AL KAHF
شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
۱ سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے اپنے بندے (محمدﷺ) پر (یہ) کتاب نازل کی اور اس میں کسی طرح کی کجی (اور پیچیدگی) نہ رکھی
۲ سیدھی (اور سلیس اتاری) تاکہ لوگوں کو عذاب سخت سے جو اس کی طرف سے (آنے والا) ہے ڈرائے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری سنائے کہ اُن کے لئے (ان کے کاموں کا) نیک بدلہ (یعنی) بہشت ہے
۳ جس میں وہ ابدا لاآباد رہیں گے
۴ اور ان لوگوں کو بھی ڈرائے جو کہتے ہیں کہ خدا نے (کسی کو) بیٹا بنا لیا ہے
۵ ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادا ہی کو تھا۔ (یہ) بڑی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں) کہ یہ جو کہتے ہیں محض جھوٹ ہے
۶ (اے پیغمبر) اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم کے ان پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کردو گے
۷ جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لئے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے
۸ اور جو چیز زمین پر ہے ہم اس کو (نابود کرکے) بنجر میدان کردیں گے
۹ کیا تم خیال کرتے ہو کہ غار اور لوح والے ہمارے نشانیوں میں سے عجیب تھے
۱۰ جب وہ جوان غار میں جا رہے تو کہنے لگے کہ اے ہمارے پروردگار ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما۔ اور ہمارے کام درستی (کے سامان) مہیا کر
۱۱ تو ہم نے غار میں کئی سال تک ان کے کانوں پر (نیند کا) پردہ ڈالے (یعنی ان کو سلائے) رکھا
۱۲ پھر ان کو جگا اُٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ جتنی مدّت وہ (غار میں) رہے دونوں جماعتوں میں سے اس کی مقدار کس کو خوب یاد ہے
۱۳ ہم اُن کے حالات تم سے صحیح صحیح بیان کرتے ہیں۔ وہ کئی جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کو اور زیادہ ہدایت دی تھی
۱۴ اور ان کے دلوں کو مربوط (یعنی مضبوط) کردیا۔ جب وہ (اُٹھ) کھڑے ہوئے تو کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو معبود (سمجھ کر) نہ پکاریں گے (اگر ایسا کیا) تو اس وقت ہم نے بعید از عقل بات کہی
۱۵ ان ہماری قوم کے لوگوں نے اس کے سوا اور معبود بنا رکھے ہیں۔ بھلا یہ ان (کے خدا ہونے) پر کوئی کھلی دلیل کیوں نہیں لاتے۔ تو اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو خدا پر جھوٹ افتراء کرے
۱۶ اور جب تم نے ان (مشرکوں) سے اور جن کی یہ خدا کے سوا عبادت کرتے ہیں ان سے کنارہ کرلیا ہے تو غار میں چل رہو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت وسیع کردے گا اور تمہارے کاموں میں آسانی (کے سامان) مہیا کرے گا
۱۷ اور جب سورج نکلے تو تم دیکھو کہ (دھوپ) ان کے غار سے داہنی طرف سمٹ جائے اور جب غروب ہو تو ان سے بائیں طرف کترا جائے اور وہ اس کے میدان میں تھے۔ یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جس کو خدا ہدایت دے یا وہ ہدایت یاب ہے اور جس کو گمراہ کرے تو تم اس کے لئے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پاؤ گے
۱۸ اور تم ان کو خیال کرو کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سوتے ہیں۔ اور ہم ان کو دائیں اور بائیں کروٹ بدلاتے تھے۔ اور ان کا کتا چوکھٹ پر دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے تھا۔ اگر تم ان کو جھانک کر دیکھتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور ان سے دہشت میں آجاتے
۱۹ اور اس طرح ہم نے ان کو اٹھایا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے دریافت کریں۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ تم (یہاں) کتنی مدت رہے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یا اس سے بھی کم۔ انہوں نے کہا کہ جتنی مدت تم رہے ہو تمہارا پروردگار ہی اس کو خوب جانتا ہے۔ تو اپنے میں سے کسی کو یہ روپیہ دے کر شہر کو بھیجو وہ دیکھے کہ نفیس کھانا کون سا ہے تو اس میں سے کھانا لے آئے اور آہستہ آہستہ آئے جائے اور تمہارا حال کسی کو نہ بتائے
۲۰ اگر وہ تم پر دسترس پالیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے مذہب میں داخل کرلیں گے اور اس وقت تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گے
۲۱ اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان (کے حال) سے خبردار کردیا تاکہ وہ جانیں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت (جس کا وعدہ کیا جاتا ہے) اس میں کچھ شک نہیں۔ اس وقت لوگ ان کے بارے میں باہم جھگڑنے لگے اور کہنے لگے کہ ان (کے غار) پر عمارت بنا دو۔ ان کا پروردگار ان (کے حال) سے خوب واقف ہے۔ جو لوگ ان کے معاملے میں غلبہ رکھتے تھے وہ کہنے لگے کہ ہم ان (کے غار) پر مسجد بنائیں گے
۲۲ (بعض لوگ) اٹکل پچو کہیں گے کہ وہ تین تھے (اور) چوتھا ان کا کتّا تھا۔ اور (بعض) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتّا تھا۔ اور (بعض) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتّا تھا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار ہی ان کے شمار سے خوب واقف ہے ان کو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ (جانتے ہیں) تو تم ان (کے معاملے) میں گفتگو نہ کرنا مگر سرسری سی گفتگو۔ اور نہ ان کے بارے میں ان میں کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا
۲۳ اور کسی کام کی نسبت نہ کہنا کہ میں اسے کل کردوں گا
۲۴ مگر (انشاء الله کہہ کر یعنی اگر) خدا چاہے تو (کردوں گا) اور جب خدا کا نام لینا بھول جاؤ تو یاد آنے پر لے لو۔ اور کہہ دو کہ امید ہے کہ میرا پروردگار مجھے اس سے بھی زیادہ ہدایت کی باتیں بتائے
۲۵ اور اصحاب کہف اپنے غار میں نو اوپر تین سو سال رہے
۲۶ کہہ دو کہ جتنی مدّت وہ رہے اسے خدا ہی خوب جانتا ہے۔ اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں (معلوم) ہیں۔ وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے۔ اس کے سوا ان کا کوئی کارساز نہیں اور نہ وہ اپنے حکم میں کسی شریک کو کرتا ہے
۲۷ اور اپنے پروردگار کی کتاب جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے پڑھتے رہا کرو۔ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔ اور اس کے سوا تم کہیں پناہ کی جگہ بھی نہیں پاؤ گے
۲۸ اور جو لوگ صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے اور اس کی خوشنودی کے طالب ہیں۔ ان کے ساتھ صبر کرتے رہو۔ اور تمہاری نگاہیں ان میں (گزر کر اور طرف) نہ دوڑیں کہ تم آرائشِ زندگانی دنیا کے خواستگار ہوجاؤ۔ اور جس شخص کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا کام حد سے بڑھ گیا ہے اس کا کہا نہ ماننا
۲۹ اور کہہ دو کہ (لوگو) یہ قرآن تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کافر رہے۔ ہم نے ظالموں کے لئے دوزخ کی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیر رہی ہوں گی۔ اور اگر فریاد کریں گے تو ایسے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی دادرسی کی جائے گی (جو) پگھلے ہوئے تانبے کی طرح (گرم ہوگا اور جو) مونہوں کو بھون ڈالے گا (ان کے پینے کا) پانی بھی برا اور آرام گاہ بھی بری
۳۰ (اور) جو ایمان لائے اور کام بھی نیک کرتے رہے تو ہم نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے
۳۱ ایسے لوگوں کے لئے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن میں ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور اطلس کے سبز کپڑے پہنا کریں گے (اور) تختوں پر تکیئے لگا کر بیٹھا کریں گے۔ (کیا) خوب بدلہ اور (کیا) خوب آرام گاہ ہے
۳۲ اور ان سے دو شخصوں کا حال بیان کرو جن میں سے ایک ہم نے انگور کے دو باغ (عنایت) کئے تھے اور ان کے گردا گرد کھجوروں کے درخت لگا دیئے تھے اور ان کے درمیان کھیتی پیدا کردی تھی
۳۳ دونوں باغ (کثرت سے) پھل لاتے۔ اور اس (کی پیداوار) میں کسی طرح کی کمی نہ ہوتی اور دونوں میں ہم نے ایک نہر بھی جاری کر رکھی تھی
۳۴ اور (اس طرح) اس (شخص) کو (ان کی) پیداوار (ملتی رہتی) تھی تو (ایک دن) جب کہ وہ اپنے دوست سے باتیں کر رہا تھا کہنے لگا کہ میں تم سے مال ودولت میں بھی زیادہ ہوں اور جتھے (اور جماعت) کے لحاظ سے بھی زیادہ عزت والا ہوں
۳۵ اور (ایسی شیخیوں) سے اپنے حق میں ظلم کرتا ہوا اپنے باغ میں داخل ہوا۔ کہنے لگا کہ میں نہیں خیال کرتا کہ یہ باغ کبھی تباہ ہو
۳۶ اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ اور اگر میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو (وہاں) ضرور اس سے اچھی جگہ پاؤں گا
۳۷ تو اس کا دوست جو اس سے گفتگو کر رہا تھا کہنے لگا کہ کیا تم اس (خدا) سے کفر کرتے ہو جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تمہیں پورا مرد بنایا
۳۸ مگر میں تو یہ کہتا ہوں کہ خدا ہی میرا پروردگار ہے اور میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
۳۹ اور (بھلا) جب تم اپنے باغ میں داخل ہوئے تو تم نے ماشاالله لاقوة الابالله کیوں نہ کہا۔ اگر تم مجھے مال واولاد میں اپنے سے کمتر دیکھتے ہو
۴۰ تو عجب نہیں کہ میرا پروردگار مجھے تمہارے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس (تمہارے باغ) پر آسمان سے آفت بھیج دے تو وہ صاف میدان ہوجائے
۴۱ یا اس (کی نہر) کا پانی گہرا ہوجائے تو پھر تم اسے نہ لاسکو
۴۲ اور اس کے میووں کو عذاب نے آگھیرا اور وہ اپنی چھتریوں پر گر کر رہ گیا۔ تو جو مال اس نے اس پر خرچ کیا تھا اس پر (حسرت سے) ہاتھ ملنے لگا اور کہنے لگا کہ کاش میں اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا
۴۳ (اس وقت) خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہوئی اور نہ وہ بدلہ لے سکا
۴۴ یہاں (سے ثابت ہوا کہ) حکومت سب خدائے برحق ہی کی ہے۔ اسی کا صلہ بہتر اور (اسی کا) بدلہ اچھا ہے
۴۵ اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بھی بیان کردو (وہ ایسی ہے) جیسے پانی جسے ہم نے آسمان سے برسایا۔ تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی مل گئی۔ پھر وہ چورا چورا ہوگئی کہ ہوائیں اسے اڑاتی پھرتی ہیں۔ اور خدا تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۴۶ مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی (رونق و) زینت ہیں۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ ثواب کے لحاظ سے تمہارے پروردگار کے ہاں بہت اچھی اور امید کے لحاظ سے بہت بہتر ہیں
۴۷ اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تم زمین کو صاف میدان دیکھو گے اور ان (لوگوں کو) ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے
۴۸ اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف باندھ کر لائے جائیں گے (تو ہم ان سے کہیں گے کہ) جس طرح ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا (اسی طرح آج) تم ہمارے سامنے آئے لیکن تم نے تو یہ خیال کر رکھا تھا کہ ہم نے تمہارے لئے (قیامت کا) کوئی وقت مقرر ہی نہیں کیا
۴۹ اور (عملوں کی) کتاب (کھول کر) رکھی جائے گی تو تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ جو کچھ اس میں (لکھا) ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے شامت یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے نہ بڑی کو۔ (کوئی بات بھی نہیں) مگر اسے لکھ رکھا ہے۔ اور جو عمل کئے ہوں گے سب کو حاضر پائیں گے۔ اور تمہارا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا
۵۰ اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا۔ کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو۔ حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں (اور شیطان کی دوستی) ظالموں کے لئے (خدا کی دوستی کا) برا بدل ہے
