah belongs the east and the west. So wherever you [might] turn, there is the Face of Allah. Indeed, Allah is all-Encompassing and Knowing.
116 They say, “Allah has taken a son.” Exalted is He! Rather, to Him belongs whatever is in the heavens and the earth. All are devoutly obedient to Him,
117 Originator of the heavens and the earth. When He decrees a matter, He only says to it, “Be,” and it is.
118 Those who do not know say, “Why does Allah not speak to us or there come to us a sign?” Thus spoke those before them like their words. Their hearts resemble each other. We have shown clearly the signs to a people who are certain [in faith].
119 Indeed, We have sent you, [O Muhammad], with the truth as a bringer of good tidings and a warner, and you will not be asked about the companions of Hellfire.
120 And never will the Jews or the Christians approve of you until you follow their religion. Say, “Indeed, the guidance of Allah is the [only] guidance.” If you were to follow their desires after what has come to you of knowledge, you would have against Allah no protector or helper.
121 Those to whom We have given the Book recite it with its true recital. They [are the ones who] believe in it. And whoever disbelieves in it – it is they who are the losers.
122 O Children of Israel, remember My favor which I have bestowed upon you and that I preferred you over the worlds.
123 And fear a Day when no soul will suffice for another soul at all, and no compensation will be accepted from it, nor will any intercession benefit it, nor will they be aided.
124 And [mention, O Muhammad], when Abraham was tried by his Lord with commands and he fulfilled them. [Allah] said, “Indeed, I will make you a leader for the people.” [Abraham] said, “And of my descendants?” [Allah] said, “My covenant does not include the wrongdoers.”
125 And [mention] when We made the House a place of return for the people and [a place of] security. And take, [O believers], from the standing place of Abraham a place of prayer. And We charged Abraham and Ishmael, [saying], “Purify My House for those who perform Tawaf and those who are staying [there] for worship and those who bow and prostrate [in prayer].”
126 And [mention] when Abraham said, “My Lord, make this a secure city and provide its people with fruits – whoever of them believes in Allah and the Last Day.” [Allah] said. “And whoever disbelieves – I will grant him enjoyment for a little; then I will force him to the punishment of the Fire, and wretched is the destination.”
127 And [mention] when Abraham was raising the foundations of the House and [with him] Ishmael, [saying], “Our Lord, accept [this] from us. Indeed You are the Hearing, the Knowing.
128 Our Lord, and make us Muslims [in submission] to You and from our descendants a Muslim nation [in submission] to You. And show us our rites and accept our repentance. Indeed, You are the Accepting of repentance, the Merciful.
129 Our Lord, and send among them a messenger from themselves who will recite to them Your verses and teach them the Book and wisdom and purify them. Indeed, You are the Exalted in Might, the Wise.”
130 And who would be averse to the religion of Abraham except one who makes a fool of himself. And We had chosen him in this world, and indeed he, in the Hereafter, will be among the righteous.
131 When his Lord said to him, “Submit”, he said “I have submitted [in Islam] to the Lord of the worlds.”
132 And Abraham instructed his sons [to do the same] and [so did] Jacob, [saying], “O my sons, indeed Allah has chosen for you this religion, so do not die except while you are Muslims.”
133 Or were you witnesses when death approached Jacob, when he said to his sons, “What will you worship after me?” They said, “We will worship your God and the God of your fathers, Abraham and Ishmael and Isaac – one God. And we are Muslims [in submission] to Him.”
134 That was a nation which has passed on. It will have [the consequence of] what it earned, and you will have what you have earned. And you will not be asked about what they used to do.
135 They say, “Be Jews or Christians [so] you will be guided.” Say, “Rather, [we follow] the religion of Abraham, inclining toward truth, and he was not of the polytheists.”
136 Say, [O believers], “We have believed in Allah and what has been revealed to us and what has been revealed to Abraham and Ishmael and Isaac and Jacob and the Descendants and what was given to Moses and Jesus and what was given to the prophets from their Lord. We make no distinction between any of them, and we are Muslims [in submission] to Him.”
137 So if they believe in the same as you believe in, then they have been [rightly] guided; but if they turn away, they are only in dissension, and Allah will be sufficient for you against them. And He is the Hearing, the Knowing.
138 [And say, “Ours is] the religion of Allah. And who is better than Allah in [ordaining] religion? And we are worshippers of Him.”
139 Say, [O Muhammad], “Do you argue with us about Allah while He is our Lord and your Lord? For us are our deeds, and for you are your deeds. And we are sincere [in deed and intention] to Him.”
140 Or do you say that Abraham and Ishmael and Isaac and Jacob and the Descendants were Jews or Christians? Say, “Are you more knowing or is Allah?” And who is more unjust than one who conceals a testimony he has from Allah? And Allah is not unaware of what you do.
141 That is a nation which has passed on. It will have [the consequence of] what it earned, and you will have what you have earned. And you will not be asked about what they used to do.
142 The foolish among the people will say, “What has turned them away from their qiblah, which they used to face?” Say, “To Allah belongs the east and the west. He guides whom He wills to a straight path.”
143 And thus we have made you a just community that you will be witnesses over the people and the Messenger will be a witness over you. And We did not make the qiblah which you used to face except that We might make evident who would follow the Messenger from who would turn back on his heels. And indeed, it is difficult except for those whom Allah has guided. And never would Allah have caused you to lose your faith. Indeed Allah is, to the people, Kind and Merciful.
144 We have certainly seen the turning of your face, [O Muhammad], toward the heaven, and We will surely turn you to a qiblah with which you will be pleased. So turn your face toward al-Masjid al-Haram. And wherever you [believers] are, turn your faces toward it [in prayer]. Indeed, those who have been given the Scripture well know that it is the truth from their Lord. And Allah is not unaware of what they do.
145 And if you brought to those who were given the Scripture every sign, they would not follow your qiblah. Nor will you be a follower of their qiblah. Nor would they be followers of one another’s qiblah. So if you were to follow their desires after what has come to you of knowledge, indeed, you would then be among the wrongdoers.
146 Those to whom We gave the Scripture know him as they know their own sons. But indeed, a party of them conceal the truth while they know [it].
147 The truth is from your Lord, so never be among the doubters.
148 For each [religious following] is a direction toward which it faces. So race to [all that is] good. Wherever you may be, Allah will bring you forth [for judgement] all together. Indeed, Allah is over all things competent.
149 So from wherever you go out [for prayer, O Muhammad] turn your face toward al- Masjid al-Haram, and indeed, it is the truth from your Lord. And Allah is not unaware of what you do.
150 And from wherever you go out [for prayer], turn your face toward al-Masjid al-Haram. And wherever you [believers] may be, turn your faces toward it in order that the people will not have any argument against you, except for those of them who commit wrong; so fear them not but fear Me. And [it is] so I may complete My favor upon you and that you may be guided.
151 Just as We have sent among you a messenger from yourselves reciting to you Our verses and purifying you and teaching you the Book and wisdom and teaching you that which you did not know.
152 So remember Me; I will remember you. And be grateful to Me and do not deny Me.
153 O you who have believed, seek help through patience and prayer. Indeed, Allah is with the patient.
154 And do not say about those who are killed in the way of Allah, “They are dead.” Rather, they are alive, but you perceive [it] not.
155 And We will surely test you with something of fear and hunger and a loss of wealth and lives and fruits, but give good tidings to the patient,
156 Who, when disaster strikes them, say, “Indeed we belong to Allah, and indeed to Him we will return.”
157 Those are the ones upon whom are blessings from their Lord and mercy. And it is those who are the [rightly] guided.
158 Indeed, as-Safa and al-Marwah are among the symbols of Allah. So whoever makes Hajj to the House or performs ‘umrah – there is no blame upon him for walking between them. And whoever volunteers good – then indeed, Allah is appreciative and Knowing.
159 Indeed, those who conceal what We sent down of clear proofs and guidance after We made it clear for the people in the Scripture – those are cursed by Allah and cursed by those who curse,
160 Except for those who repent and correct themselves and make evident [what they concealed]. Those – I will accept their repentance, and I am the Accepting of repentance, the Merciful.
161 Indeed, those who disbelieve and die while they are disbelievers – upon them will be the curse of Allah and of the angels and the people, all together,
162 Abiding eternally therein. The punishment will not be lightened for them, nor will they be reprieved.
163 And your god is one God. There is no deity [worthy of worship] except Him, the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
164 Indeed, in the creation of the heavens and earth, and the alternation of the night and the day, and the [great] ships which sail through the sea with that which benefits people, and what Allah has sent down from the heavens of rain, giving life thereby to the earth after its lifelessness and dispersing therein every [kind of] moving creature, and [His] directing of the winds and the clouds controlled between the heaven and the earth are signs for a people who use reason.
165 And [yet], among the people are those who take other than Allah as equals [to Him]. They love them as they [should] love Allah. But those who believe are stronger in love for Allah. And if only they who have wronged would consider [that] when they see the punishment, [they will be certain] that all power belongs to Allah and that Allah is severe in punishment.
166 [And they should consider that] when those who have been followed disassociate themselves from those who followed [them], and they [all] see the punishment, and cut off from them are the ties [of relationship],
167 Those who followed will say, “If only we had another turn [at worldly life] so we could disassociate ourselves from them as they have disassociated themselves from us.” Thus will Allah show them their deeds as regrets upon them. And they are never to emerge from the Fire.
168 O mankind, eat from whatever is on earth [that is] lawful and good and do not follow the footsteps of Satan. Indeed, he is to you a clear enemy.
169 He only orders you to evil and immorality and to say about Allah what you do not know.
170 And when it is said to them, “Follow what Allah has revealed,” they say, “Rather, we will follow that which we found our fathers doing.” Even though their fathers understood nothing, nor were they guided?
171 The example of those who disbelieve is like that of one who shouts at what hears nothing but calls and cries cattle or sheep – deaf, dumb and blind, so they do not understand.
172 O you who have believed, eat from the good things which We have provided for you and be grateful to Allah if it is [indeed] Him that you worship.
173 He has only forbidden to you dead animals, blood, the flesh of swine, and that which has been dedicated to other than Allah. But whoever is forced [by necessity], neither desiring [it] nor transgressing [its limit], there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
174 Indeed, they who conceal what Allah has sent down of the Book and exchange it for a small price – those consume not into their bellies except the Fire. And Allah will not speak to them on the Day of Resurrection, nor will He purify them. And they will have a painful punishment.
175 Those are the ones who have exchanged guidance for error and forgiveness for punishment. How patient they are in pursuit of the Fire!
176 That is [deserved by them] because Allah has sent down the Book in truth. And indeed, those who differ over the Book are in extreme dissension.
177 Righteousness is not that you turn your faces toward the east or the west, but [true] righteousness is [in] one who believes in Allah, the Last Day, the angels, the Book, and the prophets and gives wealth, in spite of love for it, to relatives, orphans, the needy, the traveler, those who ask [for help], and for freeing slaves; [and who] establishes prayer and gives zakah; [those who] fulfill their promise when they promise; and [those who] are patient in poverty and hardship and during battle. Those are the ones who have been true, and it is those who are the righteous.
178 O you who have believed, prescribed for you is legal retribution for those murdered – the free for the free, the slave for the slave, and the female for the female. But whoever overlooks from his brother anything, then there should be a suitable follow-up and payment to him with good conduct. This is an alleviation from your Lord and a mercy. But whoever transgresses after that will have a painful punishment.
179 And there is for you in legal retribution [saving of] life, O you [people] of understanding, that you may become righteous.
180 Prescribed for you when death approaches [any] one of you if he leaves wealth [is that he should make] a bequest for the parents and near relatives according to what is acceptable – a duty upon the righteous.
181 Then whoever alters the bequest after he has heard it – the sin is only upon those who have altered it. Indeed, Allah is Hearing and Knowing.
182 But if one fears from the bequeather [some] error or sin and corrects that which is between them, there is no sin upon him. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
183 O you who have believed, decreed upon you is fasting as it was decreed upon those before you that you may become righteous –
184 [Fasting for] a limited number of days. So whoever among you is ill or on a journey [during them] – then an equal number of days [are to be made up]. And upon those who are able [to fast, but with hardship] – a ransom [as substitute] of feeding a poor person [each day]. And whoever volunteers excess – it is better for him. But to fast is best for you, if you only knew.
185 The month of Ramadhan [is that] in which was revealed the Qur’an, a guidance for the people and clear proofs of guidance and criterion. So whoever sights [the new moon of] the month, let him fast it; and whoever is ill or on a journey – then an equal number of other days. Allah intends for you ease and does not intend for you hardship and [wants] for you to complete the period and to glorify Allah for that [to] which He has guided you; and perhaps you will be grateful.
186 And when My servants ask you, [O Muhammad], concerning Me – indeed I am near. I respond to the invocation of the supplicant when he calls upon Me. So let them respond to Me [by obedience] and believe in Me that they may be [rightly] guided.
187 It has been made permissible for you the night preceding fasting to go to your wives [for sexual relations]. They are clothing for you and you are clothing for them. Allah knows that you used to deceive yourselves, so He accepted your repentance and forgave you. So now, have relations with them and seek that which Allah has decreed for you. And eat and drink until the white thread of dawn becomes distinct to you from the black thread [of night]. Then complete the fast until the sunset. And do not have relations with them as long as you are staying for worship in the mosques. These are the limits [set by] Allah, so do not approach them. Thus does Allah make clear His ordinances to the people that they may become righteous.
188 And do not consume one another’s wealth unjustly or send it [in bribery] to the rulers in order that [they might aid] you [to] consume a portion of the wealth of the people in sin, while you know [it is unlawful].
189 They ask you, [O Muhammad], about the new moons. Say, “They are measurements of time for the people and for Hajj.” And it is not righteousness to enter houses from the back, but righteousness is [in] one who fears Allah. And enter houses from their doors. And fear Allah that you may succeed.
190 Fight in the way of Allah those who fight you but do not transgress. Indeed. Allah does not like transgressors.
191 And kill them wherever you overtake them and expel them from wherever they have expelled you, and fitnah is worse than killing. And do not fight them at al-Masjid al- Haram until they fight you there. But if they fight you, then kill them. Such is the recompense of the disbelievers.
192 And if they cease, then indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
193 Fight them until there is no [more] fitnah and [until] worship is [acknowledged to be] for Allah. But if they cease, then there is to be no aggression except against the oppressors.
194 [Fighting in] the sacred month is for [aggression committed in] the sacred month, and for [all] violations is legal retribution. So whoever has assaulted you, then assault him in the same way that he has assaulted you. And fear Allah and know that Allah is with those who fear Him.
195 And spend in the way of Allah and do not throw [yourselves] with your [own] hands into destruction [by refraining]. And do good; indeed, Allah loves the doers of good.
196 And complete the Hajj and ‘umrah for Allah. But if you are prevented, then [offer] what can be obtained with ease of sacrificial animals. And do not shave your heads until the sacrificial animal has reached its place of slaughter. And whoever among you is ill or has an ailment of the head [making shaving necessary must offer] a ransom of fasting [three days] or charity or sacrifice. And when you are secure, then whoever performs ‘umrah [during the Hajj months] followed by Hajj [offers] what can be obtained with ease of sacrificial animals. And whoever cannot find [or afford such an animal] – then a fast of three days during Hajj and of seven when you have returned [home]. Those are ten complete [days]. This is for those whose family is not in the area of al-Masjid al-Haram. And fear Allah and know that Allah is severe in penalty.
197 Hajj is [during] well-known months, so whoever has made Hajj obligatory upon himself therein [by entering the state of ihram], there is [to be for him] no sexual relations and no disobedience and no disputing during Hajj. And whatever good you do – Allah knows it. And take provisions, but indeed, the best provision is fear of Allah. And fear Me, O you of understanding.
198 There is no blame upon you for seeking bounty from your Lord [during Hajj]. But when you depart from ‘Arafat, remember Allah at al- Mash’ar al-Haram. And remember Him, as He has guided you, for indeed, you were before that among those astray.
199 Then depart from the place from where [all] the people depart and ask forgiveness of Allah. Indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
200 And when you have completed your rites, remember Allah like your [previous] remembrance of your fathers or with [much] greater remembrance. And among the people is he who says, “Our Lord, give us in this world,” and he will have in the Hereafter no share.
201 But among them is he who says, “Our Lord, give us in this world [that which is] good and in the Hereafter [that which is] good and protect us from the punishment of the Fire.”
202 Those will have a share of what they have earned, and Allah is swift in account.
203 And remember Allah during [specific] numbered days. Then whoever hastens [his departure] in two days – there is no sin upon him; and whoever delays [until the third] – there is no sin upon him – for him who fears Allah. And fear Allah and know that unto Him you will be gathered.
204 And of the people is he whose speech pleases you in worldly life, and he calls Allah to witness as to what is in his heart, yet he is the fiercest of opponents.
205 And when he goes away, he strives throughout the land to cause corruption therein and destroy crops and animals. And Allah does not like corruption.
206 And when it is said to him, “Fear Allah,” pride in the sin takes hold of him. Sufficient for him is Hellfire, and how wretched is the resting place.
207 And of the people is he who sells himself, seeking means to the approval of Allah. And Allah is kind to [His] servants.
208 O you who have believed, enter into Islam completely [and perfectly] and do not follow the footsteps of Satan. Indeed, he is to you a clear enemy.
209 But if you deviate after clear proofs have come to you, then know that Allah is Exalted in Might and Wise.
210 Do they await but that Allah should come to them in covers of clouds and the angels [as well] and the matter is [then] decided? And to Allah [all] matters are returned.
211 Ask the Children of Israel how many a sign of evidence We have given them. And whoever exchanges the favor of Allah [for disbelief] after it has come to him – then indeed, Allah is severe in penalty.
212 Beautified for those who disbelieve is the life of this world, and they ridicule those who believe. But those who fear Allah are above them on the Day of Resurrection. And Allah gives provision to whom He wills without account.
213 Mankind was [of] one religion [before their deviation]; then Allah sent the prophets as bringers of good tidings and warners and sent down with them the Scripture in truth to judge between the people concerning that in which they differed. And none differed over the Scripture except those who were given it – after the clear proofs came to them – out of jealous animosity among themselves. And Allah guided those who believed to the truth concerning that over which they had differed, by His permission. And Allah guides whom He wills to a straight path.
214 Or do you think that you will enter Paradise while such [trial] has not yet come to you as came to those who passed on before you? They were touched by poverty and hardship and were shaken until [even their] messenger and those who believed with him said, “When is the help of Allah?” Unquestionably, the help of Allah is near.
215 They ask you, [O Muhammad], what they should spend. Say, “Whatever you spend of good is [to be] for parents and relatives and orphans and the needy and the traveler. And whatever you do of good – indeed, Allah is Knowing of it.”
216 Fighting has been enjoined upon you while it is hateful to you. But perhaps you hate a thing and it is good for you; and perhaps you love a thing and it is bad for you. And Allah Knows, while you know not.
217 They ask you about the sacred month – about fighting therein. Say, “Fighting therein is great [sin], but averting [people] from the way of Allah and disbelief in Him and [preventing access to] al-Masjid al-Haram and the expulsion of its people therefrom are greater [evil] in the sight of Allah. And fitnah is greater than killing.” And they will continue to fight you until they turn you back from your religion if they are able. And whoever of you reverts from his religion [to disbelief] and dies while he is a disbeliever – for those, their deeds have become worthless in this world and the Hereafter, and those are the companions of the Fire, they will abide therein eternally.
218 Indeed, those who have believed and those who have emigrated and fought in the cause of Allah – those expect the mercy of Allah. And Allah is Forgiving and Merciful.
219 They ask you about wine and gambling. Say, “In them is great sin and [yet, some] benefit for people. But their sin is greater than their benefit.” And they ask you what they should spend. Say, “The excess [beyond needs].” Thus Allah makes clear to you the verses [of revelation] that you might give thought.
220 To this world and the Hereafter. And they ask you about orphans. Say, “Improvement for them is best. And if you mix your affairs with theirs – they are your brothers. And Allah knows the corrupter from the amender. And if Allah had willed, He could have put you in difficulty. Indeed, Allah is Exalted in Might and Wise.
221 And do not marry polytheistic women until they believe. And a believing slave woman is better than a polytheist, even though she might please you. And do not marry polytheistic men [to your women] until they believe. And a believing slave is better than a polytheist, even though he might please you. Those invite [you] to the Fire, but Allah invites to Paradise and to forgiveness, by His permission. And He makes clear His verses to the people that perhaps they may remember.
222 And they ask you about menstruation. Say, “It is harm, so keep away from wives during menstruation. And do not approach them until they are pure. And when they have purified themselves, then come to them from where Allah has ordained for you. Indeed, Allah loves those who are constantly repentant and loves those who purify themselves.”
223 Your wives are a place of sowing of seed for you, so come to your place of cultivation however you wish and put forth [righteousness] for yourselves. And fear Allah and know that you will meet Him. And give good tidings to the believers.
224 And do not make [your oath by] Allah an excuse against being righteous and fearing Allah and making peace among people. And Allah is Hearing and Knowing.
225 Allah does not impose blame upon you for what is unintentional in your oaths, but He imposes blame upon you for what your hearts have earned. And Allah is Forgiving and Forbearing.
226 For those who swear not to have sexual relations with their wives is a waiting time of four months, but if they return [to normal relations] – then indeed, Allah is Forgiving and Merciful.
227 And if they decide on divorce – then indeed, Allah is Hearing and Knowing.
228 Divorced women remain in waiting for three periods, and it is not lawful for them to conceal what Allah has created in their wombs if they believe in Allah and the Last Day. And their husbands have more right to take them back in this [period] if they want reconciliation. And due to the wives is similar to what is expected of them, according to what is reasonable. But the men have a degree over them [in responsibility and authority]. And Allah is Exalted in Might and Wise.
229 Divorce is twice. Then, either keep [her] in an acceptable manner or release [her] with good treatment. And it is not lawful for you to take anything of what you have given them unless both fear that they will not be able to keep [within] the limits of Allah. But if you fear that they will not keep [within] the limits of Allah, then there is no blame upon either of them concerning that by which she ransoms herself. These are the limits of Allah, so do not transgress them. And whoever transgresses the limits of Allah – it is those who are the wrongdoers.
230 And if he has divorced her [for the third time], then she is not lawful to him afterward until [after] she marries a husband other than him. And if the latter husband divorces her [or dies], there is no blame upon the woman and her former husband for returning to each other if they think that they can keep [within] the limits of Allah. These are the limits of Allah, which He makes clear to a people who know.
231 And when you divorce women and they have [nearly] fulfilled their term, either retain them according to acceptable terms or release them according to acceptable terms, and do not keep them, intending harm, to transgress [against them]. And whoever does that has certainly wronged himself. And do not take the verses of Allah in jest. And remember the favor of Allah upon you and what has been revealed to you of the Book and wisdom by which He instructs you. And fear Allah and know that Allah is Knowing of all things.
232 And when you divorce women and they have fulfilled their term, do not prevent them from remarrying their [former] husbands if they agree among themselves on an acceptable basis. That is instructed to whoever of you believes in Allah and the Last Day. That is better for you and purer, and Allah knows and you know not.
233 Mothers may breastfeed their children two complete years for whoever wishes to complete the nursing [period]. Upon the father is the mothers’ provision and their clothing according to what is acceptable. No person is charged with more than his capacity. No mother should be harmed through her child, and no father through his child. And upon the [father’s] heir is [a duty] like that [of the father]. And if they both desire weaning through mutual consent from both of them and consultation, there is no blame upon either of them. And if you wish to have your children nursed by a substitute, there is no blame upon you as long as you give payment according to what is acceptable. And fear Allah and know that Allah is Seeing of what you do.
234 And those who are taken in death among you and leave wives behind – they, [the wives, shall] wait four months and ten [days]. And when they have fulfilled their term, then there is no blame upon you for what they do with themselves in an acceptable manner. And Allah is [fully] Acquainted with what you do.
235 There is no blame upon you for that to which you [indirectly] allude concerning a proposal to women or for what you conceal within yourselves. Allah knows that you will have them in mind. But do not promise them secretly except for saying a proper saying. And do not determine to undertake a marriage contract until the decreed period reaches its end. And know that Allah knows what is within yourselves, so beware of Him. And know that Allah is Forgiving and Forbearing.
236 There is no blame upon you if you divorce women you have not touched nor specified for them an obligation. But give them [a gift of] compensation – the wealthy according to his capability and the poor according to his capability – a provision according to what is acceptable, a duty upon the doers of good.
237 And if you divorce them before you have touched them and you have already specified for them an obligation, then [give] half of what you specified – unless they forego the right or the one in whose hand is the marriage contract foregoes it. And to forego it is nearer to righteousness. And do not forget graciousness between you. Indeed Allah, of whatever you do, is Seeing.
238 Maintain with care the [obligatory] prayers and [in particular] the middle prayer and stand before Allah, devoutly obedient.
239 And if you fear [an enemy, then pray] on foot or riding. But when you are secure, then remember Allah [in prayer], as He has taught you that which you did not [previously] know.
240 And those who are taken in death among you and leave wives behind – for their wives is a bequest: maintenance for one year without turning [them] out. But if they leave [of their own accord], then there is no blame upon you for what they do with themselves in an acceptable way. And Allah is Exalted in Might and Wise.
241 And for divorced women is a provision according to what is acceptable – a duty upon the righteous.
242 Thus does Allah make clear to you His verses that you might use reason.
243 Have you not considered those who left their homes in many thousands, fearing death? Allah said to them, “Die”; then He restored them to life. And Allah is full of bounty to the people, but most of the people do not show gratitude.
244 And fight in the cause of Allah and know that Allah is Hearing and Knowing.
245 Who is it that would loan Allah a goodly loan so He may multiply it for him many times over? And it is Allah who withholds and grants abundance, and to Him you will be returned.
246 Have you not considered the assembly of the Children of Israel after [the time of] Moses when they said to a prophet of theirs, “Send to us a king, and we will fight in the way of Allah “? He said, “Would you perhaps refrain from fighting if fighting was prescribed for you?” They said, “And why should we not fight in the cause of Allah when we have been driven out from our homes and from our children?” But when fighting was prescribed for them, they turned away, except for a few of them. And Allah is Knowing of the wrongdoers.
247 And their prophet said to them, “Indeed, Allah has sent to you Saul as a king.” They said, “How can he have kingship over us while we are more worthy of kingship than him and he has not been given any measure of wealth?” He said, “Indeed, Allah has chosen him over you and has increased him abundantly in knowledge and stature. And Allah gives His sovereignty to whom He wills. And Allah is all-Encompassing [in favor] and Knowing.”
248 And their prophet said to them, “Indeed, a sign of his kingship is that the chest will come to you in which is assurance from your Lord and a remnant of what the family of Moses and the family of Aaron had left, carried by the angels. Indeed in that is a sign for you, if you are believers.”
249 And when Saul went forth with the soldiers, he said, “Indeed, Allah will be testing you with a river. So whoever drinks from it is not of me, and whoever does not taste it is indeed of me, excepting one who takes [from it] in the hollow of his hand.” But they drank from it, except a [very] few of them. Then when he had crossed it along with those who believed with him, they said, “There is no power for us today against Goliath and his soldiers.” But those who were certain that they would meet Allah said, “How many a small company has overcome a large company by permission of Allah. And Allah is with the patient.”
250 And when they went forth to [face] Goliath and his soldiers, they said, “Our Lord, pour upon us patience and plant firmly our feet and give us victory over the disbelieving people.”
251 So they defeated them by permission of Allah, and David killed Goliath, and Allah gave him the kingship and prophethood and taught him from that which He willed. And if it were not for Allah checking [some] people by means of others, the earth would have been corrupted, but Allah is full of bounty to the worlds.
252 These are the verses of Allah which We recite to you, [O Muhammad], in truth. And indeed, you are from among the messengers.
253 Those messengers – some of them We caused to exceed others. Among them were those to whom Allah spoke, and He raised some of them in degree. And We gave Jesus, the Son of Mary, clear proofs, and We supported him with the Pure Spirit. If Allah had willed, those [generations] succeeding them would not have fought each other after the clear proofs had come to them. But they differed, and some of them believed and some of them disbelieved. And if Allah had willed, they would not have fought each other, but Allah does what He intends.
254 O you who have believed, spend from that which We have provided for you before there comes a Day in which there is no exchange and no friendship and no intercession. And the disbelievers – they are the wrongdoers.
255 Allah – there is no deity except Him, the Ever-Living, the Sustainer of [all] existence. Neither drowsiness overtakes Him nor sleep. To Him belongs whatever is in the heavens and whatever is on the earth. Who is it that can intercede with Him except by His permission? He knows what is [presently] before them and what will be after them, and they encompass not a thing of His knowledge except for what He wills. His Kursi extends over the heavens and the earth, and their preservation tires Him not. And He is the Most High, the Most Great.
256 There shall be no compulsion in [acceptance of] the religion. The right course has become clear from the wrong. So whoever disbelieves in Taghut and believes in Allah has grasped the most trustworthy handhold with no break in it. And Allah is Hearing and Knowing.
257 Allah is the ally of those who believe. He brings them out from darknesses into the light. And those who disbelieve – their allies are Taghut. They take them out of the light into darknesses. Those are the companions of the Fire; they will abide eternally therein.
258 Have you not considered the one who argued with Abraham about his Lord [merely] because Allah had given him kingship? When Abraham said, “My Lord is the one who gives life and causes death,” he said, “I give life and cause death.” Abraham said, “Indeed, Allah brings up the sun from the east, so bring it up from the west.” So the disbeliever was overwhelmed [by astonishment], and Allah does not guide the wrongdoing people.
259 Or [consider such an example] as the one who passed by a township which had fallen into ruin. He said, “How will Allah bring this to life after its death?” So Allah caused him to die for a hundred years; then He revived him. He said, “How long have you remained?” The man said, “I have remained a day or part of a day.” He said, “Rather, you have remained one hundred years. Look at your food and your drink; it has not changed with time. And look at your donkey; and We will make you a sign for the people. And look at the bones [of this donkey] – how We raise them and then We cover them with flesh.” And when it became clear to him, he said, “I know that Allah is over all things competent.”
260 And [mention] when Abraham said, “My Lord, show me how You give life to the dead.” [Allah] said, “Have you not believed?” He said, “Yes, but [I ask] only that my heart may be satisfied.” [Allah] said, “Take four birds and commit them to yourself. Then [after slaughtering them] put on each hill a portion of them; then call them – they will come [flying] to you in haste. And know that Allah is Exalted in Might and Wise.”
261 The example of those who spend their wealth in the way of Allah is like a seed [of grain] which grows seven spikes; in each spike is a hundred grains. And Allah multiplies [His reward] for whom He wills. And Allah is all-Encompassing and Knowing.
262 Those who spend their wealth in the way of Allah and then do not follow up what they have spent with reminders [of it] or [other] injury will have their reward with their Lord, and there will be no fear concerning them, nor will they grieve.
263 Kind speech and forgiveness are better than charity followed by injury. And Allah is Free of need and Forbearing.
264 O you who have believed, do not invalidate your charities with reminders or injury as does one who spends his wealth [only] to be seen by the people and does not believe in Allah and the Last Day. His example is like that of a [large] smooth stone upon which is dust and is hit by a downpour that leaves it bare. They are unable [to keep] anything of what they have earned. And Allah does not guide the disbelieving people.
265 And the example of those who spend their wealth seeking means to the approval of Allah and assuring [reward for] themselves is like a garden on high ground which is hit by a downpour – so it yields its fruits in double. And [even] if it is not hit by a downpour, then a drizzle [is sufficient]. And Allah, of what you do, is Seeing.
266 Would one of you like to have a garden of palm trees and grapevines underneath which rivers flow in which he has from every fruit? But he is afflicted with old age and has weak offspring, and it is hit by a whirlwind containing fire and is burned. Thus does Allah make clear to you [His] verses that you might give thought.
267 O you who have believed, spend from the good things which you have earned and from that which We have produced for you from the earth. And do not aim toward the defective therefrom, spending [from that] while you would not take it [yourself] except with closed eyes. And know that Allah is Free of need and Praiseworthy.
268 Satan threatens you with poverty and orders you to immorality, while Allah promises you forgiveness from Him and bounty. And Allah is all-Encompassing and Knowing.
269 He gives wisdom to whom He wills, and whoever has been given wisdom has certainly been given much good. And none will remember except those of understanding.
270 And whatever you spend of expenditures or make of vows – indeed, Allah knows of it. And for the wrongdoers there are no helpers.
271 If you disclose your charitable expenditures, they are good; but if you conceal them and give them to the poor, it is better for you, and He will remove from you some of your misdeeds [thereby]. And Allah, with what you do, is [fully] Acquainted.
272 Not upon you, [O Muhammad], is [responsibility for] their guidance, but Allah guides whom He wills. And whatever good you [believers] spend is for yourselves, and you do not spend except seeking the countenance of Allah. And whatever you spend of good – it will be fully repaid to you, and you will not be wronged.
273 [Charity is] for the poor who have been restricted for the cause of Allah, unable to move about in the land. An ignorant [person] would think them self-sufficient because of their restraint, but you will know them by their [characteristic] sign. They do not ask people persistently [or at all]. And whatever you spend of good – indeed, Allah is Knowing of it.
274 Those who spend their wealth [in Allah ‘s way] by night and by day, secretly and publicly – they will have their reward with their Lord. And no fear will there be concerning them, nor will they grieve.
275 Those who consume interest cannot stand [on the Day of Resurrection] except as one stands who is being beaten by Satan into insanity. That is because they say, “Trade is [just] like interest.” But Allah has permitted trade and has forbidden interest. So whoever has received an admonition from his Lord and desists may have what is past, and his affair rests with Allah. But whoever returns to [dealing in interest or usury] – those are the companions of the Fire; they will abide eternally therein.
276 Allah destroys interest and gives increase for charities. And Allah does not like every sinning disbeliever.
277 Indeed, those who believe and do righteous deeds and establish prayer and give zakah will have their reward with their Lord, and there will be no fear concerning them, nor will they grieve.
278 O you who have believed, fear Allah and give up what remains [due to you] of interest, if you should be believers.
279 And if you do not, then be informed of a war [against you] from Allah and His Messenger. But if you repent, you may have your principal – [thus] you do no wrong, nor are you wronged.
280 And if someone is in hardship, then [let there be] postponement until [a time of] ease. But if you give [from your right as] charity, then it is better for you, if you only knew.
281 And fear a Day when you will be returned to Allah. Then every soul will be compensated for what it earned, and they will not be treated unjustly.
282 O you who have believed, when you contract a debt for a specified term, write it down. And let a scribe write [it] between you in justice. Let no scribe refuse to write as Allah has taught him. So let him write and let the one who has the obligation dictate. And let him fear Allah, his Lord, and not leave anything out of it. But if the one who has the obligation is of limited understanding or weak or unable to dictate himself, then let his guardian dictate in justice. And bring to witness two witnesses from among your men. And if there are not two men [available], then a man and two women from those whom you accept as witnesses – so that if one of the women errs, then the other can remind her. And let not the witnesses refuse when they are called upon. And do not be [too] weary to write it, whether it is small or large, for its [specified] term. That is more just in the sight of Allah and stronger as evidence and more likely to prevent doubt between you, except when it is an immediate transaction which you conduct among yourselves. For [then] there is no blame upon you if you do not write it. And take witnesses when you conclude a contract. Let no scribe be harmed or any witness. For if you do so, indeed, it is [grave] disobedience in you. And fear Allah. And Allah teaches you. And Allah is Knowing of all things.
283 And if you are on a journey and cannot find a scribe, then a security deposit [should be] taken. And if one of you entrusts another, then let him who is entrusted discharge his trust [faithfully] and let him fear Allah, his Lord. And do not conceal testimony, for whoever conceals it – his heart is indeed sinful, and Allah is Knowing of what you do.
284 To Allah belongs whatever is in the heavens and whatever is in the earth. Whether you show what is within yourselves or conceal it, Allah will bring you to account for it. Then He will forgive whom He wills and punish whom He wills, and Allah is over all things competent.
285 The Messenger has believed in what was revealed to him from his Lord, and [so have] the believers. All of them have believed in Allah and His angels and His books and His messengers, [saying], “We make no distinction between any of His messengers.” And they say, “We hear and we obey. [We seek] Your forgiveness, our Lord, and to You is the [final] destination.”
286 Allah does not charge a soul except [with that within] its capacity. It will have [the consequence of] what [good] it has gained, and it will bear [the consequence of] what [evil] it has earned. “Our Lord, do not impose blame upon us if we have forgotten or erred. Our Lord, and lay not upon us a burden like that which You laid upon those before us. Our Lord, and burden us not with that which we have no ability to bear. And pardon us; and forgive us; and have mercy upon us. You are our protector, so give us victory over the disbelieving people.”