۵۱ میں نے ان کو نہ تو آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے کے وقت بلایا تھا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے کے وقت۔ اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو مددگار بناتا
۵۲ اور جس دن خدا فرمائے گا کہ (اب) میرے شریکوں کو جن کی نسبت تم گمان (الوہیت) رکھتے تھے بلاؤ تو وہ ان کے بلائیں گے مگر وہ ان کو کچھ جواب نہ دیں گے۔ اور ہم ان کے بیچ میں ایک ہلاکت کی جگہ بنادیں گے
۵۳ اور گنہگار لوگ دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کرلیں گے کہ وہ اس میں پڑنے والے ہیں۔ اور اس سے بچنے کا کوئی رستہ نہ پائیں گے
۵۴ اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے طرح طرح کی مثالیں بیان فرمائی ہیں۔ لیکن انسان سب چیزوں سے بڑھ کر جھگڑالو ہے
۵۵ اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آگئی تو ان کو کس چیز نے منع کیا کہ ایمان لائیں۔ اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگیں۔ بجز اس کے کہ (اس بات کے منتظر ہوں کہ) انہیں بھی پہلوں کا سا معاملہ پیش آئے یا ان پر عذاب سامنے آموجود ہو
۵۶ اور ہم جو پیغمبروں کو بھیجا کرتے ہیں تو صرف اس لئے کہ (لوگوں کو خدا کی نعمتوں کی) خوشخبریاں سنائیں اور (عذاب سے) ڈرائیں۔ اور جو کافر ہیں وہ باطل کی (سند) سے جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس سے حق کو پھسلا دیں اور انہوں نے ہماری آیتوں کو اور جس چیز سے ان کو ڈرایا جاتا ہے ہنسی بنا لیا
۵۷ اور اس سے ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کے کلام سے سمجھایا گیا تو اُس نے اس سے منہ پھیر لیا۔ اور جو اعمال وہ آگے کرچکا اس کو بھول گیا۔ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے کہ اسے سمجھ نہ سکیں۔ اور کانوں میں ثقل (پیدا کردیا ہے کہ سن نہ سکیں) اور اگر تم ان کو رستے کی طرف بلاؤ تو کبھی رستے پر نہ آئیں گے
۵۸ اور تمہارا پروردگار بخشنے والا صاحب رحمت ہے۔ اگر وہ ان کے کرتوتوں پر ان کو پکڑنے لگے تو ان پر جھٹ عذاب بھیج دے۔ مگر ان کے لئے ایک وقت (مقرر کر رکھا) ہے کہ اس کے عذاب سے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے
۵۹ اور یہ بستیاں (جو ویران پڑی ہیں) جب انہوں نے (کفر سے) ظلم کیا تو ہم نے ان کو تباہ کر دیا۔ اور ان کی تباہی کے لئے ایک وقت مقرر کردیا تھا
۶۰ اور جب موسیٰ نے اپنے شاگرد سے کہا کہ جب تک دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ نہ پہنچ جاؤں ہٹنے کا نہیں خواہ برسوں چلتا رہوں
۶۱ جب ان کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے تو اس نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا رستہ بنالیا
۶۲ جب آگے چلے تو (موسیٰ نے) اپنے شاگرد سے کہا کہ ہمارے لئے کھانا لاؤ۔ اس سفر سے ہم کو بہت تکان ہوگئی ہے
۶۳ (اس نے) کہا کہ بھلا آپ نے دیکھا کہ جب ہم نے پتھر کے ساتھ آرام کیا تھا تو میں مچھلی (وہیں) بھول گیا۔ اور مجھے (آپ سے) اس کا ذکر کرنا شیطان نے بھلا دیا۔ اور اس نے عجب طرح سے دریا میں اپنا رستہ لیا
۶۴ (موسیٰ نے) کہا یہی تو (وہ مقام) ہے جسے ہم تلاش کرتے تھے تو وہ اپنے پاؤں کے نشان دیکھتے دیکھتے لوٹ گئے
۶۵ (وہاں) انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ دیکھا جس کو ہم نے اپنے ہاں سے رحمت (یعنی نبوت یا نعمت ولایت) دی تھی اور اپنے پاس سے علم بخشا تھا
۶۶ موسیٰ نے ان سے (جن کا نام خضر تھا) کہا کہ جو علم (خدا کی طرف سے) آپ کو سکھایا گیا ہے اگر آپ اس میں سے مجھے کچھ بھلائی (کی باتیں) سکھائیں تو میں آپ کے ساتھ رہوں
۶۷ (خضر نے) کہا کہ تم میرے ساتھ رہ کر صبر نہیں کرسکو گے
۶۸ اور جس بات کی تمہیں خبر ہی نہیں اس پر صبر کر بھی کیوں کرسکتے ہو
۶۹ (موسیٰ نے) کہا خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابر پایئے گا۔ اور میں آپ کے ارشاد کے خلاف نہیں کروں گا
۷۰ (خضر نے) کہا کہ اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں
۷۱ تو دونوں چل پڑے۔ یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کیا آپ نے اس لئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں یہ تو آپ نے بڑی (عجیب) بات کی
۷۲ (خضر نے) کہا۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گے
۷۳ (موسیٰ نے) کہا کہ جو بھول مجھ سے ہوئی اس پر مواخذہ نہ کیجیئے اور میرے معاملے میں مجھ پر مشکل نہ ڈالئے
۷۴ پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ (رستے میں) ایک لڑکا ملا تو (خضر نے) اُسے مار ڈالا۔ (موسیٰ نے) کہا کہ آپ نے ایک بےگناہ شخص کو ناحق بغیر قصاص کے مار ڈالا۔ (یہ تو) آپ نے بری بات کی
۷۵ (خضر نے) کہا کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم سے میرے ساتھ صبر نہیں کرسکو گے
۷۶ انہوں نے کہا کہ اگر میں اس کے بعد (پھر) کوئی بات پوچھوں (یعنی اعتراض کروں) تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا کہ آپ میری طرف سے عذر (کے قبول کرنے میں غایت) کو پہنچ گئے
۷۷ پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ ایک گاؤں والوں کے پاس پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا۔ انہوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر انہوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو (جھک کر) گرا چاہتی تھی۔ خضر نے اس کو سیدھا کر دیا۔ موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو ان سے (اس کا) معاوضہ لیتے (تاکہ کھانے کا کام چلتا)
۷۸ خضر نے کہا اب مجھ میں اور تجھ میں علیحدگی۔ (مگر) جن باتوں پر تم صبر نہ کرسکے میں ان کا تمہیں بھید بتائے دیتا ہوں
۷۹ (کہ وہ جو) کشتی (تھی) غریب لوگوں کی تھی جو دریا میں محنت (کرکے یعنی کشتیاں چلا کر گذارہ) کرتے تھے۔ اور ان کے سامنے (کی طرف) ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں (تاکہ وہ اسے غصب نہ کرسکے)
۸۰ اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ دنوں مومن تھے ہمیں اندیشہ ہوا کہ (وہ بڑا ہو کر بدکردار ہوتا کہیں) ان کو سرکشی اور کفر میں نہ پھنسا دے
۸۱ تو ہم نے چاہا کہ ان کا پروردگار اس کی جگہ ان کو اور (بچّہ) عطا فرمائے جو پاک طینتی میں اور محبت میں اس سے بہتر ہو
۸۲ اور وہ جو دیوار تھی سو وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی (جو) شہر میں (رہتے تھے) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ (مدفون) تھا اور ان کا باپ ایک نیک بخت آدمی تھا۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور (پھر) اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی ہے۔ اور یہ کام میں نے اپنی طرف سے نہیں کئے۔ یہ ان باتوں کا راز ہے جن پر تم صبر نہ کرسکے
۸۳ اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ میں اس کا کسی قدر حال تمہیں پڑھ کر سناتا ہوں
۸۴ ہم نے اس کو زمین میں بڑی دسترس دی تھی اور ہر طرح کا سامان عطا کیا تھا
۸۵ تو اس نے (سفر کا) ایک سامان کیا
۸۶ یہاں تک کہ جب سورج کے غروب ہونے کی جگہ پہنچا تو اسے ایسا پایا کہ ایک کیچڑ کی ندی میں ڈوب رہا ہے اور اس (ندی) کے پاس ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا ذوالقرنین! تم ان کو خواہ تکلیف دو خواہ ان (کے بارے) میں بھلائی اختیار کرو (دونوں باتوں میں تم کو قدرت ہے)
۸۷ ذوالقرنین نے کہا کہ جو (کفر وبدکرداری سے) ظلم کرے گا اسے ہم عذاب دیں گے۔ پھر (جب) وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ بھی اسے بُرا عذاب دے گا
۸۸ اور جو ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا اس کے لئے بہت اچھا بدلہ ہے۔ اور ہم اپنے معاملے میں (اس پر کسی طرح کی سختی نہیں کریں گے بلکہ) اس سے نرم بات کہیں گے
۸۹ پھر اس نے ایک اور سامان (سفر کا) کیا
۹۰ یہاں تک کہ سورج کے طلوع ہونے کے مقام پر پہنچا تو دیکھا کہ وہ ایسے لوگوں پر طلوع کرتا ہے جن کے لئے ہم نے سورج کے اس طرف کوئی اوٹ نہیں بنائی تھی
۹۱ (حقیقت حال) یوں (تھی) اور جو کچھ اس کے پاس تھا ہم کو سب کی خبر تھی
۹۲ پھر اس نے ایک اور سامان کیا
۹۳ یہاں تک کہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا تو دیکھا کہ ان کے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے
۹۴ ان لوگوں نے کہا ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں فساد کرتے رہتے ہیں بھلا ہم آپ کے لئے خرچ (کا انتظام) کردیں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں
۹۵ ذوالقرنین نے کہا کہ خرچ کا جو مقدور خدا نے مجھے بخشا ہے وہ بہت اچھا ہے۔ تم مجھے قوت (بازو) سے مدد دو۔ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط اوٹ بنا دوں گا
۹۶ تو تم لوہے کے (بڑے بڑے) تختے لاؤ (چنانچہ کام جاری کردیا گیا) یہاں تک کہ جب اس نے دونوں پہاڑوں کے درمیان (کا حصہ) برابر کر دیا۔ اور کہا کہ (اب اسے) دھونکو۔ یہاں تک کہ جب اس کو (دھونک دھونک) کر آگ کر دیا تو کہا کہ (اب) میرے پاس تانبہ لاؤ اس پر پگھلا کر ڈال دوں
۹۷ پھر ان میں یہ قدرت نہ رہی کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ یہ طاقت رہی کہ اس میں نقب لگا سکیں
۹۸ بولا کہ یہ میرے پروردگار کی مہربانی ہے۔ جب میرے پروردگار کا وعدہ آپہنچے گا تو اس کو (ڈھا کر) ہموار کردے گا اور میرے پروردگار کا وعدہ سچا ہے
۹۹ (اس روز) ہم ان کو چھوڑ دیں گے کہ (روئے زمین پر پھیل کر) ایک دوسرے میں گھس جائیں گے اور صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو جمع کرلیں گے
۱۰۰ اور اُس روز جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے
۱۰۱ جن کی آنکھیں میری یاد سے پردے میں تھیں اور وہ سننے کی طاقت نہیں رکھتے تھے
۱۰۲ کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا) کارساز بنائیں گے (تو ہم خفا نہیں ہوں گے) ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے جہنم کی (مہمانی) تیار کر رکھی ہے
۱۰۳ کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں
۱۰۴ وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی۔ اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں
۱۰۵ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے اور ہم قیامت کے دن ان کے لئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے
۱۰۶ یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اُڑائی
۱۰۷ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی ہوں گے
۱۰۸ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور وہاں سے مکان بدلنا نہ چاہیں گے
۱۰۹ کہہ دو کہ اگر سمندر میرے پروردگار کی باتوں کے (لکھنے کے) لئے سیاہی ہو تو قبل اس کے کہ میرے پروردگار کی باتیں تمام ہوں سمندر ختم ہوجائے اگرچہ ہم ویسا ہی اور (سمندر) اس کی مدد کو لائیں
۱۱۰ کہہ دو کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں۔ (البتہ) میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود (وہی) ایک معبود ہے۔ تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہیئے کہ عمل نیک کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
١ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجًا ۜ
٢ قَيِّمًا لِيُنْذِرَ بَأْسًا شَدِيدًا مِنْ لَدُنْهُ وَيُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا حَسَنًا
٣ مَاكِثِينَ فِيهِ أَبَدًا
٤ وَيُنْذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا
٥ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ ۚ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ ۚ إِنْ يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا
٦ فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِنْ لَمْ يُؤْمِنُوا بِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا
٧ إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا
٨ وَإِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيدًا جُرُزًا
٩ أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَبًا
١٠ إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا
١١ فَضَرَبْنَا عَلَىٰ آذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَدًا
١٢ ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَىٰ لِمَا لَبِثُوا أَمَدًا
١٣ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُمْ بِالْحَقِّ ۚ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى
١٤ وَرَبَطْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ إِذْ قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَنْ نَدْعُوَ مِنْ دُونِهِ إِلَٰهًا ۖ لَقَدْ قُلْنَا إِذًا شَطَطًا
١٥ هَٰؤُلَاءِ قَوْمُنَا اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً ۖ لَوْلَا يَأْتُونَ عَلَيْهِمْ بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ ۖ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا
١٦ وَإِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْكَهْفِ يَنْشُرْ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ رَحْمَتِهِ وَيُهَيِّئْ لَكُمْ مِنْ أَمْرِكُمْ مِرْفَقًا
١٧ وَتَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَتْ تَزَاوَرُ عَنْ كَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَإِذَا غَرَبَتْ تَقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَهُمْ فِي فَجْوَةٍ مِنْهُ ۚ ذَٰلِكَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ۗ مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ ۖ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُرْشِدًا
١٨ وَتَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظًا وَهُمْ رُقُودٌ ۚ وَنُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ ۖ وَكَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ ۚ لَوِ اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَارًا وَلَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْبًا
١٩ وَكَذَٰلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءَلُوا بَيْنَهُمْ ۚ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ كَمْ لَبِثْتُمْ ۖ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ ۚ قَالُوا رَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَكُمْ بِوَرِقِكُمْ هَٰذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلْيَنْظُرْ أَيُّهَا أَزْكَىٰ طَعَامًا فَلْيَأْتِكُمْ بِرِزْقٍ مِنْهُ وَلْيَتَلَطَّفْ وَلَا يُشْعِرَنَّ بِكُمْ أَحَدًا
٢٠ إِنَّهُمْ إِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ يَرْجُمُوكُمْ أَوْ يُعِيدُوكُمْ فِي مِلَّتِهِمْ وَلَنْ تُفْلِحُوا إِذًا أَبَدًا
٢١ وَكَذَٰلِكَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَأَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ ۖ فَقَالُوا ابْنُوا عَلَيْهِمْ بُنْيَانًا ۖ رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ ۚ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَىٰ أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِدًا
٢٢ سَيَقُولُونَ ثَلَاثَةٌ رَابِعُهُمْ كَلْبُهُمْ وَيَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ كَلْبُهُمْ رَجْمًا بِالْغَيْبِ ۖ وَيَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَثَامِنُهُمْ كَلْبُهُمْ ۚ قُلْ رَبِّي أَعْلَمُ بِعِدَّتِهِمْ مَا يَعْلَمُهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ ۗ فَلَا تُمَارِ فِيهِمْ إِلَّا مِرَاءً ظَاهِرًا وَلَا تَسْتَفْتِ فِيهِمْ مِنْهُمْ أَحَدًا
٢٣ وَلَا تَقُولَنَّ لِشَيْءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذَٰلِكَ غَدًا
٢٤ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ ۚ وَاذْكُرْ رَبَّكَ إِذَا نَسِيتَ وَقُلْ عَسَىٰ أَنْ يَهْدِيَنِ رَبِّي لِأَقْرَبَ مِنْ هَٰذَا رَشَدًا
٢٥ وَلَبِثُوا فِي كَهْفِهِمْ ثَلَاثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَازْدَادُوا تِسْعًا
٢٦ قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا ۖ لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَبْصِرْ بِهِ وَأَسْمِعْ ۚ مَا لَهُمْ مِنْ دُونِهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا يُشْرِكُ فِي حُكْمِهِ أَحَدًا
٢٧ وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُونِهِ مُلْتَحَدًا
٢٨ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا
٢٩ وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَمَنْ شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا
٣٠ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلًا
٣١ أُولَٰئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِنْ سُنْدُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ ۚ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا
٣٢ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا رَجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا
٣٣ كِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئًا ۚ وَفَجَّرْنَا خِلَالَهُمَا نَهَرًا
٣٤ وَكَانَ لَهُ ثَمَرٌ فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَأَعَزُّ نَفَرًا
٣٥ وَدَخَلَ جَنَّتَهُ وَهُوَ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَنْ تَبِيدَ هَٰذِهِ أَبَدًا
٣٦ وَمَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَلَئِنْ رُدِدْتُ إِلَىٰ رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْرًا مِنْهَا مُنْقَلَبًا
٣٧ قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يُحَاوِرُهُ أَكَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاكَ رَجُلًا
٣٨ لَٰكِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَلَا أُشْرِكُ بِرَبِّي أَحَدًا
٣٩ وَلَوْلَا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ إِنْ تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَوَلَدًا
٤٠ فَعَسَىٰ رَبِّي أَنْ يُؤْتِيَنِ خَيْرًا مِنْ جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَانًا مِنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيدًا زَلَقًا
٤١ أَوْ يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِيعَ لَهُ طَلَبًا
٤٢ وَأُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلَىٰ مَا أَنْفَقَ فِيهَا وَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِكْ بِرَبِّي أَحَدًا
٤٣ وَلَمْ تَكُنْ لَهُ فِئَةٌ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَمَا كَانَ مُنْتَصِرًا
٤٤ هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ ۚ هُوَ خَيْرٌ ثَوَابًا وَخَيْرٌ عُقْبًا
٤٥ وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُقْتَدِرًا
٤٦ الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا
٤٧ وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا
٤٨ وَعُرِضُوا عَلَىٰ رَبِّكَ صَفًّا لَقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّنْ نَجْعَلَ لَكُمْ مَوْعِدًا
٤٩ وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا
٥٠ وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ۗ أَفَتَتَّخِذُونَهُ وَذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِي وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۚ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلًا
٥١ مَا أَشْهَدْتُهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَا خَلْقَ أَنْفُسِهِمْ وَمَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُدًا
٥٢ وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَوْبِقًا
٥٣ وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُمْ مُوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا
٥٤ وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا
٥٥ وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
٥٦ وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ ۚ وَيُجَادِلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ ۖ وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَمَا أُنْذِرُوا هُزُوًا
٥٧ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَنْ يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِنْ تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَنْ يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
٥٨ وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ۚ بَلْ لَهُمْ مَوْعِدٌ لَنْ يَجِدُوا مِنْ دُونِهِ مَوْئِلًا
٥٩ وَتِلْكَ الْقُرَىٰ أَهْلَكْنَاهُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَجَعَلْنَا لِمَهْلِكِهِمْ مَوْعِدًا
٦٠ وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِفَتَاهُ لَا أَبْرَحُ حَتَّىٰ أَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ أَوْ أَمْضِيَ حُقُبًا
٦١ فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا
٦٢ فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتَاهُ آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَٰذَا نَصَبًا
٦٣ قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهُ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا
٦٤ قَالَ ذَٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ ۚ فَارْتَدَّا عَلَىٰ آثَارِهِمَا قَصَصًا
٦٥ فَوَجَدَا عَبْدًا مِنْ عِبَادِنَا آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْمًا
٦٦ قَالَ لَهُ مُوسَىٰ هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰ أَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
٦٧ قَالَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا
٦٨ وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلَىٰ مَا لَمْ تُحِطْ بِهِ خُبْرًا
٦٩ قَالَ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا
٧٠ قَالَ فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّىٰ أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا
٧١ فَانْطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا ۖ قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا
٧٢ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا
٧٣ قَالَ لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا
٧٤ فَانْطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ قَالَ أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا
٧٥ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا
٧٦ قَالَ إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي ۖ قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا
٧٧ فَانْطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ ۖ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا
٧٨ قَالَ هَٰذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ۚ سَأُنَبِّئُكَ بِتَأْوِيلِ مَا لَمْ تَسْتَطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا
٧٩ أَمَّا السَّفِينَةُ فَكَانَتْ لِمَسَاكِينَ يَعْمَلُونَ فِي الْبَحْرِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَعِيبَهَا وَكَانَ وَرَاءَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا
٨٠ وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ فَخَشِينَا أَنْ يُرْهِقَهُمَا طُغْيَانًا وَكُفْرًا
٨١ فَأَرَدْنَا أَنْ يُبْدِلَهُمَا رَبُّهُمَا خَيْرًا مِنْهُ زَكَاةً وَأَقْرَبَ رُحْمًا
٨٢ وَأَمَّا الْجِدَارُ فَكَانَ لِغُلَامَيْنِ يَتِيمَيْنِ فِي الْمَدِينَةِ وَكَانَ تَحْتَهُ كَنْزٌ لَهُمَا وَكَانَ أَبُوهُمَا صَالِحًا فَأَرَادَ رَبُّكَ أَنْ يَبْلُغَا أَشُدَّهُمَا وَيَسْتَخْرِجَا كَنْزَهُمَا رَحْمَةً مِنْ رَبِّكَ ۚ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي ۚ ذَٰلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا
٨٣ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ ذِي الْقَرْنَيْنِ ۖ قُلْ سَأَتْلُو عَلَيْكُمْ مِنْهُ ذِكْرًا
٨٤ إِنَّا مَكَّنَّا لَهُ فِي الْأَرْضِ وَآتَيْنَاهُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ سَبَبًا
٨٥ فَأَتْبَعَ سَبَبًا
٨٦ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِنْدَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَنْ تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَنْ تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا
٨٧ قَالَ أَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهُ ثُمَّ يُرَدُّ إِلَىٰ رَبِّهِ فَيُعَذِّبُهُ عَذَابًا نُكْرًا
٨٨ وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَىٰ ۖ وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا
٨٩ ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا
٩٠ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَطْلِعَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَطْلُعُ عَلَىٰ قَوْمٍ لَمْ نَجْعَلْ لَهُمْ مِنْ دُونِهَا سِتْرًا
٩١ كَذَٰلِكَ وَقَدْ أَحَطْنَا بِمَا لَدَيْهِ خُبْرًا
٩٢ ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا
٩٣ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ بَيْنَ السَّدَّيْنِ وَجَدَ مِنْ دُونِهِمَا قَوْمًا لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ قَوْلًا
٩٤ قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَنْ تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا
٩٥ قَالَ مَا مَكَّنِّي فِيهِ رَبِّي خَيْرٌ فَأَعِينُونِي بِقُوَّةٍ أَجْعَلْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ رَدْمًا
٩٦ آتُونِي زُبَرَ الْحَدِيدِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا سَاوَىٰ بَيْنَ الصَّدَفَيْنِ قَالَ انْفُخُوا ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَعَلَهُ نَارًا قَالَ آتُونِي أُفْرِغْ عَلَيْهِ قِطْرًا
٩٧ فَمَا اسْطَاعُوا أَنْ يَظْهَرُوهُ وَمَا اسْتَطَاعُوا لَهُ نَقْبًا
٩٨ قَالَ هَٰذَا رَحْمَةٌ مِنْ رَبِّي ۖ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ رَبِّي جَعَلَهُ دَكَّاءَ ۖ وَكَانَ وَعْدُ رَبِّي حَقًّا
٩٩ وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ ۖ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا
١٠٠ وَعَرَضْنَا جَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لِلْكَافِرِينَ عَرْضًا
١٠١ الَّذِينَ كَانَتْ أَعْيُنُهُمْ فِي غِطَاءٍ عَنْ ذِكْرِي وَكَانُوا لَا يَسْتَطِيعُونَ سَمْعًا
١٠٢ أَفَحَسِبَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنْ يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِنْ دُونِي أَوْلِيَاءَ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكَافِرِينَ نُزُلًا
١٠٣ قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا
١٠٤ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا
١٠٥ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا
١٠٦ ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا
١٠٧ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنَّاتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًا
١٠٨ خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلًا
١٠٩ قُلْ لَوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا
١١٠ قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا
In the name of Allah, the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
1 [All] praise is [due] to Allah, who has sent down upon His Servant the Book and has not made therein any deviance.
2 [He has made it] straight, to warn of severe punishment from Him and to give good tidings to the believers who do righteous deeds that they will have a good reward
3 In which they will remain forever
4 And to warn those who say, “Allah has taken a son.”
5 They have no knowledge of it, nor had their fathers. Grave is the word that comes out of their mouths; they speak not except a lie.
6 Then perhaps you would kill yourself through grief over them, [O Muhammad], if they do not believe in this message, [and] out of sorrow.
7 Indeed, We have made that which is on the earth adornment for it that We may test them [as to] which of them is best in deed.
8 And indeed, We will make that which is upon it [into] a barren ground.
9 Or have you thought that the companions of the cave and the inscription were, among Our signs, a wonder?
10 [Mention] when the youths retreated to the cave and said, “Our Lord, grant us from Yourself mercy and prepare for us from our affair right guidance.”
11 So We cast [a cover of sleep] over their ears within the cave for a number of years.
12 Then We awakened them that We might show which of the two factions was most precise in calculating what [extent] they had remained in time.
13 It is We who relate to you, [O Muhammad], their story in truth. Indeed, they were youths who believed in their Lord, and We increased them in guidance.
14 And We made firm their hearts when they stood up and said, “Our Lord is the Lord of the heavens and the earth. Never will we invoke besides Him any deity. We would have certainly spoken, then, an excessive transgression.
15 These, our people, have taken besides Him deities. Why do they not bring for [worship of] them a clear authority? And who is more unjust than one who invents about Allah a lie?”
16 [The youths said to one another], “And when you have withdrawn from them and that which they worship other than Allah, retreat to the cave. Your Lord will spread out for you of His mercy and will prepare for you from your affair facility.”
17 And [had you been present], you would see the sun when it rose, inclining away from their cave on the right, and when it set, passing away from them on the left, while they were [laying] within an open space thereof. That was from the signs of Allah. He whom Allah guides is the [rightly] guided, but he whom He leaves astray – never will you find for him a protecting guide.
18 And you would think them awake, while they were asleep. And We turned them to the right and to the left, while their dog stretched his forelegs at the entrance. If you had looked at them, you would have turned from them in flight and been filled by them with terror.
19 And similarly, We awakened them that they might question one another. Said a speaker from among them, “How long have you remained [here]?” They said, “We have remained a day or part of a day.” They said, “Your Lord is most knowing of how long you remained. So send one of you with this silver coin of yours to the city and let him look to which is the best of food and bring you provision from it and let him be cautious. And let no one be aware of you.
20 Indeed, if they come to know of you, they will stone you or return you to their religion. And never would you succeed, then – ever.”
21 And similarly, We caused them to be found that they [who found them] would know that the promise of Allah is truth and that of the Hour there is no doubt. [That was] when they disputed among themselves about their affair and [then] said, “Construct over them a structure. Their Lord is most knowing about them.” Said those who prevailed in the matter, “We will surely take [for ourselves] over them a masjid.”
22 They will say there were three, the fourth of them being their dog; and they will say there were five, the sixth of them being their dog – guessing at the unseen; and they will say there were seven, and the eighth of them was their dog. Say, [O Muhammad], “My Lord is most knowing of their number. None knows them except a few. So do not argue about them except with an obvious argument and do not inquire about them among [the speculators] from anyone.”
23 And never say of anything, “Indeed, I will do that tomorrow,”
24 Except [when adding], “If Allah wills.” And remember your Lord when you forget [it] and say, “Perhaps my Lord will guide me to what is nearer than this to right conduct.”
25 And they remained in their cave for three hundred years and exceeded by nine.
26 Say, “Allah is most knowing of how long they remained. He has [knowledge of] the unseen [aspects] of the heavens and the earth. How Seeing is He and how Hearing! They have not besides Him any protector, and He shares not His legislation with anyone.”
27 And recite, [O Muhammad], what has been revealed to you of the Book of your Lord. There is no changer of His words, and never will you find in other than Him a refuge.
28 And keep yourself patient [by being] with those who call upon their Lord in the morning and the evening, seeking His countenance. And let not your eyes pass beyond them, desiring adornments of the worldly life, and do not obey one whose heart We have made heedless of Our remembrance and who follows his desire and whose affair is ever [in] neglect.
29 And say, “The truth is from your Lord, so whoever wills – let him believe; and whoever wills – let him disbelieve.” Indeed, We have prepared for the wrongdoers a fire whose walls will surround them. And if they call for relief, they will be relieved with water like murky oil, which scalds [their] faces. Wretched is the drink, and evil is the resting place.
30 Indeed, those who have believed and done righteous deeds – indeed, We will not allow to be lost the reward of any who did well in deeds.