奉至仁至慈的真主之名
1 艾列弗,俩目,米目。
2 这部经,其中毫无可疑,是敬畏者的向导。
3 他们确信幽玄,谨守拜功,并分舍我所给与他们的。
4 他们确信降示你的经典,和在你以前降示的经典,并且笃信後世。
5 这等人,是遵守他们的主的正道的;这等人,确是成功的。
6 不信道者,你对他们加以警告与否,这在他们是一样的,他们毕竟不信道。
7 真主已封闭他们的心和耳,他们的眼上有翳膜;他们将受重大的刑罚。
8 有些人说:我们已信真主和末日了。其实,他们绝不是信士。
9 他们想欺瞒真主和信士,其实,他们只是自欺,却不觉悟。
10 他们的心里有病,故真主增加他们的心病;他们将为说谎而遭受重大的刑罚。
11 有人对他们说:你们不要在地方上作恶。他们就说:我们只是调解的人。
12 真的,他们确是作恶者,但他们不觉悟。
13 有人对他们说:你们应当象众人那样信道。他们就说:我们能象愚人那样轻信吗?真的,他们确是愚人,但他们不知道。
14 他们遇见信士们就说:我们已信道了。他们回去见了自己的恶魔,就说:我们确是你们的同党,我们不过是愚弄他们罢了。
15 真主将用他们的愚弄还报他们,将任随他们彷徨於悖逆之中。
16 这等人,以正道换取迷误,所以他们的交易并未获利,他们不是遵循正道的。
17 他们譬如燃火的人,当火光照亮了他们的四周的时候,真主把他们的火光拿去,让他们在重重的黑暗中,甚麽也看不见。
18 (他们)是聋的,是哑的,是瞎的,所以他们执迷不悟。
19 或者如遭遇倾盆大雨者,雨里有重重黑暗,又有雷和电,他们恐怕震死,故用手指塞住耳朵,以避疾雷。真主是周知不信道的人们的。
20 . 电光几乎夺了他们的视觉,每逢电光为他们而照耀的时候,他们在电光中前进;黑暗的时候,他们就站住。假如真主意欲,他必褫夺他们的听觉和视觉。真主对於万事确是全能的。
21 众人啊!你们的主,创造了你们,和你们以前的人,你们当崇拜他,以便你们敬畏。
22 他以大地为你们的席,以天空为你们的幕,并且从云中降下雨水,而借雨水生许多果实,做你们的给养,所以你们不要明知故犯地给真主树立匹敌。
23 如果你们怀疑我所降示给我的仆人的经典,那末,你们试拟作一章,并舍真主而祈祷你们的见证,如果你们是诚实的。
24 如果你们不能作──你们绝不能作──那末,你们当防备火狱,那是用人和石做燃料的,已为不信道的人们预备好了。
25 你当向信道而行善的人报喜;他们将享有许多下临诸河的乐园,每当他们得以园里的一种水果为给养的时候,他们都说:这是我们以前所受赐的。其实,他们所受赐的是类似的。他们在乐园里将享有纯洁的配偶,他们将永居其中。
26 真主的确不嫌以蚊子或更小的事物设任何譬喻;信道者,都知道那是从他们的主降示的真理;不信道者,却说:真主设这个譬喻的宗旨是甚麽?他以譬喻使许多人入迷途,也以譬喻使许多人上正路;但除悖逆者外,他不以譬喻使人入迷途。
27 他们与真主缔约之後,并断绝真主命人联络的,且在地方上作恶;这等人,确是亏折的。
28 你们怎麽不信真主呢?你们原是死的,而他以生命赋予你们,然後使你们死亡,然後使你们复活;然後你们要被召归於他。
29 他已为你们创造了大地上的一切事物,复经营诸天,完成了七层天。他对於万物是全知的。
30 当时,你的主对众天神说:我必定在大地上设置一个代理人。他们说:我们赞你超绝,我们赞你清净,你还要在大地上设置作恶和流血者吗?他说:我知道你们所不知道的。
31 他将万物的名称,都教授阿丹,然後以万物昭示众天神,说:你们把这些事物的名称告诉我吧,如果你们是诚实的。
32 他们说:赞你超绝,除了你所教授我们的知识外,我们毫无知识,你确是全知的,确是至睿的。
33 他说:阿丹啊!你把这些事物的名称告诉他们吧。当他把那些事物的名称告诉他们的时候,真主说:难道我没有对你们说过吗?我的确知道天地的幽玄,我的确知道你们所表白的,和你们所隐讳的。
34 当时,我对众天神说:你们向阿丹叩头吧!他们就叩头,惟有易卜劣厮不肯,他自大,他原是不信道的。
35 我说:阿丹啊!你和你的妻子同住乐园吧!你们俩可以任意吃园里所有丰富的食物,你们俩不要临近这棵树;否则,就要变成不义的人。
36 然後,恶魔使他们俩为那棵树而犯罪,遂将他们俩人从所居的乐园中诱出。我说:你们互相仇视下去吧。大地上有你们暂时的住处和享受。
37 然後,阿丹奉到从主降示的几件诫命,主就恕宥了他。主确是至宥的,确是至慈的。
38 我说:你们都从这里下去吧!我的引导如果到达你们,那末,谁遵守我的引导,谁在将来没有恐惧,也不愁。
39 不信道而且否认我的迹象的人,是火狱的居民,他们将永居其中。
40 以色列的後裔啊!你们当铭记我所赐你们的恩惠,你们当履行对我的约言,我就履行对你们的约言;你们应当只畏惧我。
41 你们当信我所降示的,这能证实你们所有的经典,你们不要做首先不信的人,不要以廉价出卖我的迹象,你们应当只敬畏我。
42 你们不要明知故犯地以伪乱真,隐讳真理。
43 你们当谨守拜功,完纳天课,与鞠躬者同齐鞠躬。
44 你们是读经的人,怎麽劝人为善,而忘却自身呢?难道你们不了解吗?
45 你们当借坚忍和礼拜而求佑助。礼拜确是一件难事,但对恭敬的人却不难。
46 他们确信自己必定见主,必定归主。
47 以色列的後裔啊!你们当铭记我所赐你们的恩典,并铭记我曾使你们超越世人。
48 你们当防备将来有这样的一日:任何人不能替任何人帮一点忙,任何人的说情,都不蒙接受,任何人的赎金,都不蒙采纳,他们也不获援助。
49 当时,我拯救你们脱离了法老的百姓。他们使你们遭受酷刑;屠杀你们的儿子,留存你们的女子;这是从你们的主降下的大难。
50 我为你们分开海水,拯救了你们,并溺杀了法老的百姓,这是你们看著的。
51 当时,我与穆萨约期四十日,在他离别你们之後,你们认犊为神,你们是不义的。
52 在那件事之後,我恕饶了你们,以便你们感谢。
53 当时,我以经典和证据赏赐穆萨,以便你们遵循正道。
54 当时,穆萨对他的宗族说:我的宗族啊!你们确因认犊为神而自欺,故你们当向造物主悔罪,当处死罪人。在真主看来,这对於你们确是更好的。他就恕宥你们。他确是至宥的,确是至慈的。
55 当时,你们说:穆萨啊!我们绝不信你,直到我们亲眼看见真主。故疾雷袭击了你们,这是你们看著的。
56 在你们晕死之後,我使你们苏醒,以便你们感谢。
57 我曾使白云荫蔽你们,又降甘露和鹌鹑给你们。你们可以吃我所供给你们的佳美食物。他们没有损害我,但他们自欺。
58 当时,我说:你们进这城市去,你们可以随意吃其中所有丰富的食物。你们应当鞠躬而进城门,并且说:`释我重负。'我将赦宥你们的种种罪过,我要厚报善人。
59 但不义的人改变了他们所奉的嘱言,故我降天灾於不义者,那是由於他们的犯罪。
60 当时,穆萨替他的宗族祈水,我说:你用手杖打那磐石吧。十二道水泉,就从那磐石里涌出来,各部落都知道自己的饮水处。你们可以吃饮真主的给养,你们不要在地方上为非作歹。
61 当时,你们说:穆萨啊!专吃一样食物,我们绝不能忍受,所以请你替我们请求你的主,为我们生出大地所产的蔬菜──黄瓜、大蒜、扁豆和玉葱。他说:难道你们要以较贵的换取较贱的吗?你们到一座城里去吧!你们必得自己所请求的食物。他们陷於卑贱和穷困中,他们应受真主的谴怒。这是因为他们不信真主的迹象,而且枉杀众先知;这又是因为他们违抗主命,超越法度。
62 信道者、犹太教徒、基督教徒、拜星教徒,凡信真主和末日,并且行善的,将来在主那里必得享受自己的报酬,他们将来没有恐惧,也不忧愁。
63 当时,我与你们缔约,并将山树立在你们的上面,我说:你们当坚守我所赐你们的经典,并且当牢记其中的律例,以便你们敬畏。
64 以後,你们背叛。假若没有真主赏赐你们的恩惠和慈恩,你们必定变成亏折者。
65 你们确已认识你们中有些人,在安息日超越法度,故我对他们说:你们变成卑贱的猿猴吧。
66 我以这种刑罚为前人和後人的戒与敬畏者的教训。
67 当时,穆萨对他的宗族说:真主的确命令你们宰一头牛。他们说:你愚弄我们吗?他说:我求真主保佑我,以免我变成愚人。
68 他们说:请你替我们请求你的主为我们说明那头牛的情状。他说:我的主说:那头牛确是不老不少,年龄适中的。你们遵命而行吧!
69 他们说:请你替我们请求你的主为我们说明那头牛的毛色。他说我的主说:那头牛毛色纯黄,见者喜悦。
70 他们说:请你替我们请求你的主为我们说明那头牛的情状,因为在我们看来,牛都是相似的,如果真主意欲,我们必获指导。
71 他说:我的主说:那头牛不是受过训练的,既不耕田地,又不转水车,确是全美无斑的。他们说:现在你揭示真相了。他们就宰了那头牛,但非出自愿。
72 当时,你们杀了一个人,你们互相抵赖。而真主是要揭穿你们所隐讳的事实的。
73 故我说:你们用它的一部分打他吧!真主如此使死者复活,并以他的迹象昭示你们,以便你们了解。
74 此後,你们的心变硬了,变得像石头一样,或比石头还硬。有些石头,河水从其中涌出;有些石头,自己破裂,而水泉从其中流出;有些石头为惧怕真主而坠落。真主绝不忽视你们的行为。
75 你们还企图他们会为你们的劝化而信道吗?他们当中有一派人,曾听到真主的言语,他们既了解之後,便明知故犯地加以篡改。
76 他们遇见信士们,就说:我们已信道了。他们彼此私下聚会的时候,他们却说:你们把真主所启示你们的告诉他们,使他们将来得在主那里据此与你们争论吗?难道你们不了解吗?
77 难道他们不晓得真主知道他们所隐讳的,和他们所表白的吗?
78 他们中有些文盲,不知经典,只知妄言,他们专事猜测。
79 哀哉!他们亲手写经,然後说:这是真主所降示的。他们欲借此换取些微的代价。哀哉!他们亲手所写的。哀哉!他们自己所营谋的。
80 他们说:火绝不接触我们,除非若干有数的日子。你说:真主是绝不爽约的,你们曾与真主缔约呢?还是假借真主的名义而说出自己所不知道的事呢?
81 不然,凡作恶而为其罪孽所包罗者,都是火狱的居民,他们将永居其中。
82 信道而且行善者,是乐园的居民,他们将永居其中。
83 当时,我与以色列的後裔缔约,说:你们应当只崇拜真主,并当孝敬父母,和睦亲戚,怜恤孤儿,赈济贫民,对人说善言,谨守拜功,完纳天课。然後,你们除少数人外,都违背约言,你们是常常爽约的。
84 当时,我与你们缔约,说:你们不要自相残杀,不要把同族的人逐出境外。你们已经承诺,而且证实了。
85 然後,你们自相残杀,而且把一部分同族的人逐出境外,你们同恶相济,狼狈为奸地对付他们──如果他们被俘来归,你们却替他们赎身──驱逐他们,在你们是犯法的行为。你们确信经典里的一部分律例,而不信别一部分吗?你们中作此事者,其报酬不外在今世生活中受辱,在复活日,被判受最严厉的刑罚。真主绝不忽视你们的行为。
86 这等人,是以後世换取今世生活的,故他们所受的刑罚,不被减轻,他们也不被援助。
87 我确已把经典赏赐穆萨,并在他之後继续派遣许多使者,我把许多明证赏赐给麦尔彦之子尔撒,并以玄灵扶助他。难道每逢使者把你们的私心所不喜爱的东西带来给你们的时候,你们总是妄自尊大吗?一部分使者,被你们加以否认;一部分使者,被你们加以杀害。
88 他们说:我们的心是受蒙蔽的。不然,真主为他们不信道而弃绝他们,故他们的信仰是很少的。
89 当一部经典能证实他们所有的经典,从真主降临他们的时候,(他们不信它)。以前他们常常祈祷,希望借它来克服不信道者,然而当他们业已认识的真理降临他们的时候,他们不信它。故真主的弃绝加於不信道者。
90 他们因真主把他的恩惠降给他所意欲的仆人,故他们心怀嫉妒,因而不信真主所降示的经典;他们为此而出卖自己,他们所得的代价真恶劣。故他们应受加倍的谴怒。不信道者,将受凌辱的刑罚。
91 有人对他们说:你们应当信真主所降示的经典。他们就说:我们信我们所受的启示。他们不信此後的经典,其实,这部经典是真实的,能证实他们所有的经典。你说:如果你们是信道的人,以前你们为甚麽杀害众先知呢?
92 穆萨确已昭示你们许多明证,他离开你们之後,你们却认犊为神,你们是不义的。
93 当时,我与你们缔约,并将山岳树立在你们的上面,我说:你们当坚守我所赐你们的经典,并当听从。他们说:我们听而不从。他们不信道,故对犊之爱,已浸润了他们的心灵。你说:如果你们是信士,那末,你们的信仰所命你们的真恶劣!
94 你说:如果在真主那里的後世的安宅,是你们私有的,他人不得共享,那末,你们若是诚实的,你们就希望早死吧!
95 他们因为曾经犯罪,所以绝不希望早死。真主对於不义的人,是全知的。
96 你必发现他们比世人还贪生,此那以物配主的还贪生;他们中每个人,都愿享寿千岁,但他们纵享上寿,终不免要受刑罚。真主是明察他们的行为的。
97 你说:凡仇视吉卜利里的,都是因为他奉真主的命令把启示降在你的心上,以证实古经,引导世人,并向信士们报喜。
98 凡仇视真主、众天神、众使者,以及吉卜利里和米卡里的,须知真主是仇视不信道的人们的。
99 我确已降示你许多明显的迹象,只有罪人不信它。
100 他们每逢缔结一项盟约,不是就有一部分人抛弃它吗?不然,他们大半是不信道的。
101 当一个使者能证实他们所有的经典的,从真主那里来临他们的时候,信奉天经的人中有一部分人,把真主的经典抛弃在他们的背後,好象他们不知道一样。
102 他们遵随众恶魔对於素莱曼的国权所宣读的诬蔑言论──素莱曼没有叛道,众恶魔却叛道了──他们教人魔术,并将巴比伦的两个天神哈鲁特和马鲁特所得的魔术教人。他们俩在教授任何人之前,必说:我们只是试验,故你不可叛道。他们就从他们俩学了可以离间夫妻的魔术,但不得真主的许可,他们绝不能用魔术伤害任何人。他们学了对自己有害而无益的东西。他们确已知道谁购取魔术,谁在後世绝无福分。他们只以此出卖自己,这代价真恶劣!假若他们知道,(必不肯学)。
103 假若他们信道,而且敬畏,那末,从真主那里降下的报酬,必是更好的;假若他们知道,(必已信道)。
104 信道的人们啊!你们不要(对使者)说:拉仪那,你们应当说:温助尔那,你们应当听从。不信道者,将受痛苦的刑罚。
105 不信道者──信奉天经的和以物配主的──都不愿有任何福利从你们的主降於你们。真主把他的慈恩专赐给他所意欲的人,真主是有宏恩的。
106 凡是我所废除的,或使人忘记的启示,我必以更好的或同样的启示代替它。难道你不知道真主对於万事是全能的吗?
107 难道你不知道真主有天地的国权吗?除真主之外,你们既没有任何保护者,又没有任何援助者。
108 你们想请问你们的使者,像以前他们请问穆萨一样吗?以正信换取迷误的人,确已迷失正道了。
109 信奉天经的人当中,有许多人惟愿使你们在继信道之後变成不信道者,这是因为他们在真理既明之後嫉视你们的缘故。但你们应当恕饶他们,原谅他们,直到真主发布命令。真主对於万事确是全能的。
110 你们应当谨守拜功,完纳天课。凡你们为自己而行的善,你们将在真主那里发见其报酬。真主确是明察你们的行为的。
111 他们说:除犹太教徒和基督教徒外,别的人绝不得入乐园。这是他们的妄想。你说:如果你们是诚实的,那末,你们拿出证据来吧!
112 不然,凡全体归顺真主,而且行善者,将在主那里享受报酬,他们将来没有恐惧,也没有忧愁。
113 犹太教徒和基督教徒,都是诵读天经的,犹太教徒却说:基督教徒毫无凭据。基督教徒也说:犹太教徒毫无凭据。无知识的人,他们也说这种话。故复活日真主将判决他们所争论的是非。
114 阻止人入清真寺去念诵真主的尊名,且图谋拆毁清真寺者,有谁比他们还不义呢?这等人,除非在惶恐之中,不宜进清真寺去。他们在今世将受辱,在後世将受重大的刑罚。
115 东方和西方都是真主的;无论你们转向哪方,那里就是真主的方向。真主确是宽大的,确是全知的。
116 他们说:真主以人为子。赞颂真主,超绝万物!不然,天地万物,都是他的;一切都是服从他的。
117 他是天地的创造者,当他判决一件事的时候,他只对那件事说声有,它就 有了。
118 无知者说:为甚麽真主不和我们说话呢?为甚麽不有一种迹象降临我们呢?他们之前的人也说过这样的话;他们的心是相似的。我确已为笃信的民众阐明许多迹象了。
119 我确已使你本真理而为报喜者和警告者;你对火狱的居民不负责任。
120 犹太教徒和基督教徒绝不喜欢你,直到你顺从他们的宗教。你说:真主的指导,确是指导。在知识降临你之後,如果你顺从他们的私欲,那末,你绝无任何保护者或援助者,以反抗真主。
121 蒙我赏赐经典而切实地加以遵守者,是信那经典的。不信那经典者,是亏折的。
122 以色列的後裔啊!你们应当铭记我所施於你们的恩典,并铭记我曾使你们超越世人。
123 你们当防备将来有这样的一日,任何人不能替任何人帮一点忙,任何人的赎金,都不蒙接受,说情对於任何人都无裨益,他们也不获援助。
124 当时,易卜拉欣的主用若干诫命试验他,他就实践了那些诫命。他说:我必定任命你为众仆人的师表。易卜拉欣说:我的一部分後裔,也得为人师表吗?他说:我的任命,不包括不义的人们。
125 当时,我以天房为众人的归宿地和安宁地。你们当以易卜拉欣的立足地为礼拜处。我命易卜拉欣和易司马仪说:你们俩应当为旋绕致敬者、虔诚住守者、鞠躬叩头者,清洁我的房屋。
126 当时,易卜拉欣说:我的主啊!求你使这里变成安宁的地方,求你以各种粮食供给这里的居民──他们中信真主和末日的人。他说:不信道者,我将使他暂时享受,然後强逼他去受火刑。那结果真恶劣!
127 当时,易卜拉欣和易司马仪树起天房的基础,他们俩祈祷说:我们的主啊!求你接受我们的敬意,你确是全聪的,确是全知的。
128 我们的主啊!求你使我们变成你的两个顺民,并从我们的後裔中造成归顺你的民族,求你昭示我们朝觐的仪式,求你恕宥我们,你确是至宥的,确是至慈的。
129 我们的主啊!求你在他们中间派遣一个同族的使者,对他们宣读你的启示,教授他们天经和智慧,并且薰陶他们。你确是万能的,确是至睿的。
130 除妄自菲薄者外,谁愿鄙弃易卜拉欣的宗教呢?在今世,我确已拣选了他;在後世,他必居於善人之列。
131 当时,他的主对他说:你归顺吧。他说:我已归顺全世界的主了。
132 易卜拉欣和叶尔孤白都曾以此嘱咐自己的儿子说:我的儿子们啊!真主确已为你们拣选了这个宗教,所以你们除非成了归顺的人不可以死。
133 当叶尔孤白临死的时候,你们在埸吗?当时,他对他的儿子们说:我死之後,你们将崇拜甚麽?他们说:我们将崇拜你所崇拜的,和你的祖先易卜拉欣、易司马仪、易司哈格所崇拜的──独一的主宰──我们只归顺他。
134 那是已逝去的民族,他们得享受他们的行为的报酬,你们得享受你们的行为的报酬,你们对他们的行为不负责任。
135 他们说:你们应当变成犹太教徒和基督教徒,你们才能获得正道。你说:不然,我们遵循崇奉正教的易卜拉欣的宗教,他不是以物配主者。
136 你们说:我们信我们所受的启示,与易卜拉欣、易司马仪、易司哈格、叶尔孤白和各支派所受的启示,与穆萨和尔撒受赐的经典,与众先知受主所赐的经典;我们对他们中任何一个,都不加以歧视,我们只顺真主。
137 如果他们象你们样信道,那末,他们确已遵循正道了;如果他们背弃正道,那末,他们只陷於反对中;真主将替你们抵御他们。他确是全聪的,确是全知 的。
138 你们当保持真主的洗礼,有谁比真主施洗得更好呢?我们只崇拜他。
139 你说:难道你们和我们争论真主吗?其实,他是我们的主,也是你们的主;我们将受我们的行为的报酬,你们也将受你们的行为的报酬;我们只是忠於他的。
140 难道你们说过易卜拉欣、易司马仪、易司哈格、叶尔孤白和各支派,都是犹太教徒,或基督教徒吗?你说:你们更有知识呢?还是真主更有知识呢?自己手中有从真主降示的证据,而加以隐讳的人,有谁比他还不义呢?真主绝不忽视你们的行为。
141 那是已逝去的民族,他们得享受他们的行为的报酬,你们也得享受你们的行为的报酬,你们对他们的行为不负责任。
142 一般愚人将说:他们为甚麽要背弃他们原来所对的朝向呢?你说:东方和西方,都是真主的,他把他所意欲的人引上正路。
143 我这样以你们为中正的民族,以便你们作证世人,而使者作证你们。我以你原来所对的方向为朝向,只为辨别谁是顺从使者的,谁是背叛的。这确是一件难事,但在真主所引导的人,却不难。真主不致使你们的信仰徒劳无酬。真主对於世人,确是至爱的,确是至慈的。
144 我确已见你反复地仰视天空,故我必使你转向你所喜悦的朝向。你应当把你的脸转向禁寺。你们无论在那里,都应当把你们的睑转向禁寺。曾受天经者必定知道这是从他们的主降示的真理,真主绝不忽视他们的行为。
145 即使你以一切迹象昭示曾受天经者,他们必不顺从你的朝向,你也绝不顺从他们的朝向;他们各守自己的朝向,互不相从。在知识降临你之後,如果你顺从他们的私欲,那末,你必定是不义者。
146 蒙我赏赐经典的人,认识他,犹如认识自己的儿女一样。他们中有一派人,的确明知故犯地隐讳真理。
147 真理是从你的主降示的,故你绝不要怀疑。
148 各人都有自己所对的方向,故你们当争先为善。你们无论在那里,真主将要把你们集合起来,真主对於万事,确是全能的。
149 你无论从那里出去,都应当把你的脸转向禁寺;这确是从你的主降示的真理。真主绝不忽视你们的行为。
150 你无论从那里出去,都应当把你的脸转向禁寺。你们无论在那里都应当把你们的脸转向它,以免他人对你们有所借口。惟他们中不义的人除外,但你们不要畏惧他们,你们当畏惧我,以便我成全我所施於你们的恩典,以便你们遵循正道。
151 犹如我派遣你们族中的一个使者来教化你们,对你们宣读我的迹象,熏陶你们,教授你们天经和智慧,并将你们所不知道的教训你们。
152 故你们当记忆我,(你们记忆我),我就记忆你们;你们当感谢我;不要孤负我。
153 信道的人们啊!你们当借坚忍和拜功,而求佑助。真主确是与坚忍者同在的。
154 为主道而被戕害的人,你们不要说他们是死的;其实,他们是活的,但你们不知觉。
155 我必以些微的恐怖和饥馑,以及资产、生命、收获等的损失,试验你们,你当向坚忍的人报喜。
156 他们遭难的时候,说:我们确是真主所有的,我们必定只归依他。
157 这等人,是蒙真主的祜佑和慈恩的;这等人,确是遵循正道的。
158 赛法和麦尔维,确是真主的标识。举行大朝或小朝的人,无妨游此两山。自愿行善者,(必得善报),因为真主确是厚报的,确是全知的。
159 我在经典中为世人阐明正道之後,隐讳我所降示的明证和正道的人,真主弃绝他们;一般诅咒者,都诅咒他们。
160 惟悔罪自新,阐明真理的人,我将赦宥他们。我是至宥的,是至慈的。
161 终身不信道、临死还不信道的人,必受真主的弃绝,必受天神和人类全体的诅咒。
162 他们将永居火狱,不蒙减刑,不获宽限。
163 你们所当崇拜的,是唯一的主宰;除他外,绝无应受崇拜的;他是至仁的,是至慈的。
164 天地的创造,昼夜的轮流,利人航海的船舶,真主从云中降下雨水,借它而使已死的大地复生,并在大地上散布各种动物,与风向的改变,天地间受制的云,对於能了解的人看来,此中确有许多迹象。
165 有些人,在真主之外,别有崇拜,当做真主的匹敌;他们敬爱那些匹敌,象敬爱真主一样──信道的人们,对於敬爱真主,尤为恳挚──当不义的人,看见刑罚的时候,假若他们知道一切权力都是真主的,真主是刑罚严厉的。
166 当时,被随从的人,看见刑罚,而与随从的人绝交,他们彼此间的关系,都断绝了。
167 随从的人,将说:但愿我们得返麈世,那末,我们将与他们绝交,犹如他们与我们绝交一样。真主将这样以他们的行为昭示他们,使他们感到悔恨,他们绝不能逃出火狱。
168 众人啊!你们可以吃大地上所有合法而且佳美的食物,你们不要随从恶魔的步伐,他确是你们的明敌。
169 他只以罪恶和丑事命令你们,并教你们假借真主的名义,而说出你们所不知道的事。
170 有人劝他们说:你们应当遵守真主所降示的经典。他们就说:不然,我们要遵守我们祖先的遗教。即使他们的祖先无知无识,不循正道(他们仍要遵守他们的遗教)吗?
171 你号召不信道者,就象叫唤只会听呼喊的牲畜一样。(他们)是聋的,是哑的,是瞎的,故他们不了解。
172 信道的人们啊!你们可以吃我所供给你们的佳美的食物,你们当感谢真主,如果你们只崇拜他。
173 他只禁戒你们吃自死物、血液、猪肉、以及诵非真主之名而宰的动物;凡为势所迫,非出自愿,且不过分的人,(虽吃禁物),毫无罪过。因为真主确是至赦的,确是至慈的。
174 隐讳真主所降示的经典,而以廉价出卖它的人,只是把火吞到肚子里去,在复活日,真主既不和他们说话,又不涤除他们的罪恶,他们将受痛苦的刑罚。
175 这等人,以正道换取迷误,以赦宥换取刑罚,他们真能忍受火刑!
176 这是因为真主已降示包含真理的经典,违背经典的人,确已陷於长远的反对中。
177 你们把自己的脸转向东方和西方,都不是正义。正义是信真主,信末日,信天神,信天经,信先知,并将所爱的财产施济亲戚、孤儿、贫民、旅客、乞丐和赎取奴隶,并谨守拜功,完纳天课,履行约言,忍受穷困、患难和战争。这等人,确是忠贞的;这等人,确是敬畏的。
178 信道的人们啊!今以杀人者抵罪为你们的定制,公民抵偿公民,奴隶抵偿奴隶,妇女抵偿妇女。如果尸亲有所宽赦,那末,一方应依例提出要求,一方应依礼给予赔偿,这是你们的主所降示的减轻和慈恩。事後,过分的人,将受痛苦的刑罚。
179 有理智的人们啊!你们在抵罪律中获得生命,(以此为制),以便你们敬畏。
180 你们当中,若有人在临死的时候,还有遗产,那末,应当为双亲和至亲而秉公遗嘱。这已成你们的定制,这是敬畏者应尽的义务。
181 既闻遗嘱之後,谁将遗嘱加以更改,谁负更改的罪过。真主确是全聪的,确是全知的。
182 若恐遗嘱者偏私或枉法,而为其亲属调解,那是毫无罪过的。真主确是至赦的,确是至慈的。
183 信道的人们啊!斋戒已成为你们的定制,犹如它曾为前人的定制一样,以便你们敬畏。
184 故你们当斋戒有数的若干日。你们中有害病或旅行的人,当依所缺的日数补斋。难以斋戒者,当纳罚赎,即以一餐饭,施给一个贫民。自愿行善者,必获更多的善报。斋戒对於你们是更好的,如果你们知道。
185 赖买丹月中,开始降示《古兰经》,指导世人,昭示明证,以便遵循正道,分别真伪,故在此月中,你们应当斋戒;害病或旅行的人,当依所缺的日数补斋。真主要你们便利,不要你们困难,以便你们补足所缺的日数,以便你们赞颂真主引导你们的恩德,以便你们感谢他。
186 如果我的仆人询问我的情状,你就告诉他们:我确是临近的,确是答应祈祷者的祈祷的。当他祈祷我的时候,教他们答应我,信仰我,以便他们遵循正道。
187 斋戒的夜间,准你们和妻室交接。她们是你们的衣服,你们是她们的衣服。真主已知道你们自欺,而恕饶你们,赦免你们;现在,你们可以和她们交接,可以求真主为你们注定的(子女),可以吃,可以饮,至黎明时天边的黑线和白线对你们截然划分。然後整日斋戒,至於夜间。你们在清真寺幽居的时候,不要和她们交接。这是真主的法度,你们不要临近它。真主这样为世人阐明他的迹象,以便他们敬畏。
188 你们不要借诈术而侵蚀别人的财产,不要以别人的财产贿赂官吏,以便你们明知故犯地借罪行而侵蚀别人的一部分财产。
189 他们询问新月的情状,你说:新月是人事和朝觐的时计。正义绝不是从房屋後面穿洞进去,但正义是敬畏。你们当从门户走进房屋,当敬畏真主,以便你们成功。
190 你们当为主道而抵抗进攻你们的人,你们不要过分,因为真主必定不喜爱过分者。
191 你们在那里发现他们,就在那里杀戮他们;并将他们逐出境外,犹如他们从前驱逐你们一样,迫害是比杀戮更残酷的。你们不要在禁寺附近和他们战斗,直到他们在那里进攻你们;如果他们进攻你们,你们就应当杀戮他们。不信道者的报酬是这样的。
192 如果他们停战,那末,真主确是至赦的,确是至慈的。
193 你们当反抗他们,直到迫害消除,而宗教专为真主;如果他们停战,那末,除不义者外,你们绝不要侵犯任何人。
194 禁月抵偿禁月,凡应当尊敬的事物,都是互相抵偿的。谁侵犯你们,你们可以同样的方法报复谁;你们当敬畏真主,当知道真主是与敬畏者同在的。
195 你们当为主道而施舍,你们不要自投於灭亡。你们应当行善;真主的确喜爱行善的人。
196 你们当为真主而完成大朝和小朝。如果你们被困於中途,那末,应当献一只易得的牺牲。你们不要剃发,直到牺牲到达其定所。你们当中谁为生病或头部有疾而剃发,谁当以斋戒,或施舍,或献牲,作为罚赎。当你们平安的时候,凡在小朝後享受到大朝的人,都应当献一只易得的牺牲。凡不能献牲的,都应当在大朝期间斋戒三日,归家後斋戒七日,共计十日。这是家眷不在禁寺区域内的人所应尽的义务。你们当敬畏真主,你们当知道真主的刑罚是严厉的。
197 朝觐的月份,是几个可知的月份。凡在这几个月内决计朝觐的人,在朝觐中当戒除淫辞、恶言和争辩。凡你们所行的善功,真主都是知道的。你们当以敬畏做旅费,因为最好的旅费是敬畏。有理智的人啊!你们当敬畏我。
198 寻求主的恩惠,对於你们是无罪的。你们从阿赖法特结队而行的时候,当在禁寺附近记念真主,你们当记念他,因为他曾教导你们,从前你们确是迷误的。
199 然後,你们从众人结队而行的地方结队而行,你们当向真主求饶。真主确是 至赦的,确是至慈的。
200 你们在举行朝觐的典礼之後,当记念真主,犹如记念你们的祖先一样,或记念得更多些。有人说:我们的主啊!求你在今世赏赐我们。他在後世,绝无福分。
201 . 有人说:我们的主啊!求你在今世赏赐我们美好的(生活),在後世也赏赐我们美好的(生活),求你保护我们,免受火狱的刑罚。
202 这等人,将因他们的营求而享受一部分的报酬。真主的清算是神速的。
203 你们当在数日内记念真主,在两日内仓猝起程的人,毫无罪过;延迟的人,也无罪过。(抉择的权利),专归敬畏的人。你们当敬畏真主,当知道你们只被集合在他那里。
204 有人谈论今世的生活,他的言论,使你赞叹,他还求真主作证他的存心。其实,他是最强悍的仇敌。
205 他转脸之後,图谋不轨,蹂躏禾稼,伤害牲畜。真主是不喜作恶的。
206 有人对他说:你当敬畏真主,他就因羞愤而犯罪。火狱将使他满足,那卧褥真恶劣。
207 有人为求真主的喜悦而自愿捐躯。真主是仁爱众仆的。
208 信道的人们啊!你们当全体入在和平教中,不要跟随恶魔的步伐,他确是你们的明敌。
209 如果你们在明证降临之後背离正道,那末,你们当知道真主是万能的,是至睿的。
210 他们只等待真主在云荫中与众天神同齐降临,事情将被判决。一切事情,只归真主安排。
211 你问以色列的後裔,我赏赐过他们若干明显的迹象。真主的恩典降临之後,凡加以变更的人,(真主必定惩罚他),因为真主的刑罚确是严厉的。
212 不信道的人,为今世的生活所迷惑,他们嘲笑信道者,复活日,敬畏者将在他们之上;真主将无量地供给他所意欲者。
213 世人原是一个民族,嗣後,他们信仰分歧,故真主派众先知作报喜者和警告者,且降示他们包含真理的经典,以便他为世人判决他们所争论的是非。惟曾受天经的人,在明证降临之後,为互相嫉妒,而对天经意见分歧,故真主依自己的意旨而引导信道的人,俾得明了他们所争论的真理。真主引导他所意欲的人走上正路。
214 你们还没有遭遇前人所遭遇的患难,就猜想自己得入乐园了吗?前人曾遭受穷困和患难,曾受震惊,甚至使者和信道的人都说:真主的援助甚麽时候降临呢?真的,真主的援助,确是临近的。
215 他们问你他们应该怎样费用,你说:你们所费用的财产,当费用於父母、至亲、孤儿、贫民、旅客。你们无论行甚麽善功,都确是真主所全知的。
216 战争已成为你们的定制,而战争是你们所厌恶的。也许你们厌恶某件事,而那件事对你们是有益的;或许你们喜爱某件事,而那件事对於你们是有害的。真主知道,你们确不知道。
217 他们问你禁月内可以作战吗?你说:禁月内作战是大罪;妨碍主道,不信真主,妨碍(朝觐)禁寺,驱逐禁寺区的居民出境,这些行为,在真主看来,其罪更大。迫害是比杀戮还残酷的。如果他们能力充足,势必继续进攻你们,务使你们叛教。你们中谁背叛正教,至死还不信道,谁的善功在今世和後世完全无效。这等人,是火狱的居民,他们将永居其中。
218 信道的人,离别故乡并且为主道而奋斗的人,这等人他们的确希望真主的慈恩。真主是至赦的,是至慈的。
219 他们问你饮酒和赌博(的律例),你说:这两件事都包含著大罪,对於世人都有许多利益,而其罪过比利益还大。他们问你他们应该施舍甚麽,你说:你们施舍剩余的吧。真主这样为你们阐明一切迹象,以便你们思维今世和後世的事务。
220 他们问你怎样待遇孤儿,你说:为他们改善他们的事务是更好的。如果你们与他们合伙,那末,(你们应当记取)他们是你们的教胞。真主能辨别破坏的人和改善的人。假若真主意欲,他必使你们烦难。真主确是万能的,确是至睿的。
221 你们不要娶以物配主的妇女,直到她们信道。已信道的奴婢,的确胜过以物配主的妇女,即使她使你们爱慕她。你们不要把自己的女儿嫁给以物配主的男人,直到他们信道。已信道的奴仆,的确胜过以物配主的男人,即使他使你们爱慕他。这等人叫你们入火狱,真主却随意地叫你们入乐园,和得到赦宥。他为世人阐明他的迹象,以便他们觉悟。
222 他们问你月经的(律例),你说:月经是有害的,故在经期中你们应当离开妻子,不要与她们交接,直到她们清洁。当她们洗净的时候,你们可以在真主所命你们的部位与她们交接。真主的确喜爱悔罪的人,的确喜爱洁净的人。
223 你们的妻子好比是你们的田地,你们可以随意耕种。你们当预先为自己而行善。你们当敬畏真主,当知道你们将与他相会。你当向信士们报喜。
224 你们不要为自己的盟誓而以真主为障碍,以致不能行善,不能敬畏,不能调解。真主是全聪的,是全知的。
225 真主不为无意的誓言而责备你们,但为有意的誓言而责备你们。真主是至赦的,是至容的。
226 盟誓不与妻子交接的人,当期待四个月;如果他们回心转意,那末,真主确是至赦的,确是至慈的。
227 如果他们决心休妻,那末,真主确是全聪的,确是全知的。
228 被休的妇人,当期待三次月经;她们不得隐讳真主造化在她们的子宫里的东西,如果她们确信真主和末日。在等待的期间,她们的丈夫是宜当挽留她们的,如果他们愿意重修旧好。她们应享合理的权利,也应尽合理的义务;男人的权利,比她们高一级。真主是万能的,是至睿的。
229 休妻是两次,此後应当以善意挽留(她们),或以优礼解放(她们)。你们已经给过她们的财产,丝毫不得取回,除非夫妻两人恐怕不能遵守真主的法度。如果你们恐怕他们俩不能遵守真主的法度,那末,她以财产赎身,对於他们俩是毫无罪过的。这是真主的法度,你们不要违犯它。谁违犯真主的法度,谁是 不义的人。
230 如果他休了她,那末,她以後不可以做他的妻子,直到她嫁给其他的男人。如果後夫又休了她,那末,她再嫁前夫,对於他们俩是毫无罪过的,如果他们俩猜想自己能遵守真主的法度。这是真主的法度,他为有知识的民众而阐明它。
231 当你们休妻,而她们待婚满期的时候,你们当以善意挽留她们,或以优礼解放她们;不要为妨害她们而加以挽留,以便你们侵害她们。谁做了这件事,谁确已自欺了。你们不要把真主的迹象当做笑柄,你们当铭记真主所赐你们的恩惠,铭记他降示你们天经和智慧,用以教训你们。你们当敬畏真主,当知道真主对於万物是全知的。
232 如果你们休妻,而她们待婚期满,那末,当她们与人依礼而互相同意的时候,你们不要阻止她们嫁给她们的丈夫。这是用来规劝你们中确信真主和後世的人的。这对於你们是更有益的,是更纯洁的。真主知道,你们却不知道。
233 做母亲的,应当替欲哺满乳期的人,哺乳自己的婴儿两周岁。做父亲的,应当照例供给她们的衣食。每个人只依他的能力而受责成。不要使做母亲的为自己的婴儿而吃亏,也不要使做父亲的为自己的婴儿而吃亏。(如果做父亲的死了),继承人应负同样的责任。如果做父母的欲依协议而断乳,那末,他们俩毫无罪过。如果你们另顾乳母哺乳你们的婴儿,那末,你们毫无罪过,但须交付照例应给的工资。你们当敬畏真主,当知道真主是明察你们的行为的。
234 你们中弃世而遗留妻子的人,他们的妻子当期待四个月零十日;待婚满期的时候,她们关於自身的合理的行为,对於你们毫无罪过。真主对於你们的行为是彻知的。
235 你们用含蓄的言词,向待婚的妇女求婚,或将你们的意思隐藏在心里,对於你们都是毫无罪过的。真主已知道你们不久要向她们提及婚约,(故准你们对她们有所表示),但不要与她们订密约,只可说合理的话;不要缔结婚约,直到守制满期。你们当晓得真主知道你们的心事,故你们当防备他;并当知道真主是至赦的,是至容的。
236 你们的妻子,在你们未与她们交接,也未为她们决定聘仪的期间,如果你们休了她们,那对於你们是毫无罪过的,但须以离仪赠与她们;离仪的厚薄,当斟酌丈夫的贫富,依例而赠与;这是善人所应尽的义务。
237 在与她们交接之前,在为她们决定聘仪之後,如果你们休了她们,那末,应 当以所定聘仪的半数赠与她们,除非她们加以宽免,或手缔婚约的人加以宽免;宽免是更近於敬畏的。你们不要忘记互惠。真主确是明察你们的行为的。
238 你们当谨守许多拜功,和最贵的拜功,你们当为真主而顺服地立正。
239 如果你们有所畏惧,那末,可以步行著或骑乘著(做礼拜)。你们安全的时候,当依真主所教你们的礼仪而记念他。
240 你们中弃世而遗留妻子的人,当为妻室而遗嘱,当供给她们一年的衣食,不可将她们驱逐出去。如果她们自愿出去,那末,她们关於自身的合礼的行为,对於你们是毫无罪过的。真主是万能的,是至睿的。
241 凡被休的妇女,都应得一份照例的离仪,这是敬畏的人应尽的义务。
242 真主为你们这样阐明他的迹象,以便你们了解。
243 你没有知道,那为怕死而整千整万的从自己家里逃亡出去的人吗?真主曾对他们说:你们死亡吧。嗣後,又使他们复活。真主对於世人确是有恩惠的,但世人大半不感谢。
244 你们当为主道而战斗,当知道真主是全聪的,是全知的。
245 谁以善债借给真主?他将以许多倍偿还他。真主能使人穷迫,能使人宽裕,你们只被召归於他。
246 你不知道穆萨死後以色列人中的领袖吗?当时他们对一个同族的先知说:请你替我们立一个国王,我们就为主道而战斗。他说:如果战斗成为你们的定制,你们会不战斗吗?他们说:我们已被敌人逐出故乡,父子离散,我们怎能不为主道而战斗呢?战斗已成为他们的定制的时候,他们除少数人外,都违背命令了。真主是全知不义的人的。
247 他们的先知对他们说:真主确已为你们立塔鲁特为国王了。他们说:他怎麽配做我们的国王呢?我们是比他更配做国王的,况且他没有丰富的财产。他说:真主确已选他为你们的领袖,并且加赐他渊博的学识和健壮的体魄。真主常常把国权赏赐自己所意欲的人。真主是宽大的,全知的。
248 他们的先知对他们说:他的国权的迹象,是约柜降临你们,约柜里有从主降下的宁静,与穆萨的门徒和哈伦的门徒的遗物,众天神载负著它。对於你们,此中确有一种迹象,如果你们是信士。