31 Those will have gardens of perpetual residence; beneath them rivers will flow. They will be adorned therein with bracelets of gold and will wear green garments of fine silk and brocade, reclining therein on adorned couches. Excellent is the reward, and good is the resting place.
32 And present to them an example of two men: We granted to one of them two gardens of grapevines, and We bordered them with palm trees and placed between them [fields of] crops.
33 Each of the two gardens produced its fruit and did not fall short thereof in anything. And We caused to gush forth within them a river.
34 And he had fruit, so he said to his companion while he was conversing with him, “I am greater than you in wealth and mightier in [numbers of] men.”
35 And he entered his garden while he was unjust to himself. He said, “I do not think that this will perish – ever.
36 And I do not think the Hour will occur. And even if I should be brought back to my Lord, I will surely find better than this as a return.”
37 His companion said to him while he was conversing with him, “Have you disbelieved in He who created you from dust and then from a sperm-drop and then proportioned you [as] a man?
38 But as for me, He is Allah, my Lord, and I do not associate with my Lord anyone.
39 And why did you, when you entered your garden, not say, ‘What Allah willed [has occurred]; there is no power except in Allah ‘? Although you see me less than you in wealth and children,
40 It may be that my Lord will give me [something] better than your garden and will send upon it a calamity from the sky, and it will become a smooth, dusty ground,
41 Or its water will become sunken [into the earth], so you would never be able to seek it.”
42 And his fruits were encompassed [by ruin], so he began to turn his hands about [in dismay] over what he had spent on it, while it had collapsed upon its trellises, and said, “Oh, I wish I had not associated with my Lord anyone.”
43 And there was for him no company to aid him other than Allah, nor could he defend himself.
44 There the authority is [completely] for Allah, the Truth. He is best in reward and best in outcome.
45 And present to them the example of the life of this world, [its being] like rain which We send down from the sky, and the vegetation of the earth mingles with it and [then] it becomes dry remnants, scattered by the winds. And Allah is ever, over all things, Perfect in Ability.
46 Wealth and children are [but] adornment of the worldly life. But the enduring good deeds are better to your Lord for reward and better for [one’s] hope.
47 And [warn of] the Day when We will remove the mountains and you will see the earth prominent, and We will gather them and not leave behind from them anyone.
48 And they will be presented before your Lord in rows, [and He will say], “You have certainly come to Us just as We created you the first time. But you claimed that We would never make for you an appointment.”
49 And the record [of deeds] will be placed [open], and you will see the criminals fearful of that within it, and they will say, “Oh, woe to us! What is this book that leaves nothing small or great except that it has enumerated it?” And they will find what they did present [before them]. And your Lord does injustice to no one.
50 And [mention] when We said to the angels, “Prostrate to Adam,” and they prostrated, except for Iblees. He was of the jinn and departed from the command of his Lord. Then will you take him and his descendants as allies other than Me while they are enemies to you? Wretched it is for the wrongdoers as an exchange.
51 I did not make them witness to the creation of the heavens and the earth or to the creation of themselves, and I would not have taken the misguiders as assistants.
52 And [warn of] the Day when He will say, “Call ‘My partners’ whom you claimed,” and they will invoke them, but they will not respond to them. And We will put between them [a valley of] destruction.
53 And the criminals will see the Fire and will be certain that they are to fall therein. And they will not find from it a way elsewhere.
54 And We have certainly diversified in this Qur’an for the people from every [kind of] example; but man has ever been, most of anything, [prone to] dispute.
55 And nothing has prevented the people from believing when guidance came to them and from asking forgiveness of their Lord except that there [must] befall them the [accustomed] precedent of the former peoples or that the punishment should come [directly] before them.
56 And We send not the messengers except as bringers of good tidings and warners. And those who disbelieve dispute by [using] falsehood to [attempt to] invalidate thereby the truth and have taken My verses, and that of which they are warned, in ridicule.
57 And who is more unjust than one who is reminded of the verses of his Lord but turns away from them and forgets what his hands have put forth? Indeed, We have placed over their hearts coverings, lest they understand it, and in their ears deafness. And if you invite them to guidance – they will never be guided, then – ever.
58 And your Lord is the Forgiving, full of mercy. If He were to impose blame upon them for what they earned, He would have hastened for them the punishment. Rather, for them is an appointment from which they will never find an escape.
59 And those cities – We destroyed them when they wronged, and We made for their destruction an appointed time.
60 And [mention] when Moses said to his servant, “I will not cease [traveling] until I reach the junction of the two seas or continue for a long period.”
61 But when they reached the junction between them, they forgot their fish, and it took its course into the sea, slipping away.
62 So when they had passed beyond it, [Moses] said to his boy, “Bring us our morning meal. We have certainly suffered in this, our journey, [much] fatigue.”
63 He said, “Did you see when we retired to the rock? Indeed, I forgot [there] the fish. And none made me forget it except Satan – that I should mention it. And it took its course into the sea amazingly”.
64 [Moses] said, “That is what we were seeking.” So they returned, following their footprints.
65 And they found a servant from among Our servants to whom we had given mercy from us and had taught him from Us a [certain] knowledge.
66 Moses said to him, “May I follow you on [the condition] that you teach me from what you have been taught of sound judgement?”
67 He said, “Indeed, with me you will never be able to have patience.
68 And how can you have patience for what you do not encompass in knowledge?”
69 [Moses] said, “You will find me, if Allah wills, patient, and I will not disobey you in [any] order.”
70 He said, “Then if you follow me, do not ask me about anything until I make to you about it mention.”
71 So they set out, until when they had embarked on the ship, al-Khidh r tore it open. [Moses] said, “Have you torn it open to drown its people? You have certainly done a grave thing.”
72 [Al-Khidh r] said, “Did I not say that with me you would never be able to have patience?”
73 [Moses] said, “Do not blame me for what I forgot and do not cover me in my matter with difficulty.”
74 So they set out, until when they met a boy, al-Khidh r killed him. [Moses] said, “Have you killed a pure soul for other than [having killed] a soul? You have certainly done a deplorable thing.”
75 [Al-Khidh r] said, “Did I not tell you that with me you would never be able to have patience?”
76 [Moses] said, “If I should ask you about anything after this, then do not keep me as a companion. You have obtained from me an excuse.”
77 So they set out, until when they came to the people of a town, they asked its people for food, but they refused to offer them hospitality. And they found therein a wall about to collapse, so al-Khidh r restored it. [Moses] said, “If you wished, you could have taken for it a payment.”
78 [Al-Khidh r] said, “This is parting between me and you. I will inform you of the interpretation of that about which you could not have patience.
79 As for the ship, it belonged to poor people working at sea. So I intended to cause defect in it as there was after them a king who seized every [good] ship by force.
80 And as for the boy, his parents were believers, and we feared that he would overburden them by transgression and disbelief.
81 So we intended that their Lord should substitute for them one better than him in purity and nearer to mercy.
82 And as for the wall, it belonged to two orphan boys in the city, and there was beneath it a treasure for them, and their father had been righteous. So your Lord intended that they reach maturity and extract their treasure, as a mercy from your Lord. And I did it not of my own accord. That is the interpretation of that about which you could not have patience.”
83 And they ask you, [O Muhammad], about Dhul-Qarnayn. Say, “I will recite to you about him a report.”
84 Indeed We established him upon the earth, and We gave him to everything a way.
85 So he followed a way
86 Until, when he reached the setting of the sun, he found it [as if] setting in a spring of dark mud, and he found near it a people. Allah said, “O Dhul-Qarnayn, either you punish [them] or else adopt among them [a way of] goodness.”
87 He said, “As for one who wrongs, we will punish him. Then he will be returned to his Lord, and He will punish him with a terrible punishment.
88 But as for one who believes and does righteousness, he will have a reward of Paradise, and we will speak to him from our command with ease.”
89 Then he followed a way
90 Until, when he came to the rising of the sun, he found it rising on a people for whom We had not made against it any shield.
91 Thus. And We had encompassed [all] that he had in knowledge.
92 Then he followed a way
93 Until, when he reached [a pass] between two mountains, he found beside them a people who could hardly understand [his] speech.
94 They said, “O Dhul-Qarnayn, indeed Gog and Magog are [great] corrupters in the land. So may we assign for you an expenditure that you might make between us and them a barrier?”
95 He said, “That in which my Lord has established me is better [than what you offer], but assist me with strength; I will make between you and them a dam.
96 Bring me sheets of iron” – until, when he had leveled [them] between the two mountain walls, he said, “Blow [with bellows],” until when he had made it [like] fire, he said, “Bring me, that I may pour over it molten copper.”
97 So Gog and Magog were unable to pass over it, nor were they able [to effect] in it any penetration.
98 [Dhul-Qarnayn] said, “This is a mercy from my Lord; but when the promise of my Lord comes, He will make it level, and ever is the promise of my Lord true.”
99 And We will leave them that day surging over each other, and [then] the Horn will be blown, and We will assemble them in [one] assembly.
100 And We will present Hell that Day to the Disbelievers, on display –
101 Those whose eyes had been within a cover [removed] from My remembrance, and they were not able to hear.
102 Then do those who disbelieve think that they can take My servants instead of Me as allies? Indeed, We have prepared Hell for the disbelievers as a lodging.
103 Say, [O Muhammad], “Shall we [believers] inform you of the greatest losers as to [their] deeds?
104 [They are] those whose effort is lost in worldly life, while they think that they are doing well in work.”
105 Those are the ones who disbelieve in the verses of their Lord and in [their] meeting Him, so their deeds have become worthless; and We will not assign to them on the Day of Resurrection any importance.
106 That is their recompense – Hell – for what they denied and [because] they took My signs and My messengers in ridicule.
107 Indeed, those who have believed and done righteous deeds – they will have the Gardens of Paradise as a lodging,
108 Wherein they abide eternally. They will not desire from it any transfer.
109 Say, “If the sea were ink for [writing] the words of my Lord, the sea would be exhausted before the words of my Lord were exhausted, even if We brought the like of it as a supplement.”
110 Say, “I am only a man like you, to whom has been revealed that your god is one God. So whoever would hope for the meeting with his Lord – let him do righteous work and not associate in the worship of his Lord anyone.”
奉至仁至慈的真主之名
1 一切赞颂,全归真主!他以端正的经典降示他的仆人,而未在其中制造任何偏邪,
2 以便他警告世人,真主要降下严厉的惩罚;并预告行善的信士们,他们得受优美的报酬,
3 而永居其中;
4 且警告妄言真主收养儿女的人。
5 他们和他们的祖先,对于这句话都毫无知识,他们信口开河地说这句荒谬绝伦的话。
6 如果他们不信这训辞,在他们背离之后,你或许为悲伤而自杀。
7 我确已使大地上的一切事物成为大地的装饰品,以便我考验世人,看谁的工作是最优美的。
8 我必毁灭大地上的一切事物,而使大地变为荒凉的。
9 难道你以为岩洞和碑文的主人是我的迹象中的一件奇事吗?