249 当塔鲁特统率军队出发的时候,他说:真主必定以一条河试验你们,谁饮河水,谁不是我的部属;谁不尝河水,谁确是我的部属。只用手捧一捧水的人,(不算违抗命令)。嗣後,他们除少数人外,都饮了河水。当他和信道的人已渡过河的时候,他们说:今日我们绝无能力敌对查鲁特和他的军队。有些将士确信将来必与真主相会,他们说:少数的部队,赖真主的佑助,往往战胜多数的部队。真主是与坚忍者同在的。
250 当他们出去与查鲁特和他的军队交战的时候,他们祈祷说:我们的主啊!求你把坚忍注入我们的心中,求你坚定我们的步伐,求你援助我们以对抗不信道的民众。
251 他们借真主的佑助而打败敌人。达五德杀死查鲁特,真主把国权和智慧赏赐他,并把自己所意欲的(知识)教授他。要不是真主以世人互相抵抗,那末,大地的秩序必定紊乱了。但真主对於全世界是有恩惠的。
252 这些是真主的迹象,我本真理而对你宣读它。你确是众使者之一。
253 这些使者,我使他们的品格互相超越;他们中有真主曾和他们说话的,有真主提升他若干等级的。我曾以许多明证赏赐麦尔彦之子尔撤,并且以玄灵扶助他。假若真主意欲,他们的信徒在明证降临之後,必不互相残杀,但他们意见分歧,他们中有信道的,有不信道的。假若真主意欲,他们必不互相攻击,但真主是为所欲为的。
254 信道的人们啊!没有买卖,没有友谊,不许说情的日子降临之前,你们当分舍你们的财产。不信道的人,确是不义的。
255 真主,除他外绝无应受崇拜的;他是永生不灭的,是维护万物的;瞌睡不能侵犯他,睡眠不能克服他;天地万物都是他的;不经他的许可,谁能在他那里替人说情呢?他知道他们面前的事,和他们身後的事;除他所启示的外,他们绝不能窥测他的玄妙;他的知觉,包罗天地。天地的维持,不能使他疲倦。他确是至尊的,确是至大的。
256 对於宗教,绝无强迫;因为正邪确已分明了。谁不信恶魔而信真主,谁确已把握住坚实的、绝不断折的把柄。真主是全聪的,是全知的。
257 真主是信道的人的保佑者,使他们从重重黑暗走入光明;不信道的人的保佑者是恶魔,使他们从光明走入重重黑暗。这等人,是火狱的居民,他们将永居其中。
258 难道你没有看见那个人吗?真主把国权赏赐他,故他与易卜拉欣争论他的主。当时,易卜拉欣说:我的主能使死者生,能使生者死。他说:我也能使死者生,能使生者死。易卜拉欣说:真主的确能使太阳从东方升起,你使它从西方升起吧。那个不信道的人,就哑口无言了。真主不引导不义的民众。
259 难道你没有看见那个人吗?他经过一个荒凉的颓废的城市,他说:真主怎样使这个已死的城市复活呢?故真主使他在死亡的状态下逗留了一百年,然後使他复活。他说:你逗留了多久?他说:我逗留了一日,或不到一日。他说:不然,你已逗留了一百年。你看你的饮食,没有腐败。你看你的驴子。我要以你为世人的迹象。你看这些骸骨,我怎样配合他,怎样以肉套在它的上面。当他明白这件事的时候,他说:我知道真主对於万事是全能的。
260 当时,易卜拉欣说:我的主啊!求你昭示我你怎样使死人复活。真主说:难道你不信吗?他说:不然,(我要求实验)以便我的心安定。真主说:你取四只鸟,使它们倾向你,然後,在每座山上安置它们中的一部分,然後,你叫唤它们,它们就飞到你的面前来。你当知道真主是万能的,是至睿的。
261 为主道而施舍财产的人,譬如(一个农夫,播下)一粒谷种,发出七穗,每穗结一百颗谷粒。真主加倍地报酬他所意欲的人,真主是宽大的,是全知的。
262 为主道而施舍财产,施後不责备受施的人,也不损害他,这等人,在他们的主那里,要享受他们的报酬,他们将来没有恐惧,也不忧愁。
263 与其在施舍之後,损害受施的人,不如以婉言谢绝他,并赦宥他的烦扰。真主是自足的,是至容的。
264 信道的人们啊!你们不要责备受施的人和损害他,而使你们的施舍变为无效,犹如为沽名而施舍财产,并不信真主和後世的人一样。他譬如一个光滑的石头,上面铺著一层浮土,一阵大雨过後,使它变得又硬又滑。他们不能获得他们所施舍的任何报酬。真主是不引导不信道的民众的。
265 施舍财产,以求真主的喜悦并确定自身信仰的人,譬如高原上的园圃,它得大雨,便加倍结实。如果不得大雨,小雨也足以滋润。真主是明察你们的行为的。
266 你们中有谁喜欢自己有一个种满海枣和葡萄,下临诸河,能出产很多果实的园圃,在自己已老迈,而儿女还是弱小的时候,遭遇挟火的旋风,把自己的园圃,烧毁无遗呢?真主为你们这样阐明许多迹象,以便你们思维。
267 信道的人们啊!你们当分舍自己所获得的美品,和我为你们从地下出产的物 品;不要择取那除非闭著眼睛,连你们自己也不愿收受的劣质物品,用以施舍。你们当知道真主是自足的,是可颂的。
268 恶魔以贫乏恐吓你们,以丑事命令你们;真主却应许你们赦宥和恩惠。真主是宽大的,是全知的。
269 他以智慧赋予他所意欲的人;谁禀赋智慧,谁确已获得许多福利。惟有理智的人,才会觉悟。
270 凡你们所施的费用,凡你们所发的誓愿,都确是真主所知道的。不义的人,绝没有任何援助者。
271 如果你们公开地施舍,这是很好的;如果你们秘密地施济贫民,这对於你们是更好的。这能消除你们的一部分罪恶。真主是彻知你们的行为的。
272 引导他们,不是你的责任,但真主引导他所意欲的人。你们所施舍的任何美物,都是有利於你们自己的,你们只可为求真主的喜悦而施舍。你们所施舍的任何美物,你们都将享受完全的报酬,你们不受亏枉。
273 (施舍)应归那些贫民,他们献身於主道,不能到远方去谋生;不明他们的真相的人,以为他们是富足的,因为他们不肯向人乞讨。你从他们的仪表可以认识他们,他们不会呶呶不休地向人乞讨。你们所施舍的任何美物,确是真主所知道的。
274 不分昼夜,不拘隐显地施舍财物的人们,将在他们的主那里享受报酬,他们将来没有恐惧,也不忧愁。
275 吃利息的人,要象中了魔的人一样,疯疯癫癫地站起来。这是因为他们说:买卖恰象利息。真主准许买卖,而禁止利息。奉到主的教训後,就遵守禁令的,得已往不咎,他的事归真主判决。再犯的人,是火狱的居民,他们将永居其中。
276 真主褫夺利息,增加赈物。真主不喜爱一切孤恩的罪人。
277 信道而且行善,并谨守拜功,完纳天课的人,将在他们的主那里享受报酬,他们将来没有恐惧,也不会忧愁。
278 信道的人们啊!如果你们真是信士,那末,你们当敬畏真主,当放弃余欠的利息。
279 如果你们不遵从,那末,你们当知道真主和使者将对你们宣战。如果你们悔罪,那末,你们得收回你们的资本,你们不致亏枉别人,你们也不致受亏枉。
280 如果债务者是穷迫的,那末,你们应当待他到宽裕的时候;你们若把他所欠的债施舍给他,那对於你们是更好的,如果你们知道。
281 你们当防备将来有一日,你们要被召归於主,然後人人都得享受自己行为的完全的报酬而不受亏枉。
282 信道的人们啊!你们彼此间成立定期借贷的时候,你们应当写一张借券,请一个会写字的人,秉公代写。代书人不得拒绝,当遵照真主所教他的方法而书写。由债务者口授,(他口授时),当敬畏真主──他的主──不要减少债额一丝毫。如果债务者是愚蠢的,或老弱的,或不能亲自口授的,那末,叫他的监护人秉公地替他口授。你们当从你们的男人中邀请两个人作证;如果没有两个男人,那末,从你们所认可的证人中请一个男人和两个女人作证。这个女人遗忘的时候,那个女人可以提醒她。证人被邀请的时候,不得拒绝。无论债额多寡,不可厌烦,都要写在借
283 如果你们在旅行中(借贷),而且没有代书的人,那末,可交出抵押品;如果你们中有一人信托另一人,那末,受信托的人,当交出他所受的信托物,当敬畏真主──他的主。你们不要隐讳见证,谁隐讳见证,谁的心确是有罪的。真主是全知你们的行为的。
284 天地万物,都是真主的。你们的心事,无论加以表白,或加以隐讳,真主都要依它而清算你们。然後,要赦宥谁,就赦宥谁;要惩罚谁,就惩罚谁。真主对於万事是全能的。
285 使者确信主所降示他的经典,信士们也确信那部经典,他们人人都确信真主和他的众天神,一切经典和众使者。(他们说):我们对於他的任何使者,都不加以歧视。他们说:我们听从了,我们恳求你赦宥;我们的主啊!你是最後的归宿。
286 真主只依各人的能力而加以责成。各人要享受自己所行善功的奖赏,要遭遇自己所作罪恶的惩罚。我们的主啊!求你不要惩罚我们,如果我们遗忘或错误。求你不要使我们荷负重担,犹如你使古人荷负它一样。我们的主啊!求你不要 使我们担负我们所不能胜任的。求你恕饶我们,求你赦宥我们,求你怜悯我们。你是我们的保佑者,求你援助我们,以对抗不信道的民众。
¡En el nombre de Alá, el Compasivo, el Misericordioso!
1 `lm.
2 Ésta es la Escritura, exenta de dudas, como dirección para los temerosos de Alá,
3 que creen en lo oculto, hacen la azalá y dan limosna de lo que les hemos proveído.
4 creen en lo que se te ha revelado a ti y antes de ti, y están convencidos de la otra vida.
5 Ésos son los dirigidos por su Señor y ésos los que prosperarán.
6 Da lo mismo que adviertas o no a los infieles: no creen.
7 Alá ha sellado sus corazones y oídos; una venda cubre sus ojos y tendrán un castigo terrible.
8 Hay entre los hombres quienes dicen: «Creemos en Alá y en el último Día», pero no creen.
9 Tratan de engañar a Alá y a los que creen; pero, sin darse cuenta, sólo se engañan a sí mismos.
10 Sus corazones están enfermos y Alá les ha agravado su enfermedad. Tendrán un castigo doloroso por haber mentido.
11 Cuando se les dice: «¡No corrompáis en la tierra!», dicen: «Pero ¡si somos reformadores!»
12 ¡No son ellos, en realidad, los corruptores? Pero no se dan cuenta.
13 Cuando se les dice: «¡Creed como creen los demás!», dicen: «¿Es que vamos a creer como creen los tontos?» Son ellos los tontos, pero no lo saben.
14 Cuando encuentran a quienes creen, dicen: «¡Creemos!» Pero, cuando están a solas con sus demonios, dicen: «Estamos con vosotros, era sólo una broma».
15 Alá les devolverá la broma y les dejará que persistan en su rebeldía, errando ciegos.
16 Ésos son los que han trocado la Dirección por el extravío. Por eso, su negocio no ha resultado lucrativo y no han sido bien dirigidos.
17 Son como uno que alumbra un fuego. En cuanto éste ilumina lo que le rodea, Alá se les lleva la luz y les deja en tinieblas: no ven.
18 Son sordos, mudos, ciegos, no se convierten.
19 O como si viniera del cielo una nube borrascosa, cargada de tinieblas, truenos y relámpagos. Se ponen los dedos en los oídos contra el rayo, por temor a la muerte. Pero Alá cerca a los infieles.
20 El relámpago les arrebata casi la vista. Cuando les ilumina, caminan a su luz; pero, cuando les oscurece, se detienen. Si Alá hubiera querido, les habría quitado el oído y la vista. Alá es omnipotente.
21 ¡Hombres! Servid a vuestro Señor, Que os ha creado, a vosotros y a quienes os precedieron. Quizás, así, tengáis temor de Él.
22 Os ha hecho de la tierra lecho y del cielo edificio. Ha hecho bajar agua del cielo, mediante la cual ha sacado frutos para sustentaros. No atribuyáis iguales a Alá a sabiendas.
23 Si dudáis de lo que hemos revelado a Nuestro siervo, traed una sura semejante y, si es verdad lo que decís, llamad a vuestros testigos en lugar de llamar a Alá.
24 Pero, si no lo hacéis -y nunca podréis hacerlo-, guardaos del fuego cuyo combustible lo constituyen hombres y piedras, y que ha sido preparado para los infieles.
25 Anuncia la buena nueva a quienes creen y obran bien: tendrán jardines por cuyos bajos fluyen arroyos. Siempre que se les dé como sustento algún fruto de ellos, dirán: «Esto es igual que lo que se nos ha dado antes». Pero se les dará algo sólo parecido. Tendrán esposas purificadas y estarán allí eternamente.
26 Alá no se avergüenza de proponer la parábola que sea, aunque se trate de un mosquito. Los que creen saben que es la Verdad, que viene de su Señor. En cuanto a los que no creen, dicen: «¿Qué es lo que se propone Alá con esta parábola?» Así extravía Él a muchos y así también dirige a muchos. Pero no extravía así sino a los perversos.
27 Quienes violan la alianza con Alá después de haberla concluido, cortan los lazos que Alá ha ordenado mantener y corrompen en la tierra, ésos son los que pierden.
28 ¿Cómo podéis no creer en Alá, siendo así que os dio la vida cuando aún no existíais, que os hará morir y os volverá a la vida, después de lo cual seréis devueltos a Él?
29 Él es Quien creó para vosotros cuanto hay en la tierra. Y subió al cielo e hizo de él siete cielos. Es omnisciente.
30 Y cuando tu Señor dijo a los ángeles: «Voy a poner un sucesor en la tierra». Dijeron: «¿Vas a poner en ella a quien corrompa en ella y derrame sangre, siendo así que nosotros celebramos Tu alabanza y proclamamos Tu santidad?» Dijo: «Yo sé lo que vosotros no sabéis».
31 Enseñó a Adán los nombres de todos los seres y presentó éstos a los ángeles diciendo: «Informadme de los nombres de éstos, si es verdad lo que decís».
32 Dijeron: «¡Gloria a Ti! No sabemos más que lo que Tú nos has enseñado. Tú eres, ciertamente, el Omnisciente, el Sabio».
33 Dijo: «¡Adán! ¡Infórmales de sus nombres!» Cuando les informó de sus nombres, dijo: «¿No os he dicho que conozco lo oculto de los cielos y de la tierra y que sé lo que mostráis lo que ocultáis?»
34 Y cuando dijimos a los ángeles: «¡Prosternaos ante Adán!». Se prosternaron, excepto Iblis. Se negó y fue altivo: era de los infieles.
35 Dijimos: «¡Adán! ¡Habita con tu esposa en el Jardín y comed de él cuanto y donde queráis. pero no os acerquéis a este árbol! Si no, seréis de los impíos».
36 Pero el Demonio les hizo caer, perdiéndolo, y les sacó del estado en que estaban. Y dijimos: «¡Descended! Seréis enemigos unos de otros. La tierra será por algún tiempo vuestra morada y lugar de disfrute».
37 Adán recibió palabras de su Señor y Éste se volvió a él. Él es el Indulgente, el Misericordioso.
38 Dijimos: «¡Descended todos de él! Si. pues, recibís de Mí una dirección, quienes sigan Mi dirección no tendrán que. temer y no estarán tristes.
39 Pero quienes no crean y desmientan Nuestros signos, ésos morarán en el Fuego eternamente».
40 ¡Hijos de Israel! Recordad la gracia que os dispensé y sed fieles a la alianza que conmigo concluisteis. Entonces, Yo seré fiel a la que con vosotros concluí. ¡Temedme, pues, a Mí y sólo a Mí!
41 ¡Creed en lo que he revelado en confirmación de lo que habéis recibido! ¡No seáis los primeros en no creer en ello, ni malvendáis Mis signos! ¡Temedme, pues, a Mí. y sólo a Mí!
42 ¡No disfracéis la Verdad de falsedad, ni ocultéis la Verdad conociéndola!
43 ¡Haced la azalá, dad el azaque e inclinaos con los que se inclinan!
44 ¿Mandáis a los hombres que sean piadosos y os olvidáis de vosotros mismos siendo así que leéis la Escritura? ¿Es que no tenéis entendimiento?
45 ¡Buscad ayuda en la paciencia y en la azalá! Sí, es algo difícil, pero no para los humildes,
46 que cuentan con encontrar a su Señor y volver a Él.
47 ¡Hijos de Israel! Recordad la gracia que os dispensé y que os distinguí entre todos los pueblos.
48 Temed un día en que nadie pueda satisfacer nada por otro, ni se acepte la intercesión ajena, compensación ni auxilio.
49 Y cuando os salvamos de las gentes de Faraón, que os sometían a duro castigo, degollando a vuestros hijos varones y dejando con vida a vuestras mujeres. Con esto os probó vuestro Señor duramente.
50 Y cuando os separamos las aguas del mar y os salvamos, anegando a las gentes de Faraón en vuestra presencia.
51 Y cuando nos dimos cita con Moisés durante cuarenta días. Luego, cuando se fue, cogisteis el ternero, obrando impíamente.
52 Luego, después de eso, os perdonamos. Quizás, así, fuerais agradecidos.
53 Y cuando dimos a Moisés la Escritura y el Criterio. Quizás, así, fuerais bien dirigidos.
54 Y cuando Moisés dijo a su pueblo: ¡Pueblo! Habéis sido injustos con vosotros mismos al coger el ternero. ¡Volveos a vuestro Creador y mataos unos a otros.! Esto es mejor para vosotros a los ojos de vuestro Creador. Así se aplacará. Él es el Indulgente, el Misericordioso».
55 Y cuando dijisteis: «¡Moisés! No creeremos en ti hasta que veamos a Alá claramente». Y el Rayo se os llevó, viéndolo vosotros venir.
56 Luego, os resucitamos después de muertos. Quizás, así, fuerais agradecidos.
57 Hicimos que se os nublara y que descendieran sobre vosotros el maná y las codornices: «¡Comed de las cosas buenas de que os hemos proveído!» No fueron injustos con Nosotros, sino que lo fueron consigo mismos.
58 Y cuando dijimos: «¡Entrad en esta ciudad, y comed donde y cuando queráis de lo que en ella haya! ¡Entrad por la puerta prosternándoos y decid ‘¡Perdón!’» Os perdonaremos vuestros pecados y daremos más a quienes hagan el bien.
59 Pero los impíos cambiaron por otras las palabras que se les habían dicho e hicimos bajar contra los impíos un castigo del cielo por haber obrado perversamente.
60 Y cuando Moisés pidió agua para su pueblo. Dijimos: «¡Golpea la roca con tu vara!» Y brotaron de ella doce manantiales. Todos sabían de cuál debían beber. «¡Comed y bebed del sustento de Alá y no obréis mal en la tierra corrompiendo!»
61 Y cuando dijisteis: «¡Moisés! No podremos soportar una sola clase de alimento. ¡Pide a tu Señor de parte nuestra que nos saque algo de lo que la tierra produce: verduras, pepinos, ajos, lentejas y cebollas!» Dijo: «¿Vais a cambiar lo que es mejor por algo peor? ¡Bajad a Egipto y hallaréis lo que pedís!» La humillación y la miseria se abatieron sobre ellos e incurrieron en la ira de Alá. Porque no habían prestado fe a los signos de Alá y habían dado muerte a los profetas sin justificación. Porque habían desobedecido y violado la ley.
62 Los creyentes, los judíos, los cristianos, los sabeos, quienes creen en Alá y en el último Día y obran bien. ésos tienen su recompensa junto a su Señor. No tienen que temer y no estarán tristes.
63 Y cuando concertamos un pacto con vosotros y levantamos la montaña por encima de vosotros: «¡Aferraos a lo que os hemos dado y recordad su contenido! Quizás, así, seáis temerosos de Alá».
64 Luego, después de eso, os volvisteis atrás y, si no llega a ser por el favor de Alá en vosotros y por Su misericordia, habriáis sido de los que pierden.
65 Sabéis, ciertamente, quiénes de vosotros violaron el sábado. Les dijimos: «¡Convertíos en monos repugnantes!»
66 E hicimos de ello un castigo ejemplar para los contemporáneos y sus descendientes, una exhortación para los temerosos de Alá.
67 Y cuando Moisés dijo a su pueblo: «Alá os ordena que sacrifiquéis una vaca». Dijeron: «¿Nos tomas a burla?» Dijo: «¡Alá me libre de ser de los ignorantes!»,
68 Dijeron: «Pide a tu Señor de nuestra parte que nos aclare cómo ha de ser ella». Dijo: «Dice que no es una vaca vieja ni joven, sino de edad media. Haced, pues, como se os manda».
69 Dijeron: «Pide a tu Señor de nuestra parte que nos aclare de qué color ha de ser». Dijo: «Dice que es una vaca amarilla de un amarillo intenso, que haga las delicias de los que la miran».
70 Dijeron: «Pide a tu Señor de nuestra parte que nos aclare cómo es, pues todas las vacas nos parecen iguales. Así. si Alá quiere, seremos, ciertamente, bien dirigidos».
71 Dijo: «Dice que es una vaca que no ha sido empleada en el laboreo de la tierra ni en el riego del cultivo, sana, sin tacha». Dijeron: «Ahora has dicho la verdad». Y la sacrificaron, aunque poco faltó para que no lo hicieran.
72 Y cuando matasteis a un hombre y os lo recriminasteis, pero Alá reveló lo que ocultabais.
73 Entonces dijimos: «¡Golpeadlo con un pedazo de ella!» Así Alá volverá los muertos a la vida y os hará ver Sus signos. Quizás, así, comprendáis.
74 Luego, después de eso, se endurecieron vuestros corazones y se pusieron como la piedra o aún más duros. Hay piedras de las que brotan arroyos, otras que se quiebran y se cuela el agua por ellas, otras que s vienen abajo por miedo a Alá. Alá está atento a lo que hacéis.
75 ¿Cómo vais a anhelar que os crean si algunos de los que escuchaban la Palabra de Alá la alteraron a sabiendas, después de haberla comprendido?
76 Y, cuando encuentran a quienes creen, dicen: «¡Creemos!» Pero, cuando están a solas, dicen. «¿Vais a contarles lo que Alá os ha revelado para que puedan esgrimirlo como argumento contra vosotros ante vuestro Señor? ¿Es que no razonáis?»
77 ¿No saben que Alá conoce lo que ocultan y lo que manifiestan?
78 Hay entre ellos gentiles que no conocen la Escritura, sino fantasías y no hacen sino conjeturar.
79 ¡Ay de aquéllos que escriben la Escritura con sus manos y luego dicen: Esto viene de Alá, para, luego, malvenderlo! ¡Ay de ellos por lo que sus manos han escrito! ¡Ay de ellos por lo que han cometido!
80 Dicen: «El fuego no nos tocará más que por días contados». Di: «¿Os ha prometido algo Alá? Pues Alá no faltará a Su promesa. ¿O es que decís contra Alá lo que no sabéis?»
81 ¡Pues sí! Quienes hayan obrado mal y estén cercados por su pecado, ésos morarán en el Fuego eternamente.
82 Pero quienes hayan creído y obrado bien, ésos morarán en el Jardín eternamente.
83 Y cuando concertamos un pacto con los hijos de Israel: «¡No sirváis sino a Alá! ¡Sed buenos con vuestros padres y parientes, con los huérfanos y pobres, hablad bien a todos, haced la azalá dad el azaque!» Luego, os desviasteis, exceptuados unos pocos, y os alejasteis.
84 Y cuando concertamos un pacto con vosotros: «¡No derraméis vuestra sangre ni os expulséis de casa unos a otros!» Lo aceptasteis, sois testigos.
85 Pero sois vosotros los que os matáis y expulsáis a algunos de los vuestros de sus casas, haciendo causa común contra ellos con pecado y violación de la ley. Y, si acuden a vosotros como cautivos, los rescatáis. El haberlos expulsado era ya ilícito. Entonces, ¿es que creéis en parte de la Escritura y dejáis de creer en otra parte? ¿Qué merecen quienes de vosotros tal hacen sino la ignominia en la vid de acá y ser enviados al castigo más duro el día de la Resurrección? Alá está atento a lo que hacéis.
86 Ésos son los que han comprado la vida de acá a cambio de la otra. No se les mitigará el castigo ni encontrarán quien les auxilie.
87 Dimos a Moisés la Escritura y mandamos enviados después de él. Dimos a Jesús, hijo de María, las pruebas claras y le fortalecimos con el Espíritu Santo. ¿Es que tenías que mostraros altivos siempre que venía a vosotros un enviado con algo que no deseabais? A unos les desmentisteis, a otros les disteis muerte.
88 Dicen: «Nuestros corazones están incircuncisos». ¡No! Alá les ha maldecido por su incredulidad. Es tan poco lo que creen…
89 Y cuando les vino de Alá una Escritura que confirmaba lo que ya tenían – antes, pedían un fallo contra los que no creían -, cuando vino a ellos lo que ya conocían, no le prestaron fe. ¡Que la maldición de Alá caiga sobre los infieles!
90 ¡Qué mal negocio han hecho, no creyendo en lo que Alá ha revelado, rebelados porque Alá favoreció a quien Él quiso de Sus siervos, e incurriendo en Su ira una y otra vez! Los infieles tendrán un castigo humillante.
91 Y cuando se les dice: «¡Creed en lo que Alá ha revelado!», dicen: «Creemos en lo que se nos ha revelado». Pero no creen en lo que vino después. que es la Verdad, en confirmación de lo que ya tenían. Di: «¿Por qué, pues, si erais creyentes, matasteis antes a los profetas de Alá?»,
92 Moisés os aportó pruebas claras. pero, ido, cogisteis el ternero, obrando impíamente.
93 Y cuando concertamos un pacto con vosotros y levantamos la montaña por encima de vosotros: «¡Aferraos a lo que os hemos dado y escuchad!» Dijeron: «Oímos y desobedecemos». Y, como castigo a su incredulidad, quedó empapado su corazón del amor al ternero. Di: «Si sois creyentes, malo es lo que vuestra fe os ordena».
94 Di: «Si se os reserva la Morada Postrera junto a Alá, con exclusión de otras gentes. entonces ¡desead la muerte. si sois consecuentes!»
95 Pero nunca la desearán por lo que sus manos han cometido. Alá conoce bien a los impíos.
96 Verás que son los más ávidos de vivir, más aún que los asociadores. Hay entre ellos quien desearía vivir mil años, pero eso no le libraría del castigo. Alá ve bien o que hacen.
97 Di: «Si hay alguien enemigo de Gabriel -él es quien. autorizado por Alá. lo reveló a tu corazón, en confirmación de los mensajes anteriores, como dirección y buena nueva para los creyentes-,
98 si hay alguien enemigo de Alá, de Sus ángeles, de Sus enviados, de Gabriel y de Miguel, Alá, a Su vez, es enemigo de los infieles».
99 Te hemos revelado, en verdad, signos claros y sólo los perversos pueden negarlos.
100 ¿Es que siempre que conciertan una alianza van algunos de ellos a rechazarla? No, la mayoría no creen.
101 Y, cuando viene a ellos un Enviado mandado por Alá, que confirma lo que han recibido, algunos de aquéllos a quienes se había dado la Escritura se echan la Escritura de Alá a la espalda, como si no supieran nada.
102 Han seguido lo que los demonios contaban bajo el dominio de Salomón. Salomón no dejó de creer, pero los demonios sí, enseñando a los hombres la magia y lo que se había revelado a los os ángeles, Harut y Marut, en Babel. Y éstos no enseñaban a nadie, que no dijeran que sólo eran una tentación y que, por tanto, no debía dejar de creer. Aprendieron de ellos cómo dividir a un hombre de su esposa. Y con ello no dañaban a nadie sino autorizados por Alá. Aprendieron lo que les dañaba y no les aprovechaba, sabiendo bien que quien adquiría eso no iba a tener parte en la otra vida. ¡Qué mal negocio han hecho! Si supieran…
103 Si hubieran creído y temido a Alá, la recompensa de Éste habría sido mejor. Si supieran…
104 ¡Creyentes! ¡No digáis: «¡Raina!», sino «¡Unzurna!» y escuchad! los infieles tendrán un castigo doloroso.
105 Los que no creen, tanto gente de la Escritura como asociadores, no desearían que vuestro Señor os enviara bien alguno. Pero Alá particulariza con Su misericordia a quien Él quiere. Alá es el Dueño del favor inmenso.
106 Si abrogamos una aleya o provocamos su olvido, aportamos otra mejor o semejante. ¿No sabes que Alá es omnipotente?
107 ¿No sabes que el dominio de los cielos y de la tierra es de Alá y que no tenéis. fuera de Alá, amigo ni auxiliar?
108 ¿O preferís pedir a vuestro Enviado, como fue Moisés pedido antes? Quien cambie la fe por la incredulidad se ha extraviado del camino recto.
109 A muchos de la gente de la Escritura les gustaría hacer de vosotros infieles después de haber sido creyentes, por envidia, después de habérseles manifestado la Verdad. Vosotros, empero, perdonad y olvidad hasta que venga Alá con su orden. Alá es omnipotente.
110 Haced la azalá y dad el azaque. El bien que hagáis como anticipo a vosotros mismos, volveréis a encontrarlo junto a Alá. Alá ve bien lo que hacéis.
111 Y dicen: «Nadie entrará en el Jardín sino los judíos o los cristianos.» Ésos son sus anhelos. Di: «¡Aportad vuestra prueba, si es verdad lo que decís!»
112 ¡Pues si! Quien se someta a Alá y haga el bien, tendrá su recompensa junto a su Señor. No tiene que temer y no estará triste.
113 Los judíos dicen: «Los cristianos carecen de base», y los cristianos dicen: «Los judíos carecen de base», siendo así que leen la Escritura. Lo mismo dicen quienes no saben. Alá decidirá entre ellos el día de la Resurrección sobre aquello en que discrepaban.
114 ¿Hay alguien que sea más impío que quien impide que se mencione Su nombre en las mezquitas de Alá y se empeña en arruinarlas? Hombres así no deben entrar en ellas sino con temor. ¡Que ,¿ sufran ignominia en la vida de acá y terrible castigo en la otra!
115 De Alá son el Oriente y el Occidente. Adondequiera que os volváis, allí está la faz de Alá. Alá es inmenso, omnisciente.
116 Dicen: «Alá ha adoptado un hijo». ¡Gloria a Él! ¡No! Suyo es lo que está en los cielos y en la tierra. Todo Le obedece.
117 Es el Creador de los cielos y de la tierra. Y cuando decide algo, le dice tan sólo: «¡Sé!» y es.
118 Los que no saben dicen: «¿Por qué Alá no nos habla o nos viene un signo?» Lo mismo decían sus antecesores. Sus corazones son iguales. En verdad, hemos aclarado los signos a gente que está convencida.
119 Te hemos enviado con la Verdad como nuncio de buenas nuevas y como monitor, y no tendrás que responder de los condenados al fuego de la gehena.
120 Ni los judíos ni los cristianos estarán satisfechos de ti mientras no sigas su religión. Di: «La dirección de Alá es la Dirección». Ciertamente, si sigues sus pasiones después e haber sabido tú lo que has sabido. no tendrás amigo ni auxiliar frente a Alá.
121 Aquéllos a quienes hemos dado la Escritura y la leen como debe ser leída. creen en ella. Quienes, en cambio, no creen en ella, ésos son los que pierden.
122 ¡Hijos de Israel! Recordad la gracia que os dispensé y que os distinguí entre todos los pueblos.
123 Temed un día en que nadie pueda satisfacer nada por otro, ni se acepte ninguna compensación ni aproveche ninguna intercesión. ni sea posible auxilio alguno.
124 Y cuando su Señor probó a Abraham con ciertas órdenes. Al cumplirlas, dijo: «Haré de ti guía para los hombres». Dijo: «¿Y de mi descendencia?» Dijo: “Mi alianza no incluye a los impíos».
125 Y cuando hicimos de la Casa lugar de reunión y de refugio para los hombres. Y: «¡Haced del lugar de Abraham un oratorio!» Y concertamos una alianza con Abraham e Ismael: que purificaran Mi Casa para los que dieran las vueltas, para los que acudieran a hacer un retiro, a inclinarse y a prosternarse.
126 Y cuando Abraham dijo: «¡Señor! Haz de ésta una ciudad segura y provee de frutos a su población, a aquéllos que crean en Alá y en el último Día». Dijo: «A quienes no crean, es dejaré que gocen por breve tiempo. Luego. les arrastraré al castigo del Fuego. ¡Qué mal fin…!»
127 Y cuando Abraham e Ismael levantaban los cimientos de la Casa: «¡Señor, acéptanoslo! ¡Tú eres Quien todo lo oye, Quien todo lo sabe!
128 ¡Y haz, Señor, que nos sometamos a Ti, haz de nuestra descendencia una comunidad sumisa a Ti, muéstranos nuestros ritos y vuélvete a nosotros! ¡Tú eres, ciertamente, el Indulgente, el Misericordioso!
129 ¡Señor! Suscita entre ellos a un Enviado de su estirpe que les recite Tus aleyas y les enseñe la Escritura y la Sabiduría les purifique! Tú eres, ciertamente, el Poderoso, el Sabio».
130 ¿Quién sino el necio de espíritu puede sentir aversión a la religión de Abraham? Le elegimos en la vida de acá y en la otra vida es, ciertamente, de los justos.
131 Cuando su Señor le dijo: «¡Sométete!». Dijo: «Me someto al Señor del universo».
132 Abraham ordenó hacer lo mismo a sus hijos varones, y también Jacob: «¡Hijos míos! Alá os ha escogido esta religión. Así, pues, no muráis sino sometidos a Él».
133 ¿Fuisteis, acaso, testigos de lo que dijo Jacob a sus hijos varones cuando iba a morir. «¿A quién serviréis cuando yo ya no esté?» Dijeron: «Serviremos a tu Dios, el Dios de tus padres Abraham, Ismael e Isaac, como a un Dios Uno. Nos sometemos a Él».
134 Ésa es una comunidad ya desaparecida. Ha recibido lo que merecía, como vosotros recibiréis lo que merezcáis. No tendréis que responder de lo que ellos hacían.
135 Dicen: «Si sois judíos o cristianos, estáis en la vía recta». Di: «No, antes bien la religión de Abraham, que fue hanif y no asociador».