10 当时,有几个青年避居山洞中,他们说:我们的主啊!求你把你那里的恩惠赏赐我们,求你使我们的事业完全端正。
11 我就使他们在山洞里几年不能听闻。
12 后来我使他们苏醒,以便我知道两派中的哪一派更能计算他们所停留的时间。
13 我把他们的故事,诚实地告诉你,他们是几个青年,他们信仰他们的主,而我给他们增加正道。
14 我曾使他们的心坚忍。当时,他们站起来说:我们的主,是天地的主,我们绝不舍他而祈祷任何神明,否则,我们必定说出不近情理的话。
15 我们的这些同族,舍他而崇拜别的许多神明,他们怎么不用一个明证来证实那些神明是应受崇拜的呢?假借真主的名义而造谣的人,有谁比他们还不义呢?
16 当你们离弃他们和他们舍真主而崇拜的神明,可避居山洞,你们的主将对你们广施恩惠–为你们的事业为有利的。
17 你看太阳出来的时候,从他们的山洞的右边斜射过去;太阳落山的时候,从他的左边斜射过去,而他们就在洞的空处。这是真主的一种迹象,真主引导谁,谁遵循正道;真主使谁迷误,你绝不能为谁发现任何朋友作为引导者。
18 你以为他们是觉醒的,其实他们是酣睡的,我使他们左右翻转,他们的狗伸著两条腿卧在洞口。如果你看见他们,你必吓得转脸而逃,满怀恐怖。
19 我如此使他们觉醒,以便他们互相询问,其中有一个人说:你们逗留了多久?他们说:我们逗留了一天,或不到一天。他们说:你们的主最清楚你们逗留的时间的。你们自己派一个人,带著你们的这些银币到城里去,看看谁家的食品最清洁,叫他买点食品来给你们,要叫他很谨慎,不要使任何人知道你们。
20 城里的人,如果拿著你们,将用石头打死你们,或者强迫你们信奉他们的宗教,那末,你们就永不会成功了。
21 我这样使别人窥见他们,以便他们知道真主的诺言是真实的,复活的时刻是毫无可疑的。当时,他们为此事而争论,他们说:你们在他们的4周修一堵围墙–他们的主是最了解他们的!主持事务的人说:我们必定在他们的四周建筑一所礼拜寺。
22 有人将说:他们是三个,第四个是他们的狗。有人将说:他们是五个,第 六个是他们的狗。这是由于猜测幽玄。还有人将说:他们是七个,第八个是他们的狗。你说:我的主是最知道他们的数目的,此外,只有少数人知道。关于他们的事情,只可作表面的辩论,关于他们的事情,不要请教任何人。
23 你不要为某事而说:明天我一定做那件事。
24 除非同时说:如果真主意欲。你如果忘了,就应当记忆起你的主,并且说:我的主或许指示我比这更切近的正道。
25 他们在山洞里逗留了三百年,(按阴历算)他们又加九年。
26 真主是最知道他们逗留的时间的。唯有他知道天地的幽玄。他的视觉真明!他的听觉真聪!除真主外,他们绝无援助者,真主不让任何人参与他的判决。
27 你应当宣读你的主所启示你的经典,他的言辞,决不是任何人所能变更的。你绝不能发现一个隐避所。
28 在早晨和晚夕祈祷自己的主而求其喜悦者,你应当耐心地和他们在一起,不要藐视他们,而求今世生活的浮华。我使某些人的心忽视我的教训,而顺从自己的欲望。他们的行为是过分的,这种人你们不要顺从他们。
29 你说:真理是从你们的主降示的,谁愿信道就让他信吧,谁不愿信道,就让他不信吧。我已为不义的人,预备了烈火,那烈火的烟幕将笼罩他们。如果他们(为乾渴而)求救,就以一种水供他们解渴,那种水像沥青那样烧灼人面,那饮料真糟糕!那归宿真恶劣!
30 信道而行善者,我必不使他们的善行徒劳无酬,
31 这等人得享受常住的乐园,他们下临诸河,他们在乐园里,佩金质的手镯,穿绫罗锦缎的绿袍,靠在床上。那报酬,真优美!那归宿,真美好!
32 你以两个人的情况为他们打一个比喻。我为其中的一个人创造了两个葡萄园,而围以椰枣林,并且以两园之间的地方为耕地。
33 两园都出产果实,毫不欠缺,并在两园之间,开凿一条河。
34 他富有财产,故以矜夸的态度,对他的朋友说:我财产比你多,人比你强。
35 他自负地走进自己的园圃,说:我想这个园圃永不荒芜,
36 我想复活时刻不会来临。即使我被召归主,我也能发现比这园圃更好的归宿。
37 他的朋友以辩驳的态度对他说:你不信造物主吗?他创造你,先用泥土,继用精液,然后使你变成一个完整的男子。
38 但是(我说),真主是我的主,我不以任何物配我的主。
39 你走进你的园圃的时候,你怎么不说:’这件事是真主意欲的。除真主外,我绝无能力!’如果你认为我的财产和后嗣都不如你,
40 那末,我的主或许会赏赐我比你的园圃更好的东西,而降霹雳于你的园圃,以致(它)化为光秃秃的土地;
41 或园里的水一旦乾涸,你就不能寻求。
42 他的财产,全遭毁灭。园里的葡萄架倒塌在地上,他为痛惜建设园圃的费用而反覆翻转他的两掌,他说:但愿我没有把任何物配我的主。
43 除真主外,没有群众援助他,他也不能自助。
44 在这里,援助全归真实的真主,他是赏罚严明的。
45 你为他们打一个比方:今世的生活,犹如我从云中降下雨水,植物得雨,就蓬勃生长,既而零落,随风飘散。真主对于万事是全能的。
46 财产和后嗣是今世生活的装饰;常存的善功,在你的主看来,是报酬更好的,是希望更大的。
47 在那日,我将使山岳消逝,你看大地变成光秃秃的。我将集合他们,而不遗漏任何人。
48 他们将分列成行地接受你的主的检阅。你们确已来见我,犹如我初次创造你们的时候一样。不然,你们曾说我绝不为你们确定一个约期。
49 功过簿将展现出来,所以你将会看到罪人们畏惧其中的记录。他们说:啊呀!这个功过簿怎么啦,不论小罪大罪,都毫不遗漏,一切都加以记录。他们将发现自己所做的事都一一记录在本子上。你的主不亏枉任何人。
50 当时我对众天神说:你们应当向阿丹叩头。他们都叩了头,但易卜劣厮除外。他本是精灵,所以违背他的主的命令。他和他的子孙,是你们的仇敌,你们却舍我而以他们为保护者吗?不义者的倒行逆施真恶劣!
51 我没有使他们眼见天地的创造,也没有使他们眼见其自身的创造,我没有把使人迷误者当做助手。
52 在那日,真主将说:你们所称为我的伙计的,你们把他们召唤来吧。他们就召唤那些同事,但他们不答应。我将使他们同归于尽。
53 罪犯们将看见火狱,必堕其中,无处逃避。
54 在这《古兰经》里,我确已为众人阐述了各种比喻,人是争辩最多的。
55 当正道来临众人的时候,他们不信道,也不向他们的主求饶,那只是因为他们要等待(真主将)古人的常道显现于他们,或眼见刑罚来临他们。
56 我只派遣使者们报喜信传警告,而不信道的人们却以妄言相争辩,欲借此反驳真理。他们把我的迹象和对他们的警告,当做笑柄。
57 有人以主的迹象教诲他们,但他们鄙弃它,并且忘记他们以前所犯的罪恶;有谁比他们还不义呢?我确已将薄膜加在他们的心上,以免他们了解经义,并且在他们的耳里造重听。如果你召他们于正道,那末,他们将永不遵循正道。
58 你的主确是至赦的,确是至慈的。假若他为他们所犯的罪恶而惩治他们,那末,他必为他们而促进刑罚的来临,但他们有个定期,他们对那个定期,绝不能获得一个避难所。
59 那些市镇的居民多行不义的时候,我毁灭他们,我为他们的毁灭而预定一个期限。
60 当时,穆萨对他的僮仆说:我将不停步,直到我到达两海相交处,或继续旅行若干年。
61 当他俩到达两海相交接处的时候,忘记了他俩的鱼,那尾鱼便入海悠然而去。
62 当他俩走过去的时候,他对他的僮仆说:拿早饭来吃!我们确实疲倦了。
63 他说:你告诉我吧,当我们到达那座磐石下休息的时候,(我究竟是怎样的呢?)我确已忘记了那尾鱼–只因恶魔我才忘记了告诉你,–那尾鱼已入海而去,那真是怪事!
64 他说:这正是我们所寻求的。他俩就依来时的足迹转身回去。
65 他俩发现我的一个仆人,我已把从我这里发出的恩惠赏赐他,我已把从我这里发出的知识传授他。
66 穆萨对他说:我要追随你,希望你把你所学得的正道传授我。好吗?
67 他说:你不能耐心地和我在一起。
68 你没有彻底认识的事情你怎么能忍受呢?
69 穆萨说:如果真主意欲,你将发现我是坚忍的,不会违抗你的任何命令。
70 他说:如果你追随我,那末,(遇事)不要问我什么道理,等我自己讲给你听。
71 他俩就同行,到了乘船的时候,他把船凿了一个洞,穆萨说:你把船凿了一个洞,要想使船里的人淹死吗?你确已做了一件悖谬的事!
72 他说:我没有对你说过吗?你不能耐心和我在一起。
73 穆萨说:刚才我忘了你的嘱咐,请你不要责备我,不要以我所大难的事责备我!
74 他俩又同行,后来遇见了一个儿童,他就把那个儿童杀了,穆萨说:你怎么枉杀无辜的人呢?你确已做了一件凶恶的事了!