136 Decid: «Creemos en Alá y en lo que se nos ha revelado, en lo que se reveló a Abraham, Ismael, Isaac, Jacob y las tribus, en lo que Moisés, Jesús y los profetas recibieron de su Señor. No hacemos distinción entre ninguno de ellos y nos sometemos a É».
137 Así, pues, si creen en lo mismo que vosotros creéis, estarán en la vía recta. Pero si se desvían, estarán entonces en oposición. Alá te bastará contra ellos. Él e Quien todo lo oye. Quien todo lo sabe».
138 ¡Tinte de Alá! Y ¿Quién puede teñir mejor que Alá? Somos Sus servidores.
139 Di: «¿Vais a discutir con nosotros sobre Alá. siendo así que Él es nuestro Señor y Señor vuestro? Nosotros respondemos de nuestras obras y vosotros de las vuestras. Y Le servimos sinceramente.
140 ¿O diréis que Abraham, Ismael, Isaac, Jacob y las tribus fueron judíos o cristianos?» Di: «¿Quién sabe más? ¿Vosotros o Alá? ¿Hay alguien que sea más impío que quien oculta un testimonio que ha recibido de Alá? Alá está atento a lo que hacéis».
141 Ésa es una comunidad ya desaparecida. Ha recibido lo que merecía como vosotros recibiréis lo que merezcáis. No tendréis que responder de lo que ellos hacían.
142 Los necios de entre los hombres dirán: «Qué es lo que les ha inducido a abandonar la alquibla hacia la que se orientaban?» Di: «De Alá son el Oriente y el Occidente. Dirige a quien Él quiere a una vía recta».
143 Hemos hecho así de vosotros un comunidad moderada, para que seáis testigos de los hombres y para que el Enviado sea testigo de vosotros. No pusimos la alquibla hacia la que antes te orientabas sino para distinguir a quien seguía al Enviado de quien le daba la espalda. Ciertamente, es cosa grave, pero no para aquéllos a quienes Alá dirige. Alá no va a dejar que se pierda vuestra fe. Alá es manso para con los hombres, misericordioso.
144 Vemos cómo vuelves tu rostro al cielo. Haremos, pues, que te vuelvas hacia una dirección que te satisfaga. Vuelve tu rostro hacia la Mezquita Sagrada. Dondequiera que estéis, volved vuestro rostro hacia ella. Aquéllos que han recibido la Escritura saben bien que es la Verdad que viene de su Señor. Alá está atento a lo que hacen.
145 Aun si aportas toda clase de signos a quienes han recibido la Escritura., no siguen tu alquibla, ni tú debes seguir la suya, ni siguen unos la alquibla de otros. Y, si sigues sus pasiones, después de haber sabido tú lo que has sabido, entonces, serás de los impíos.
146 Aquéllos a quienes hemos dado la Escritura la conocen como conocen a sus propios hijos varones. Pero algunos de ellos ocultan la Verdad a sabiendas.
147 La Verdad viene de tu Señor. ¡No seas, pues, de los que dudan!
148 Todos tienen una dirección adonde volverse. ¡Rivalizad en buenas obras! Dondequiera que os encontréis, Alá os juntará. Alá es omnipotente.
149 Vengas de donde vengas, vuelve tu rostro hacia la Mezquita Sagrada. Ésta es la Verdad que viene de tu Señor. Alá está atento a lo que hacéis.
150 Vengas de donde vengas. vuelve tu rostro hacia la Mezquita Sagrada. Estéis donde estéis, volved vuestros rostros hacia ella, de modo que nadie, excepto los que hayan obrado impíamente, puedan alegar nada contra vosotros. Y no les tengáis miedo a ellos, sino a Mí. Así completaré Mi gracia en vosotros. Y quizás. así, seáis bien dirigidos.
151 Igual que os hemos mandado un Enviado de entre vosotros para que os recite Nuestras aleyas, para que os purifique, para que os enseñe la Escritura y la Sabiduría, para que os enseñe lo que no sabíais.
152 ¡Acordaos de Mí, que Yo Me acordaré de vosotros! ¡Dadme las gracias y no Me seáis desagradecidos!
153 ¡Vosotros, los que creéis, buscad ayuda en la paciencia y en la azalá! Alá está con los pacientes.
154 ¡Y no digáis de quienes han caído por Alá que han muerto! No, sino que viven. Pero no os dais cuenta…
155 Vamos a probaros con algo de miedo, de hambre, de pérdida de vuestra hacienda, de vuestra vida, de vuestros frutos. Pero ¡anuncia buenas nuevas a los que tienen paciencia.
156 que, cuando les acaece una desgracia, dicen: «Somos de Alá y a Él volvemos»!
157 Ellos reciben las bendiciones y la misericordia de su Señor. Ellos son los que están en la buena dirección.
158 Safa y Marwa figuran entre los ritos prescritos por Alá. Por eso, quien hace la peregrinación mayor a la Casa o la menor, no hace mal en dar las vueltas alrededor de ambas. Y si uno hace el bien espontáneamente, Alá es agradecido, omnisciente.
159 Quienes ocultan las pruebas claras y la Dirección que hemos revelado, después de habérselo Nosotros aclarado a los hombres en la Escritura, incurren en la maldición de Alá y de los hombres.
160 Pero aquéllos que se arrepientan y se enmienden y aclaren, a ésos Me volveré. Yo soy el Indulgente, el Misericordioso.
161 Los que no crean y mueran siendo infieles, incurrirán en la maldición de Alá. de los ángeles y de los hombres, en la de todos ellos.
162 Eternos en ella, no se les mitigará el castigo, ni les será dado esperar.
163 Vuestro Dios es un Dios Uno. No hay más dios que Él, el Compasivo, el Misericordioso.
164 En la creación de los cielos y de la tierra, en la sucesión de la noche y el día, en las naves que surcan el mar con lo que aprovecha a los hombres, en el agua que Alá hace bajar del cielo, vivificando con ella la tierra después de muerta, diseminando por ella toda clase de bestias, en la variación de los vientos, en las nubes, sujetas entre el cielo y la tierra, hay, ciertamente, signos para gente que razona.
165 Hay hombres que, fuera de Alá, toman a otros que equiparan a Él y les aman como se ama a Alá. Pero los creyentes aman a Alá con un amor más fuerte. Si vieran los impíos, cuando vean e castigo, que la fuerza es toda de Alá y que Alá castiga severamente…
166 Cuando los corifeos se declaren irresponsables de sus secuaces, vean el castigo y se rompan los lazos que les unían…
167 Los secuaces dicen: «Si pudiéramos volver, nos declararíamos irresponsables de ellos, como ellos se han declarado de nosotros». Así Alá les mostrará sus obras para pesar de ellos. ¡Nunca saldrán del Fuego!
168 ¡Hombres! ¡Comed de los alimentos lícitos y buenos que hay en la tierra y no sigáis los pasos del Demonio! Es para vosotros un enemigo declarado.
169 Os ordena lo malo y lo deshonesto y que digáis contra Alá lo que no sabéis.
170 Y cuando se les dice: «¡Seguid lo que Alá ha revelado!», dicen: «¡No! Seguiremos las tradiciones de nuestros padres». Pero ¿y si sus padres eran incapaces de razonar y no estaban bien dirigidos?
171 Los incrédulos son como cuando uno grita al ganado, que no percibe más que una llamada, un grito: son sordos, mudos, ciegos, no razonan.
172 ¡Creyentes! ¡Comed de las cosas buenas de que os hemos proveído y dad gracias a Alá, si es a Él solo a Quien servís!
173 Os ha prohibido sólo la carne mortecina, la sangre. la carne de cerdo y la de todo animal sobre el que se haya invocado un nombre diferente del de Alá. Pero si alguien se ve compelido por la necesidad -no por deseo ni por afán de contravenirno peca. Alá es indulgente, misericordioso.
174 Quienes ocultan algo de la Escritura que Alá ha revelado y lo malvenden, sólo fuego ingerirán en sus entrañas y Alá no les dirigirá la palabra el día de la Resurrección ni les declarará puros. Tendrán un castigo doloroso.
175 Ésos son los que han trocado la Dirección por el extravío. el perdón por el castigo. ¿Cómo pueden permanecer imperturbables ante el Fuego?
176 Esto es así porque Alá ha revelado la Escritura con la Verdad. Y quienes discrepan sobre la Escritura están en marcada oposición.
177 La piedad no estriba en que volváis vuestro rostro hacia el Oriente o hacia el Occidente, sino en creer en Alá y en el último Día, en los ángeles, en la Escritura y en los profetas, en dar de la hacienda. por mucho amor que se le tenga, a los parientes, huérfanos, necesitados, viajero, mendigos y esclavos, en hacer la azalá y dar el azaque, en cumplir con los compromisos contraídos, en ser pacientes en el infortunio, en la aflicción y en tiempo de peligro. ¡Ésos son los hombres sinceros, ésos los temerosos de Alá!
178 ¡Creyentes! Se os ha prescrito la ley del talión en casos de homicidio: libre por libre, esclavo por esclavo, hembra por hembra. Pero, si a alguien le rebaja su hermano la pena, que la demanda sea conforme al uso la indemnización apropiada. Esto es un alivio por parte de vuestro Señor, una misericordia. Quien, después de esto. viole la ley, tendrá un castigo doloroso.
179 En la ley del talión tenéis vida, ¡hombres de intelecto! Quizás, así, temáis a Alá.
180 Se os ha prescrito que, cuando uno de vosotros vea que va a morir dejando bienes, haga testamento en favor de sus padres y parientes más cercanos conforme al uso. Esto constituye un deber para los temerosos de Alá.
181 Si alguien lo cambia luego de haberlo oído, pecará sólo el que lo cambie. Alá todo lo oye, todo lo sabe.
182 Pero, si alguien teme una injusticia o ilegalidad por parte del testador y consigue un arreglo entre los herederos, no peca. Alá es indulgente, misericordioso.
183 ¡Creyentes!; Se os ha prescrito el ayuno, al igual que se prescribió a los que os precedieron. Quizás, así, temáis a Alá.
184 Días contados. Y quien de vosotros esté enfermo o de viaje, un número igual de días. Y los que, pudiendo, no ayunen podrán redimirse dando de comer a un pobre. Y, si uno hace el bien espontáneamente, tanto mejor para él. Pero os conviene más ayunar. Si supierais…
185 Es el mes de ramadán, en que fue revelado el Corán como dirección para los hombres y como pruebas claras de la Dirección y del Criterio. Y quien de vosotros esté presente ese mes, que ayune en él. Y quien esté enfermo o de viaje, un número igual de días. Alá quiere hacéroslo fácil y no difícil. ¡Completad el número señalado de días y ensalzad a Alá por haberos dirigido! Quizás, así seáis agradecidos.
186 Cuando Mis siervos te pregunten por Mí, estoy cerca y respondo a la oración de quien invoca cuando Me invoca. ¡Que Me escuchen y crean en Mí! Quizás, así, sean bien dirigidos.
187 Durante el mes del ayuno os es lícito por la noche uniros con vuestras mujeres: son vestidura para vosotros y vosotros lo sois para ellas. Alá sabe que os engañabais a vosotros mismos. Se ha vuelto a vosotros y os ha perdonado. Ahora, pues, yaced con ellas y buscad lo que Alá os ha prescrito. Comed y bebed hasta que, a la alborada, se distinga un hilo blanco de un hilo negro. Luego, observad un ayuno riguroso hasta la caída de la noche. Y no las toquéis mientras estéis de retiro en la mezquita. Éstas son las leyes de Alá, no os acerquéis a ellas. Así explica Alá Sus aleyas a los hombres. Quizás, así, Le teman.
188 No os devoréis la hacienda injustamente unos a otros. No sobornéis con ella a los jueces para devorar una parte de la hacienda ajena injusta y deliberadamente.
189 Te preguntan acerca de los novilunios. Di: «Son indicaciones que sirven a los hombres para fijar la época de la peregrinación». La piedad no estriba en que entréis en casa por detrás. sino en que temáis a Alá. ¡Entrad en casa por la puerta y temed a Alá! Quizás, así prosperéis.
190 Combatid por Alá contra quienes combatan contra vosotros, pero no os excedáis. Alá no ama a los que se exceden.
191 Matadles donde deis con ellos, y expulsadles de donde os hayan expulsado. Tentar es más grave que matar. No combatáis contra ellos junto a la Mezquita Sagrada, a no ser que os ataquen allí. Así que, si combaten contra vosotros, matadles: ésa es la retribución de los infieles.
192 Pero, si cesan, Alá es indulgente, misericordioso.
193 Combatid contra ellos hasta que dejen de induciros a apostatar y se rinda culto a Alá. Si cesan, no haya más hostilidades que contra los impíos.
194 El mes sagrado por el mes sagrado. Las cosas sagradas caen bajo la ley del talión. Si alguien os agrediera, agredidle en la medida que os agredió. Temed a Alá y sabed que Él está con los que Él temen.
195 Gastad por la causa de Alá y no os entreguéis a la perdición. Haced el bien. Alá ama a quienes hacen el bien.
196 Llevad a cabo la peregrinación mayor y la menor por Alá. Pero, si os veis impedidos, ofreced una víctima conforme a vuestros medios. No os afeitéis la cabeza hasta que la víctima llegue al lugar del sacrificio. Si uno de vosotros está enfermo o tiene una dolencia en la cabeza, puede redimirse ayunando, dando limosna u ofreciendo un sacrificio. Cuando estéis en seguridad, quien aproveche para hacer la peregrinación menor, mientras llega el tiempo de la mayor, que ofrezca una víctima según sus posibilidades. Pero, si no encuentra qué ofrecer, deberá ayunar tres días durante la peregrinación mayor y siete a su regreso, esto es, diez completos. Esto atañe a aquél cuya familia no reside en las cercanías de la Mezquita Sagrada. ¡Temed a Alá! ¡Sabed que Alá es severo en castigar!
197 Ya se sabe cuáles son los meses de la peregrinación. Quien decida hacerla en esos meses se abstendrá durante la peregrinación de comercio carnal, de cometer actos impíos y de discutir. Alá conoce el bien que hacéis. ¡Aprovisionaos! La mejor provisión es el temor de Alá…¡Temedme, pues, hombres de intelecto!
198 No hacéis mal, si buscáis favor de vuestro Señor. Cuando os lancéis desde Arafat, ¡recordad a Alá junto al Monumento Sagrado! Recordadle… cómo os ha dirigido… cuando erais, ates, de los extraviados.
199 ¡Haced, luego, como los demás y pedid perdón a Alá! Alá es indulgente, misericordioso.
200 Cuando hayáis cumplido vuestros ritos, ¡recordad a Alá como recordáis a vuestros antepasados o con más fervor aún! Hay entre los hombres quienes dicen: «¡Señor! ¡Danos n la vida de acá!» Ésos no tendrán parte en la otra vida.
201 Otros dicen: «¡Señor! ¡Danos bien en la vida de acá y en la otra y presérvanos del castigo del Fuego!»
202 Ésos tendrán parte según sus méritos. Alá es rápido en ajustar cuentas…
203 ¡Recordad a Alá en días determinados! Quien los reduzca a dos días no hace mal; como tampoco quien se demore, si es que teme a Alá. ¡Temed a Alá! ¡Sabed que seréis congregados hacia Él!
204 Hay entre los hombres alguno cuya manera de hablar sobre la vida de acá te gusta, que toma a Alá por testigo de lo que su corazón encierra. Es un fogoso discutidor.
205 Pero, apenas te vuelve la espalda, se esfuerza por corromper en el país y destruir las cosechas y el ganado. Alá no ama la corrupción.
206 Y. cuando se le dice: «¡Teme a Alá!», se apodera de él un orgullo criminal. Tendrá la gehena como retribución. ¡Qué mal lecho…!
207 Hay entre los hombres quien se sacrifica por deseo de agradar a Alá. Alá es manso con Sus siervos.
208 ¡Creyentes! ¡Entrad todos en la Paz y no sigáis los pasos del Demonio! Es para vosotros un enemigo declarado.
209 Pero si, después de haber recibido las pruebas claras, cometéis un desliz, sabed que Alá es poderoso, sabio.
210 ¿Qué esperan sino que Alá y los ángeles vengan a ellos en un nublado? La cosa está ya decidida. Todo será devuelto a Alá.
211 Pregunta a los Hijos de Israel cuántos signos claros les dimos. Si uno, después de recibir la gracia de Alá, la cambia… Alá es severo en castigar.
212 La vida de acá ha sido engalanada a los ojos de los infieles, que se burlan de los que creen. Pero los temerosos de Alá estarán por encima de ellos el día de la Resurrección. Y Alá provee sin medida a quien Él quiere.
213 La Humanidad constituía una sola comunidad. Alá suscitó profetas portadores de buenas nuevas, que advertían, y reveló por su medio la Escritura con la Verdad para que decida entre los hombres sobre aquello en que discrepaban. Sólo aquéllos a quienes se les había dado discreparon sobre ella, a pesar de las pruebas claras recibidas, y eso por rebeldía mutua. Alá quiso dirigir a los creyentes hacia la Verdad, sobre la que los otros discrepaban. Alá dirige a quien Él quiere a una vía recta.
214 ¿O creéis que vais a entrar en el Jardín antes de pasar por lo mismo que pasaron quienes os precedieron? Sufrieron el infortunio y la tribulación y una conmoción tal que el Enviado y los que con él creían dijeron: «¿Cuándo vendrá el auxilio de Alá?» Sí, el auxilio de Alá está cerca.
215 Te preguntan qué deben gastar. Di «Los bienes que gastéis, que sean para los padres, los parientes más cercanos, los huérfanos, los necesitados y el viajero». Alá conoce perfectamente el bien que hacéis.
216 Se os ha prescrito que combatáis, aunque os disguste. Puede que os disguste algo que os conviene y améis algo que no os conviene. Alá sabe, mientras que vosotros no sabéis.
217 Te preguntan si está permitido combatir en el mes sagrado. Di: «Combatir en ese mes es pecado grave. Pero apartar del camino de Alá -y negarle- y de la Mezquita Sagrada y expulsar de ella a la gente es aún más grave para Alá, así como tentar es más grave que matar». Si pudieran, no cesarían de combatir contra vosotros hasta conseguir apartaros de vuestra fe. Las obras de aquéllos de vosotros que apostaten de su fe y mueran como infieles serán vanas en la vida de acá y en la otra. Ésos morarán en el Fuego eternamente.
218 Quienes creyeron y quienes dejaron sus hogares, combatiendo esforzadamente por Alá, pueden esperar la misericordia de Alá. Alá es indulgente, misericordioso.
219 Te preguntan acerca del vino y del maysir, Di: «Ambos encierran pecado grave y ventajas para los hombres, pero su pecado es mayor que su utilidad». Te preguntan qué deben gastar. Di: «Lo superfluo». Así o explica Alá las aleyas, Quizás, así, meditéis
220 sobre la vida de acá y la otra. Te preguntan acerca de los huérfanos. Di: «Está bien mejorar su condición; pero, si mezcláis vuestra hacienda con la suya, tratadles como a hermanos». Alá distingue al corruptor del reformador. Y si Alá hubiera querido os habría afligido. Alá es poderoso, sabio.
221 No os caséis con mujeres asociadoras hasta que crean. Una esclava creyente es mejor que una asociadora, aunque ésta os guste más. No caséis con asociadores hasta que éstos crean. Un esclavo creyente es mejor que un asociador, aunque éste os guste más. Ésos os llaman al Fuego, en tanto que Alá os llama al Jardín y al perdón si quiere, y explica Sus aleyas a los hombres. Quizás, así, se dejen amonestar.
222 Te preguntan acerca de la menstruación. Di: «Es un mal. ¡Manteneos, pues, aparte de las mujeres durante la menstruación y no os acerquéis a ellas hasta que se hayan purificado! Y cuando se hayan purificado, id a ellas como Alá os ha ordenado». Alá ama a quienes se arrepienten. Y ama a quienes se purifican.
223 Vuestras mujeres son campo labrado para vosotros. ¡Venid, pues, a vuestro campo como queráis, haciendo preceder algo para vosotros mismos! ¡Temed a Alá y sabed que Le encontraréis! ¡Y anuncia la buena nueva a los creyentes!
224 Jurando por Alá, no hagáis de Él un obstáculo que os impida practicar la caridad, ser temerosos de Alá y reconciliar a los hombres. Alá todo lo oye, todo lo sabe.
225 Alá no tendrá en cuenta la vanidad de vuestros juramentos, pero sí tendrá en cuenta la intención de vuestros corazones. Alá es indulgente, benigno.
226 Quienes juren no acercarse a sus mujeres tienen de plazo cuatro meses. Si se retractan,… Alá es indulgente, misericordioso.
227 Si se deciden por el repudio,… Alá todo lo oye, todo lo sabe.
228 Las repudiadas deberán esperar tres menstruaciones. No les es lícito ocultar lo que Alá ha creado en su seno si es que creen en Alá y en el último Día. Durante esta espera, sus esposo tienen pleno derecho a tomarlas de nuevo si desean la reconciliación. Ellas tienen derechos equivalentes a sus obligaciones, conforme al uso, pero los hombres están un grado por encima de ellas. Alá es poderoso, sabio.
229 El repudio se permite dos veces. Entonces, o se retiene a la mujer tratándola como se debe o se la deja marchar de buena manera. No os es lícito recuperar nada de lo que les disteis, a menos que las dos partes teman no observar las leves de Alá. Y, si teméis que no observen las leyes de Alá, no hay inconveniente en que ella obtenga su libertad indemnizando al marido. Éstas son las leyes de Alá, no las violéis. Quienes violan las leyes de Alá, ésos son los impíos.
230 Si la repudia, ésta ya no le será permitida sino después de haber estado casada con otro. Si este último la repudia. no hay inconveniente en que aquéllos vuelvan a reunirse, si creen que observarán las leyes de Alá. Éstas son las leyes de Alá Las explica a gente que sabe.
231 Cuando repudiéis a vuestras mujeres y éstas alcancen su término, retenedlas como se debe o dejadlas en libertad como se debe. ¡No las sujetéis a la fuerza, en violación de las leyes de Alá! Quien esto hace es injusto consigo mismo. ¡No toméis a burla las aleyas de Alá, antes bien recordad la gracia de Alá para con vosotros y lo que os ha revelado de la Escritura y de la Sabiduría, exhortándoos con ello! ¡Temed a Alá y sabed que Alá es omnisciente!
232 Cuando repudiéis a vuestras mujeres y éstas alcancen su término, no les impidáis que se casen con sus maridos, si se ponen buenamente de acuerdo. A esto se exhorta a quien de vosotros crea en Alá y en el último Día. Esto es más correcto para vosotros y más puro. Alá sabe, mientras que vosotros no sabéis.
233 Las madres amamantarán a sus hijos durante dos años completos si desea que la lactancia sea completa. El padre debe sustentarlas y vestirlas conforme al uso. A nadie se le pedirá sino según sus posibilidades. No se dañará a la madre por razón de su hijo, ni al padre. Un deber semejante incumbe al heredero. Y no hay inconveniente en que el padre y la madre quieran, de mutuo acuerdo y luego de consultarse, destetar al niño. Y, si queréis emplear a una nodriza para vuestros hijos, no hacéis mal, siempre que paguéis lo acordado conforme al uso. ¡Temed a Alá y sabed que Alá ve bien lo que hacéis!
234 Las viudas que dejéis deben esperar cuatro meses y diez días; pasado ese tiempo, no seréis ya responsables de lo que ellas dispongan de sí mismas conforme al uso. Alá está bien informado de lo que hacéis.
235 No hacéis mal en proponer a tales mujeres casaros con ellas o en ocultarles vuestra intención de hacerlo. Alá sabe que pensaréis en ellas. Pero ¡no les prometáis nada en secreto! ¡Habladas, más bien, como se debe! ¡Y no decidáis concluir el matrimonio hasta que se cumpla el período prescrito de espera! ¡Sabed que Alá conoce lo que hay en vuestras mentes, de modo que cuidado con Él! Pero sabed que Alá es indulgente, benigno.
236 .No hacéis mal en repudiar a vuestras mujeres mientras aún no las hayáis tocado o asignado dote. Proveedles, no obstante, como se debe, el acomodado según sus posibilidades y el pobre según las suyas. Esto constituye un deber para quienes hacen el bien.
237 Y, si las repudiáis antes de tocarlas y luego de haberles asignado dote, pagadles la mitad de lo asignado, a menos que ellas o aquél en cuya mano esté la conclusión del matrimonio renuncien a ello. La renuncia es más conforme al temor de Alá. No os olvidéis de mostraros generosos unos con otros. Alá ve bien lo que hacéis.
238 ¡Observad las azalás -sobre todo. la azalá intermedia- y estad con devoción ante Alá!
239 Si teméis algún peligro, de pie o montados. Y, cuando estéis en seguridad, ¡recordad a Alá… cómo os enseño lo que no sabíais…!
240 Los que de vosotros mueran dejando esposas deberían testar en favor de ellas para su mantenimiento durante un año sin echarlas. Y, si ellas se van, no se os reprochará lo que ellas hagan honradamente respecto a su persona. Alá es poderoso, sabio.
241 Hay que proveer a las repudiadas como se debe. Esto constituye un deber para los temerosos de Alá.
242 Así explica Alá Sus aleyas. Quizás, así, razonéis.
243 ¿No has visto a quienes, por millares, dejaron sus hogares por miedo a la muerte? Alá les había dicho: «¡Morid!» Luego, les resucitó. Sí, Alá dispensa Su favor a los hombres, pero la mayoría de los hombres no agradecen.
244 ¡Combatid por Alá y sabed que Alá todo lo oye, todo lo sabe!
245 ¿Quién será el que haga un préstamo generoso a Alá? Alá se lo devolverá multiplicado. Alá cierra y abre. Seréis devueltos a Él.
246 ¿No has visto a los dignatarios de los Hijos de Israel? Cuando, después de Moisés, dijeron a un profeta suyo: «¡Suscítanos a un rey para que combatamos por Alá!» Dijo: «Puede que no combatáis una vez que se os prescriba el combate». Dijeron: «¿Cómo no vamos a combatir por Alá si se nos ha expulsado de nuestros hogares y de nuestros hijos?» Pero, cuando se les prescribió el combate, volvieron la espalda, salvo unos pocos. Alá conoce bien a los impíos.
247 Su profeta les dijo: «Alá os ha suscitado a Saúl como rey». Dijeron: «¿Cómo va él a dominar sobre nosotros si nosotros tenemos más derecho que él al dominio y no se le ha concedido abundancia de hacienda?» Dijo: «Alá lo ha escogido prefiriéndolo a vosotros y le ha dado más ciencia y más cuerpo». Alá da Su dominio a quien Él quiere. Alá es inmenso, omnisciente.
248 Su profeta les dijo: «El signo de su dominio será que el Arca volverá a vosotros, llevada por los ángeles, con sakina de vuestro Señor y reliquia de lo que dejaron las gentes de Moisés y de Aarón. Ciertamente tenéis en ello un signo, si es que sois creyentes».
249 Y, cuando Saúl marchó con los soldados, dijo: «Alá os probará con un arroyo. Quien beba de él no será de los míos. Quien no lo pruebe, será de los míos, a menos que beba una sola vez del hueco de la mano». Y bebieron de él, salvo unos pocos. Y, cuando él y los que creían lo hubieron cruzado, dijeron: «Hoy no podemos nada contra Goliat y sus soldados». Los que contaban con encontrar a Alá dijeron: «¡Cuántas veces una tropa reducida ha vencido a otra considerable con permiso de Al á! Alá está con los que tienen paciencia».
250 Y, cuando salieron contra Goliat y sus soldados, dijeron: «¡Señor! ¡Infunde en nosotros paciencia, afirma nuestros pasos, auxílianos contra el pueblo infiel!»
251 Y les derrotaron con permiso de Alá. David mató a Goliat y Alá le dio el dominio y la sabiduría, y le enseñó lo que Él quiso. Si Alá no hubiera rechazado a unos hombres valiéndose de otros, la tierra se habría ya corrompido. Pero Alá dispensa Su favor a todos.
252 Éstas son las aleyas de Alá, que te recitamos conforme a la verdad. Ciertamente, tú eres uno de los enviados.
253 Éstos son los enviados. Hemos preferido a unos más que a otros. A alguno de ellos Alá ha hablado. Y a otros les ha elevado en categoría. Dimos a Jesús, hijo de María, las pruebas claras, y le fortalecimos con el Espíritu Santo. Si Alá hubiera querido, los que les siguieron no habrían combatido unos contra otros, después de haber recibido las pruebas claras. Pero discreparon: de ellos, unos creyeron y otros o. Si Alá hubiera querido, no habrían combatido unos contra otros. Pero Alá hace lo que quiere.
254 ¡Creyentes! Dad limosna de lo que os hemos proveído antes de que venga un día en que no sirvan ni comercio ni amistad ni intercesión. Los infieles, ésos son los impíos.
255 ¡Alá! No hay más dios que El. el Viviente, el Subsistente. Ni la somnolencia ni el sueño se apoderan de Él. Suyo es lo que está en los cielos y en la tierra. ¿Quién podrá interceder ante Él si no es con Su permiso? Conoce su pasado y su futuro, mientras que ellos no abarcan nada de Su ciencia, excepto lo que Él quiere. Su Trono se extiende sobre los cielos y sobre la tierra y su conservación no le resulta onerosa. Él es el Altísimo, el Grandioso.
256 No cabe coacción en religión. La buena dirección se distingue claramente del descarrío. Quien no cree en los taguts y cree en Alá, ese tal se ase del asidero más firme, de un asidero irrompible. Alá todo lo oye, todo lo sabe.
257 Alá es el Amigo de los que creen, les saca de las tinieblas a la luz. Los que no creen, en cambio, tienen como amigos a los taguts, que les sacan de la luz a las tinieblas. Ésos morarán en el Fuego eternamente.
258 ¿No has visto a quien disputaba con Abraham sobre su Señor porque Alá le había dado el dominio? Cuando Abraham dijo: «Mi Señor es Quien da la vida y da la muerte». Dijo: «Yo doy la vida y doy a muerte». Abraham dijo: «Alá trae el sol por oriente; tráelo tú por Occidente». Así fue confundido el infiel. Alá no dirige al pueblo impío.
259 O como quien pasó por una ciudad en ruinas. Dijo: «¿Cómo va Alá a devolver la vida a ésta después de muerta?» Alá le hizo morir y quedar así durante cien años. Luego, le resucitó y dijo: «¿Cuánto tiempo has permanecido así?» Dijo: «He permanecido un día o parte de un día». Dijo: «No, que has permanecido así cien años. ¡Mira tu alimento y tu bebida! N se han echado a perder. ¡Mira a tu asno! Para hacer de ti un signo para los hombres. ¡Mira los huesos, cómo los componemos y los cubrimos de carne!». Cuando lo vio claro, dijo: «Ahora sé que Alá es omnipotente».
260 Y cuando Abraham dijo: «¡Señor. muéstrame cómo devuelves la vida a los muertos!» Dijo: «¿Es que no crees?» Dijo: «Claro que sí, pero es para tranquilidad de mi corazón». Dijo: «Entonces, coge cuatro aves y despedázalas. Luego, pon en cada montaña un pedazo de ellas y llámalas. Acudirán a ti rápidamente. Sabe que Alá es poderoso, sabio».
261 Quienes gastan su hacienda por Alá son semejantes a un grano que produce siete espigas, cada una de las cuales contiene cien granos. Así dobla Alá a quien Él quiere. Alá es inmenso, omnisciente.
262 Quienes gastan su hacienda por Alá sin hacerlo seguir de alarde ni agravio tendrán su recompensa junto a su Señor. No tienen que temer y no estarán tristes.
263 Una palabra cariñosa, un perdón valen más que una limosna seguida de agravio. Alá Se basta a Sí mismo, es benigno.
264 ¡Creyentes! No malogréis vuestras limosnas alardeando de ellas o agraviando, como quien gasta su hacienda para ser visto de los hombres, sin creer en Alá ni en el último Día. Ese tal es semejante a una roca cubierta de tierra. Cae sobre ella un aguacero y la deja desnuda. No pueden esperar nada por lo que han merecido. Alá no dirige al pueblo infiel.
265 Quienes gastan su hacienda por deseo de agradar a Alá y por su propio fortalecimiento son semejantes a un jardín plantado en una colina. Si cae sobre él un aguacero, da fruto doble; si no cae, rocío. Alá ve bien lo que hacéis.
266 ¿Desearía alguno de vosotros poseer un jardín de palmeras y vides por cuyo bajo fluyeran arroyos, con toda clase de frutos, envejecer mientras sus hijos son aún débiles y que un torbellino de fuego cayera sobre el jardín y éste se incendiara? Así os explica Alá las aleyas. Quizás, así meditéis.
267 ¡Creyentes! ¡Dad limosna de las cosas buenas que habéis adquirido y de lo que, para vosotros, hemos sacado de la tierra! Y no elijáis lo malo para vuestras limosnas, como tampoco vosotros lo tomaríais a menos que tuvierais los ojos cerrados. Sabed que Alá Se basta a Sí mismo, es digno de alabanza.
268 El Demonio os amenaza con la pobreza y os ordena lo deshonesto, mientras que Alá os promete Su perdón y favor. Alá es inmenso, omnisciente.
269 Concede la sabiduría a quien Él quiere. Y quien recibe la sabiduría recibe mucho bien. Pero no se dejan amonestar sino los dotados de intelecto.
270 Sea cual sea la limosna que deis, sea cual sea el voto que hagáis, Alá lo conoce. Y los impíos no tendrán quien les auxilie.
271 Si dais limosna públicamente, es algo excelente. Pero, si la dais ocultamente y a los pobres, es mejor para vosotros y borrará en parte vuestras malas obras. Alá está bien informado de lo que hacéis.
272 No tienes tú por qué dirigirles sino que Alá dirige a quien Él quiere. Lo que hagáis de bien redundará en vuestro propio beneficio. Y no lo hagáis si no es por deseo de agradara Alá. Lo que hagáis de bien os será devuelto y no seréis tratados injustamente.
273 Para los pobres que están en la miseria por haberse dedicado a la causa de Alá y que no pueden desplazarse. El ignorante los cree ricos porque se abstienen. Les reconocerás por su aspecto. No piden a la gente inoportunamente. Y lo que hacéis de bien, Alá lo conoce perfectamente.
274 Los que gastan su hacienda de noche o de día, en secreto o en público, tendrán su recompensa junto a su Señor. No tienen que temer y no estarán tristes.
275 Quienes usurean no se levantarán sino como se levanta aquél a quien el Demonio ha derribado con sólo tocarle, y eso por decir que el comercio es como la usura, siendo así que Alá ha autorizado el comercio y prohibido la usura. Quien. exhortado por su Señor. renuncie conservará lo que haya ganado. Su caso está en manos de Alá. Los reincidentes, ésos serán los condenados al Fuego y en él permanecerán para siempre.
276 Alá hace que se malogre la usura, pero hace fructificar la limosna. Alá no ama a nadie que sea infiel pertinaz, pecador.
277 Los que hayan creído y obrado bien, los que hayan hecho la azalá y dado el azaque tendrán su recompensa junto a su Señor. No tienen que temer y no estarán tristes.
278 ¡Creyentes! ¡Temed a Alá! ¡Y renunciad a los provechos pendientes de la usura, si es que sois creyentes!
279 Si no lo hacéis así, podéis esperar guerra de Alá y Su Enviado. Pero, si os arrepentís, tendréis vuestro capital, no siendo injustos ni siendo tratados injustamente.
280 Si está en apuro, concededle un respiro hasta que se alivie su situación. Y aún sería mejor para vosotros que le condonarais la deuda. Si supierais…
281 Temed un día en que seréis devueltos a Alá. Entonces, cada uno recibirá su merecido. Y no serán tratados injustamente.
282 ¡Creyentes!. Si contraéis una deuda por un plazo determinado, ponedlo por escrito. Que un escribano tome fiel nota en vuestra presencia, sin rehusarse a escribir como Alá le dé a entender. Que escriba. Que el deudor dicte en el temor de Alá, su Señor, y que no deduzca nada. Y si el deudor fuera necio, débil o incapaz de dictar, que dicte su procurador con fidelidad. Llamad, para que sirvan de testigos, a dos de vuestros hombres; s no los hay, elegid a un hombre y a dos mujeres de entre quienes os plazcan como testigos, de tal modo que si una yerra, la otra subsane su error. Que los testigos no se sustraigan cuando se les llame. Que no os repugne subscribir una deuda, sea pequeña o grande, precisando su vencimiento. Esto es más equitativo ante Alá, es más correcto para el testimonio y da menos lugar a dudas. A menos que se trate de una operación concluida entre vosotros sin intermediarios; entonces, no hay inconveniente en que no lo pongáis por escrito. Pero ¡tomad testigos cuando os vendáis algo! ¡Y que no se moleste al escribano ni al testigo! Si lo hacéis, cometeréis una iniquidad. ¡Temed a Alá! Alá os instruye. Alá es omnisciente.
283 Y si estáis de viaje y no encontráis escribano, que se deposite una fianza. Si uno confía un depósito a otro, debe el depositario restituir el depósito en el temor de Alá, su Señor. Y no rehuséis deponer como testigos. Quien rehúsa tiene un corazón pecador. Alá sabe bien lo que hacéis.
284 De Alá es lo que está en los cielos y en la tierra. Lo mismo si manifestáis lo que tenéis en vosotros que si lo ocultáis, Alá os pedirá cuenta de ello Perdona a quien Él quiere y castiga a quien Él quiere. Alá es omnipotente.
285 El Enviado cree en cuanto le ha sido revelado por su Señor, y lo mismo los creyentes. Todos ellos creen en Alá, en Sus ángeles. en Sus Escrituras y en Sus enviados. No hacemos distinción ente ninguno de Sus enviados. Han dicho: «Oímos y obedecemos. ¡Tu perdón, Señor! ¡Eres Tú el fin de todo!»
286 Alá no pide nada a nadie más allá de sus posibilidades. Lo que uno haya hecho redundará en su propio bien o en su propio mal. ¡Señor! ¡No castigues nuestros olvidos o nuestras faltas! ¡Señor! ¡No nos impongas una carga como la que impusiste a quienes nos precedieron! ¡Señor! ¡No nos impongas más allá de nuestras fuerzas! ¡Y absuélvenos, perdónanos, apiádate d nosotros! ¡Tú eres nuestro Protector! ¡Auxílianos contra el pueblo infiel!