75 他说:难道我没有对你说过吗?你不能耐心地和我在一起。
76 穆萨说:此后,如果我再问你什么道理,你就可以不许我再追随你,你对于我,总算仁至义尽了。
77 他俩又同行,来到了一个城市,就向城里居民求食,他们不肯款待。后来他俩在城里发现一堵墙快要倒塌了,他就把那堵墙修理好了,穆萨说:如果你意欲,你必为这件工作而索取工钱。
78 他说:我和你从此作别了。你所不能忍受的那些事,我将告诉你其中的道理。
79 至于那只船,则是在海里工作的几个穷人的,我要使船有缺陷,是因为他们的前面有一个国王,要强徵一切船只。
80 至于那个儿童,则他的父母都是信道者,我们怕他以悖逆和不信强加于他的父母,
81 所以我们要他俩的主另赏赐他俩一个更纯洁、更孝敬的儿子。
82 至于那堵墙,则是城中两个孤儿的;墙下有他俩的财宝。他俩的父亲,原是善良的。你的主要他俩成年后,取出他俩的财宝,这是属于你的主的恩惠,我没有随著我的私意做这件事。这是你所不能忍受的事情的道理。
83 他们询问左勒盖尔奈英的故事,你说:我将对你们叙述有关他的一个报告。
84 我确已使他在大地上得势,我赏赐他处理万事的途径。
85 他就遵循一条途径,
86 直到他到达了日落之处,他觉得太阳是落在黑泥渊中,他在那黑泥渊旁发现一种人。我说:左勒盖尔奈英啊!你或惩治他们,或善待他们。
87 他说:至于不义者,我将惩罚他,然后他的主宰将把他召去,加以严厉惩处。
88 至于信道而且行善者,将享受最优厚的报酬,我将命令他做简易的事情。
89 随后他又遵循一条路,
90 一直走到日出之处,他发现太阳正晒著一种人,我没有给他们防日晒的工具。
91 事实就像说的那样。我已彻知他拥有的一切。
92 随后,他又遵循一条路,
93 一直到他到达了两山之间的时候,他发现前面有一种人,几乎不懂(他的)话。
94 他们说:左勒盖尔奈英啊!雅朱者和马朱者,的确在地方捣乱,我们向你进贡,务请你在我们和他们之间建筑一座壁垒,好吗?
95 他说:我的主使我能够享受的,尤为优美。你们以人力扶助我,我就在你们和他们之间建筑一座壁垒。
96 你们拿铁块来给我吧。到了他堆满两山之间的时候,他说:你们拉风箱吧。到了他使铁块红如火焰的时候,他说:你们拿溶铜来给我,我就把它倾注在壁垒上。
97 他们就不能攀登,也不能凿孔。
98 他说:这是从我的主降下的恩惠,当我的主的应许降临的时候,他将使这壁垒化为平地。我的主的应许是真实的。
99 那日,我将使他们秩序紊乱。号角一响,我就把他们完全集合起来。
100 在那日,我要把火狱陈列在不信道者的面前。
101 他们的眼在翳子中,不能看到我的教诲,他们不能听从。
102 难道不信道者,认为可以舍我而以我的众仆为保护者吗?我确已预备火狱为不信道者的招待所。
103 你说:我告诉你们在行为方面最吃亏的人,好吗?
104 他们就是在今世生活中徒劳无功,而认为自己是手法巧妙的人。
105 这等人不信他们的主的迹象,也不信将与他相会,所以他们在今世生活中的善功变为无效的,复活日我不为他们树立权衡。
106 他们的报酬是火狱,因为他们不信道,并且把我的迹象和使者当做笑柄。
107 信道而且行善者,得以乐园为招待所,
108 并永居其中,不愿迁出。
109 你说:假若以海水为墨汁,用来记载我的主的言辞,那末,海水必定用尽,而我的主的言辞尚未穷尽,即使我们以同量的海水补充之。
110 你说:我只是一个同你们一样的凡人,我奉的启示是:你们所应当崇拜的,只是一个主宰,故谁希望与他的主相会,就叫谁力行善功,叫谁不要以任何物与他的主受同样的崇拜。
¡En el nombre de Alá, el Compasivo, el Misericordioso!
1 ¡Alabado sea Alá, que ha revelado la Escritura a Su siervo y no ha puesto en ella tortuosidad,
2 sino que la ha hecho recta, para prevenir contra una grave calamidad que procede de Él, anunciar a los creyentes que obran bien que tendrán una bella recompensa,
3 en la que permanecerán para siempre,
4 y para advertir a los que dicen que Alá ha adoptado un hijo!
5 Ni ellos ni sus predecesores tienen ningún conocimiento de eso. ¡Qué monstruosa palabra la que sale de sus bocas! No dicen sino mentira.
6 Tú quizá te consumas de pena, si no creen en esta historia, por las huellas que dejan.
7 Hemos adornado la tierra con lo que en ella hay para probarles y ver quién de ellos es el que mejor se porta
8 Y, ciertamente, haremos de su superficie un sequeral.
9 ¿Crees que los de la caverna y de ar-Raqim constituyen una maravilla entre Nuestros signos?
10 Cuando los jóvenes, al refugiarse en la caverna, dijeron: «¡Señor! ¡Concédenos una misericordia de Ti y haz que nos conduzcamos correctamente!»
11 Y les hicimos dormir en la caverna por muchos años.
12 Luego, les despertamos para saber cuál de los dos grupos calculaba mejor cuánto tiempo habían permanecido.
13 Nosotros vamos a contarte su relato verdadero. Eran jóvenes que creían en su Señor y a quienes habíamos confirmado en la buena dirección.
14 Fortalecimos su ánimo cuando se levantaron y dijeron: «Nuestro Señor es el Señor de los cielos y de la tierra. No invocaremos a más dios que a Él. Si no, diríamos una solemne mentira.
15 Este pueblo nuestro ha tomado dioses en lugar de tomarle a Él. ¿Por qué no presentan alguna autoridad clara en su favor? ¿Hay alguien que sea más impío que quien inventa una mentira contra Alá?
16 Cuando os hayáis alejado de ellos y de lo que, en lugar de Dios, sirven, ¡refugiaos en la caverna! Vuestro Señor extenderá, sobre vosotros algo de Su misericordia y dispondrá de la mejor manera de vuestra suerte».
17 Habrías visto que el sol, al salir, se desviaba de su caverna hacia la derecha y, al ponerse, los rebasaba hacia la izquierda, mientras ellos estaban en una oquedad de ella. Ése es uno de los signos de Alá. Aquél a quien Alá dirige está bien dirigido, pero para aquél a quien Él extravía no encontrarás amigo que le guíe.
18 Les hubieras creído despiertos cuando, en realidad, dormían. Les dábamos vuelta a derecha e izquierda, mientras su perro estaba en el umbral con las patas delanteras extendidas. Si les hubieras visto, te habrías escapado de ellos, lleno de miedo.
19 Así estaban cuando les despertamos para que se preguntaran unos a otros. Uno de ellos dijo: «¿Cuánto tiempo habéis permanecido?» Dijeron: «Permanecimos un día o menos». Dijeron: «Vuestro Señor sabe bien cuánto tiempo habéis permanecido. Enviad a uno de vosotros con esta vuestra moneda a la ciudad. Que mire quién tiene el alimento más fresco y que os traiga provisión del mismo. Que se conduzca bien y que no atraiga la atención de nadie sobre vosotros,
20 pues, si se enteraran de vuestra existencia, os lapidarían u os harían volver a su religión y nunca más seríais felices».
21 Y así los descubrimos para que supieran que lo que Alá promete es verdad y que no hay duda respecto a la Hora. Cuando discutían entre sí sobre su asunto. Dijeron: «¡Edificad sobre ellos! Su Señor les conoce bien». Los que prevalecieron en su asunto dijeron: «¡Levantemos sobre ellos un santuario!»
22 Unos dirán: «Eran tres, cuatro con su perro». Otros dirán: «Eran cinco, seis con su perro», conjeturando sobre lo oculto. Otros dirán: «Eran siete, ocho con su perro». Di: «Mi Señor sabe bien su número, sólo pocos les conocen». No discutas, pues, sobre ellos, sino someramente y no consultes sobre ellos a nadie.
23 Y no digas a propósito de nada: «Lo haré mañana»,
24 sin: «si Alá quiere». Y, si te olvidas de hacerlo, recuerda a tu Señor, diciendo: «Quizá mi Señor me dirija a algo que esté más cerca que eso de lo recto».
25 Permanecieron en su caverna trescientos años, a los que se añaden nueve.
26 Di: «Alá sabe bien cuánto tiempo permanecieron. Suyo es lo oculto de los cielos y de la tierra. ¡Qué bien ve y qué bien oye! Fuera de Él, los hombres no tienen amigo. Y Él no asocia a nadie en Su decisión».
27 Recita lo que se te ha revelado de la Escritura de tu Señor. No hay quien pueda cambiar Sus palabras y no encontrarás asilo fuera de Él.
28 ¡No rehúyas estar con los que invocan a su Señor mañana y tarde por deseo de agradarle! ¡No quites los ojos de ellos por deseo del ornato de la vida de acá! ¡No obedezcas a aquél cuyo corazón hemos hecho que se despreocupe de Nuestro recuerdo, que sigue su pasión y se conduce insolentemente!
29 Y di: «La Verdad viene de vuestro Señor. ¡Que crea quien quiera, y quien no quiera que no crea!» Hemos preparado para los impíos un fuego cuyas llamas les cercarán. Si piden socorro, se les socorrerá con un líquido como de metal fundido, que les abrasará el rostro. ¡Mala bebida! Y ¡mal lugar de descanso!
30 Quienes, en cambio, crean y obren bien… No dejaremos de remunerar a quienes se conduzcan bien.
31 Para ésos serán los jardines del edén, por cuyos bajos fluyen arroyos. Se les adornará allí con brazaletes de oro, se les vestirá de satén y brocado verdes, estarán allí reclinados en divanes. ¡Qué agradable recompensa y qué bello lugar de descanso!
32 Propónles la parábola de dos hombres, a uno de los cuales dimos dos viñedos, que cercamos de palmeras y separamos con sembrados.
33 Ambos viñedos dieron su cosecha, no fallaron nada, e hicimos brotar entre ellos un arroyo.
34 Uno tuvo frutos y dijo a su compañero, con quien dialogaba: «Soy más que tú en hacienda y más fuerte en gente».
35 Y entró en su viñedo, injusto consigo mismo. Dijo: «No creo que éste perezca nunca.
36 Ni creo que ocurra la Hora. Pero, aun si soy llevado ante mi Señor, he de encontrar, a cambio, algo mejor que él».
37 El compañero con quien dialogaba le dijo: «¿No crees en Quien te creó de tierra, luego, de una gota y, luego, te dio forma de hombre?
38 En cuanto a mí, Él es Alá, mi Señor, y no asocio nadie a mi Señor.
39 Si, al entrar en tu viñedo, hubieras dicho: ‘¡Que sea lo que Alá quiera! ¡La fuerza reside sólo en Alá!’ Si ves que yo tengo menos que tú en hacienda e hijos,
40 quizá me dé Alá algo mejor que tu viñedo, lance contra él rayos del cielo y se convierta en compo pelado,
41 o se filtre su agua por la tierra y no puedas volver a encontrarla».
42 Su cosecha fue destruida y, a la mañana siguiente, se retorcía las manos pensando en lo mucho que había gastado en él: sus cepas estaban arruinadas. Y decía: «¡Ojalá no hubiera asociado nadie a mi Señor!»
43 No hubo grupo que, fuera de Alá, pudiera auxiliarle, ni pudo defenderse a sí mismo.
44 En casos así sólo Alá, la Verdad, ofrece amistad. Él es el Mejor en recompensar y el Mejor como fin.
45 Propónles la parábola de la vida de acá. Es como agua que hacemos bajar del cielo y se empapa de ella la vegetación de la tierra, pero se convierte en hierba seca, que los vientos dispersan. Alá es potísimo en todo.
46 La hacienda y los hijos varones son el ornato de la vida de acá. Pero las obras perdurables, las buenas obras, recibirán una mejor recompensa ante tu Señor, constituyen una esperanza mejor fundada.
47 El día que pongamos en marcha las montañas, veas la tierra allanada, congreguemos a todos sin excepción,
48 y sean presentados en fila ante tu Señor. «Venís a Nosotros como os creamos por vez primera. Y ¿pretendíais que no íbamos a citaros?»
49 Se expondrá la Escritura y oirás decir a los pecadores, temiendo por su contenido: «¡Ay de nosotros! ¿Qué clase de Escritura es ésta, que no deja de enumerar nada, ni grande ni pequeño?» Allí encontrarán ante ellos lo que han hecho. Y tu Señor no será injusto con nadie.
50 Y cuando dijimos a los ángeles: «¡Prosternaos ante Adán!» Se prosternaron, excepto Iblis, que era uno de los genios y desobedeció la orden de su Señor. ¿Cómo? ¿Les tomaréis, a él y a sus descendientes, como amigos, en lugar de tomarme a Mí, siendo así que son vuestros enemigos? ¡Qué mal trueque para los impíos!
51 No les he puesto como testigos de la creación de los cielos y de la tierra ni de su propia creación, ni he tomado como auxiliares a los que extravían a otros.
52 El día que diga: «¡Llamad a aquéllos que pretendíais que eran Mis asociados!», les invocarán, pero no les ecucharán. Pondremos un abismo entre ellos.
53 Los pecadores verán el Fuego y creerán que se precipitan en él, sin encontrar modo de escapar.
54 En este Corán hemos expuesto a los hombres toda clase de ejemplos, pero el hombre es, de todos los seres, el más discutidor.
55 Lo único que impide a los hombres creer cuando les llega la Dirección y pedir el perdón de su Señor, es el no admitir que les alcanzará la misma suerte que a los antiguos o que deberán afrontar el castigo.
56 No mandamos a los enviados sino como nuncios de buenas nuevas y para advertir. Los que no creen discuten con argucias para derribar, así, la Verdad, y toman a burla Mis signos y las advertencias.
57 ¿Hay alguien que sea más impío que quien, habiéndosele recordado los signos de su Señor, se desvía luego de ellos y olvida lo que sus manos obraron? Hemos velado sus corazones y endurecido sus oídos para que no lo entiendan. Aunque les llames hacia la Dirección, no serán nunca bien dirigidos.
58 Tu Señor es el Indulgente, el Dueño de la Misericordia. Si les diera su merecido, les adelantaría el castigo. Tienen, sin embargo, una cita a la que no podrán faltar.
59 Hicimos perecer esas ciudades cuando obraron impíamente, habiendo fijado por anticipado cuándo iban a perecer.
60 Y cuando Moisés dijo a su mozo: «No cejaré hasta que alcance la confluencia de las dos grandes masas de agua, aunque tenga que andar muchos años».
61 Y, cuando alcanzaron su confluencia, se olvidaron de su pez, que emprendió tranquilamente el camino hacia la gran masa de agua.
62 Y, cuando pasaron más allá dijo a su mozo: «¡Trae la comida, que nos hemos cansado con este viaje!»
63 Dijo: «¿Qué te parece? Cuando nos refugiamos en la roca, me olvidé del pez -nadie sino el Demonio hizo olvidarme de que me acordara de él- y emprendió el camino hacia la gran masa de agua. ¡Es asombroso!»
64 Dijo: «Eso es lo que deseábamos», y regresaron volviendo sobre sus pasos,
65 encontrando a uno de Nuestros, siervos a quien habíamos hecho objeto de una misericordia venida de Nosotros y enseñado una ciencia de Nosotros.
66 Moisés le dijo: «¿Te sigo para que me enseñes algo de la buena dirección que se te ha enseñado?»
67 Dijo: «No podrás tener paciencia conmigo.
68 ¿Y cómo vas a tenerla en aquello de que no tienes pleno conocimiento?»
69 Dijo: «Me encontrarás, si Alá quiere, paciente, y no desobedeceré tus órdenes».
70 Dijo: «Si me sigues, pues, no me preguntes nada sin que yo te lo sugiera».
71 Y se fueron ambos hasta que, habiendo subido a la nave, hizo en ella un boquete. Dijo: «¿Le has hecho un boquete para que se ahoguen sus pasajeros? ¡Has hecho algo muy grave!»
72 Dijo: «¿No te he dicho que no podrías tener paciencia conmigo?»
73 «No lleves a mal mi olvido», dijo, «y no me sometas a una prueba demasiado difícil».
74 Y reanudaron ambos la marcha, hasta que encontraron a un muchacho y le mató. Dijo: «¿Has matado a una persona inocente que no había matado a nadie? ¡Has hecho algo horroroso!»
75 Dijo: «¿No te he dicho que no podrías tener paciencia conmigo?»
76 Dijo: «Si en adelante te pregunto algo, no me tengas más por compañero. Y acepta mis excusas».
77 Y se pusieron de nuevo en camino hasta que llegaron a una ciudad a cuyos habitantes pidieron de comer, pero éstos les negaron la hospitalidad. Encontraron, luego, en ella un muro que amenazaba derrumbarse y lo apuntaló. Dijo: «Si hubieras querido, habrías podido recibir un salario por eso».
78 Dijo: «Ha llegado el momento de separarnos. Voy a informarte del significado de aquello en que no has podido tener paciencia.
79 En cuanto a la nave, pertenecía a unos pobres que trabajaban en el mar y yo quise averiarla, pues detrás de ellos venía un rey que se apoderaba por la fuerza de todas las naves.
80 Y en cuanto al muchacho, sus padres eran creyentes y tuvimos miedo de que les impusiera su rebeldía e incredulidad,
81 y quisimos que su Señor les diera a cambio uno más puro que aquél y más afectuoso.
82 Y en cuanto al muro, pertenecía a dos muchachos huérfanos de la ciudad. Debajo de él había un tesoro que les pertenecía. Su padre era bueno y tu Señor quiso que descubrieran su tesoro cuando alcanzaran la madurez, como muestra de misericordia venida de tu Señor. No lo hice por propia iniciativa. Éste es el significado de aquello en que no has podido tener paciencia».
83 Te preguntarán por el Bicorne. Di: «Voy a contaros una historia a propósito de él».
84 Le habíamos dado poderío en el país y le habíamos facilitado todo.
85 Siguió, pues, un camino
86 hasta que, a la puesta del sol, encontró que éste se ocultaba en una fuente pecinosa, junto a la cual encontró a gente. Dijimos:«Bicorne! Puedes castigarles o hacerles bien».
87 Dijo: «Castigaremos a quien obre impíamente y, luego, será llevado a su Señor, que le infligirá un castigo horroroso.
88 Pero quien crea y obre bien tendrá como retribución lo mejor y le ordenaremos cosas fáciles».
89 Luego, siguió otro camino
90 hasta que, a la salida del sol, encontró que éste aparecía sobre otra gente a la que no habíamos dado refugio para protegerse de él.
91 Así fue. Nosotros teníamos pleno conocimiento de lo que él tenía.
92 Luego, siguió otro camino
93 hasta que, llegado a un espacio entre los dos diques, encontró del lado de acá a gente que apenas comprendía palabra.
94 Dijeron: «¡Bicorne! Gog y Magog corrompen en la tierra. ¿Podríamos retribuirte a cambio de que colocaras un dique entre nosotros y ellos?»
95 Dijo: «El poderío que mi Señor me ha dado es mejor. ¡Ayudadme esforzadamente y levantaré una muralla entre vosotros y ellos!
96 ¡Traedme bloques de hierro!» Hasta que, habiendo rellenado el espacio vacío entre las dos laderas, dijo: «¡Soplad!» Hasta que, habiendo hecho del hierro fuego, dijo: «¡Traedme bronce fundido para derramarlo encima!»
97 Y no pudieron escalarla, ni pudieron abrir brecha en ella.
98 Dijo: «Ésta es una misericordia venida de mi Señor, pero, cuando venga la promesa de mi Señor, Él la demolerá. Lo que mi Señor promete es verdad».
99 Ese día dejaremos que unos y otros se entremezclen. Se tocará la trompeta y los reuniremos a todos.
100 Ese día mostraremos plenamente la gehena a los incrédulos,
101 cuyos ojos estaban cerrados a Mi recuerdo y que no podían oír.
102 ¿Piensan, acaso, quienes no creen, que podrán tomar a Mis siervos como amigos en lugar de tomarme a Mí? Hemos preparado la gehena como alojamiento para los infieles
103 Di: «¿Os daré a conocer quiénes son los que más pierden por sus obras,
104 aquéllos cuyo celo se pierde en la vida de acá mientras creen obrar bien?»
105 Son ellos los que no creen en los signos de su Señor, ni en que Le encontrarán. Vanas habrán sido sus obras y el día de la Resurrección no les reconoceremos peso.
106 Su retribución será la gehena por no haber creído y por haber tomado a burla Mis signos y a Mis enviados.
107 En cambio, los que hayan creído y obrado bien se alojarán en los jardines del paraíso,
108 eternamente, y no desearán mudarse.
109 Di: «si fuera el mar tinta para las palabras de mi Señor, se agotaría el mar antes de que se agotaran las palabras de mar Señor, aun si añadiéramos otro mar de tinta».
110 Di: «Yo soy sólo un mortal como vosotros, a quien se ha revelado que vuestro Dios es un Dios Uno. Quien cuente con encontrar a su Señor, que haga buenas, obras y que cuando adore a su Señor, no Le asocie nadie».